’وزیر اعلیٰ کی آمد پر کھانا ملا، پھر کوئی نہیں آیا‘ ٹھٹہ کے قریب واقع گاڑو کے سیلاب متاثرین دوہری مصیبت میں

ویب ڈیسک

”بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ہم سے گھر تو چھینا ہی تھا اب سمندر میں پانی کی سطح بلند ہونے سے عارضی ٹھکانہ بھی چھوڑنا پڑ رہا ہے۔ چار بچوں اور بوڑھے ساس سسر کو لے کر اب کہاں جائیں گے؟“

یہ کہنا ہے صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹہ کے قریب واقع گاڑو کی رہائشی جیلہ مکیش کا جو ہندو برادری سے تعلق رکھتی ہیں

جیلہ مکیش نے بتایا کہ ان کے علاقے میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے، انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ’لیکن ہمارا تعلق ہندو برادری سے ہے تو ہمارے علاقے میں فلاحی ادارے اس طرح کام نہیں کر رہے جیسے دیگر علاقوں کے بارے میں سن رہے ہیں۔‘

حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابوں سے جس طرح ملک کے دیگر علاقے متاثر ہوئے اسی طرح صوبہ سندھ میں بھی بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے

جیلہ مکیش نے بتایا کہ ان کے علاقے گاڑو میں تقریباً تمام گھرانوں کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔

گاڑو کا علاقہ کیٹی بندر کے قریب ہونے کی وجہ سے سمندر کے قریب واقع ہے

جیلہ مکیش نے بتایا کہ ان کے علاقے میں بارش اور سیلابی صورتحال کے بعد اب سمندر سے آئے کھارے پانی کا مسئلہ ہے

’اپنا گھر چھوڑ کر جہاں منقتل ہوئے وہ جگہ بھی اب رہنے کے قابل نہیں ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اب یہاں سے کہاں پناہ ملے گی یہ بھی نہیں معلوم۔’
انہوں نے بتایا کہ متعدد افراد امداد دینے آئے ہیں لیکن انہیں ابھی تک کوئی امداد نہیں مل سکی

’وزیر اعلیٰ کی آمد سے ٹینٹ اور کھانا ملا تھا لیکن اس دن بعد کوئی نہیں پوچھنے آیا۔‘

حالیہ بارشوں میں سندھ کے کئی اضلاع براہ راست متاثر ہوئے ہیں، جہاں بسنے والے بیشتر افراد کو اپنے گھروں سے نکل مکانی کرنا پڑی ہے۔ مال، مویشی کے ساتھ ساتھ تیار فصلیں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں

پاکستان کے وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 14 جون سے 18 اگست تک دو ماہ کے دوران ملک بھر میں 649 اموات ہو چکی ہیں اور 103 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ سندھ میں 17 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں 66 بچوں سمیت 141 کی اموات ہوئیں اور تقریباً 500 افراد زخمی ہیں۔ صوبے میں ساڑھے پانچ لاکھ افراد اور 32 ہزار سے زیادہ مکانات متاثر ہوئے ہیں

سندھ حکومت نے صوبے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سندھ کے 23 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔ حکومت سندھ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار، جامشورو، مٹیاری، میرپورخاص اور دادو کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔
آفت زدہ اضلاع میں عمرکوٹ، شہید بینظیرآباد، نوشہروفیرز، سانگھڑ، سکھر، خیرپور، گھوٹکی، لاڑکانہ، کشمور، شکار پور، قمبرشہدادکوٹ، جیکب آباد اور ملیر بھی شامل ہیں

حکومت سندھ نے سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کیا ہے تاہم متاثرہ علاقوں کے رہائشی حکومتی امداد نہ ملنے کا شکوہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز سندھ کے مختلف اضلاع میں امداد نہ پہنچنے پر احتجاج بھی ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا

بدین ٹنڈو باگو کے رہائشی زبیر میمن کا کہنا ہے کہ ’حکومت کی امداد مخصوص لوگوں تک ہی پہنچ رہی ہے۔ ہمارے ضلع میں کئی گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔ بے یار و مددگار لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔‘
نوشہرو فیروز کے رہائشی عبدالحکیم باٹ نے بتایا کہ صوبائی حکومت سیاسی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہے

’ہمارے ضلع میں لوگ کیمپوں میں وقت گزار رہے ہیں۔ ہماری تیار فصلیں ختم ہوگئی ہیں، ہمارے کچھ مویشی بہہ گئے کچھ مر گئے۔ ہماری آمدنی کے دو ہی ذریعے تھے دونوں ختم ہوگئے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ ہمارے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close