براعظم یورپ کا دو تہائی علاقہ اس وقت کسی نہ کسی قسم کی خشک سالی کا شکار ہے اور یہ پانچ سو سالوں یعنی پانچ صدیوں میں بدترین خشک سالی ہے، جس کا سامنا اس برِاعظم کے ممالک کر رہے ہیں
گلوبل ڈراؤٹ آبزرویٹری کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برِاعظم یورپ کے 47 فیصد علاقے کو خشک سالی جیسے حالات کا سامنا ہے، یعنی ان علاقوں میں زمین کی مٹی سوکھ چکی ہے
رپورٹ کے مطابق 17 فیصد علاقہ ایسا ہے، جہاں اس بارے میں تنبیہ کی جا چکی ہے، یعنی کہ وہاں گھاس پھوس اور سبزے کے متاثر ہونے کی علامات ظاہر ہو چکی ہیں
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس خشک سالی کا اثر فصلوں کی پیداوار پر پڑے گا، اس کے نتیجے میں جنگلات میں آگ بھڑک سکتی ہے اور یہ خشک سالی یورپ کے جنوبی علاقوں میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے
گذشتہ پانچ برس سے موازنہ کیا جائے تو یورپی یونین کو خدشہ ہے کہ مکئی کی فصل میں 16 فیصد، سویا بین میں 15 فیصد اور سورج مکھی کی فصل میں 12 فیصد کی کمی آ سکتی ہے
واضح رہے کہ خشک سالی پر نظر رکھنے والا یہ ادارہ یورپی کمیشن کے تحقیقاتی ونگ کا حصہ ہے
اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے یورپی کمیشن نے متنبہ کیا ہے کہ ابتدائی ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ ’حالیہ خشک سالی گذشتہ پانچ سو برس میں بدترین دکھائی دیتی ہے‘
یورپی یونین کی ریسرچ کمشنر ماریا گیبریئل کا کہنا ہے ’گرمی کی حالیہ لہر اور پانی کی قلت نے یورپی یونین کے تمام ممالک میں پانی کی سطح پر وہ دباؤ ڈالا ہے جس کی مثال نہیں ملتی‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم جنگلات میں آگ کے ایسے واقعات دیکھ رہے ہیں جو معمول سے زیادہ ہیں اور اس کے علاوہ زرعی پیداوار پر اس کا اثر بھی زیادہ ہے۔‘
ان کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی بلاشبہ ہر برس شدید سے شدیدتر ہوتی جا رہی ہے
اس رپورٹ میں یہ بھی تنبیہ کی گئی ہے کہ پورے براعظم یورپ میں بہنے والے دریاؤں میں سے بیشتر کسی نہ کسی حد تک خشک ہو چکے ہیں
رپورٹ کے مطابق کشتی رانی پر اس کے واضح اثرات کے علاوہ پانی کی اس کمی سے توانائی کا وہ شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے، جو پہلے ہی بحران کا شکار ہے کیونکہ پن بجلی کی پیداوار میں بیس فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی ہے
رپورٹ کے مطابق یورپ کے کئی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال سال بھر سے برقرار ہے لیکن رواں ماہ کے آغاز سے اس سے متاثرہ علاقے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور پہلے سے متاثرہ علاقوں میں صورتحال بگڑ رہی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں بحیرۂ روم سے ملحقہ علاقوں میں یہ صورتحال نومبر تک برقرار رہ سکتی ہے
اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اٹلی، سپین، پرتگال، فرانس، جرمنی، ہالینڈ، بیلجیئم، لکسمبرگ، رومانیہ، ہنگری، شمالی سربیا، یوکرین، مالدووا، آئرلینڈ اور برطانیہ میں خشک سالی کی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے
محققین کی ان وارننگز کے بعد یورپ میں دریاؤں کی تیزی سے کم ہوتی سطح نے براعظم بھر میں آباؤ اجداد کی جانب سے حالات خراب ہونے سے متعلق تنبیہات سے بھی پردہ اٹھا ہے
’ہنگر سٹونز‘ (قحط سالی کی نشانیاں) کہلانے والے یہ پتھر صرف اس وقت نظر آتے ہیں جب پانی کی سطح انتہائی کم ہوتی ہے
ہنگر اسٹونز کے متعلق مزید تفصیل آپ مندرجہ ذیل لنک پر پڑھ سکتے ہیں:
’اگر تم مجھے دیکھو، تو رو دینا۔‘ یورپ میں نمودار ہونے والے پتھر، جو غربت کا اعلان کرتے ہیں