کے ایم سی ٹیکس معاملہ: مرتضیٰ وہاب کا ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے استعفے کا اعلان

ویب ڈیسک

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز (ایم یو سی ٹی) کی کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی کے فیصلے کو اون کرتا ہوں، عدالتی فیصلے کے بعد بطور ایڈمنسٹریٹر کام نہیں کر سکتا، آج میں باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کی ’کے الیکٹرک‘ کے ذریعے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کے نفاذ کو جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک وصولی سے روک دیا تھا

جماعت اسلامی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے لیے کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میرے لیے سب سے آسان تھا حکومت سے شہر کے لیے فنڈز جاری کرنے کی اپیل کرتا لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ جس شہر کے بارے میں سب کہتے ہیں کہ یہ ملک چلاتا ہے اس کو خود مختار بناؤں

انہوں نے کہا کہ قانون کے ایم سی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ شہریوں پر ٹیکس عائد کیا جائے

ان کا کہنا تھا کہ جب بارش کے دوران سڑکوں پر پانی کھڑا ہوتا ہے تو مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ پانی کیوں کھڑا ہے، جب ریونیو ہوگا تو شہر کی بہتری کے لیے خرچ کیا جائے گا، پوچھا جاتا ہے کہ حکومت کا کام ہے تو کام کیوں نہیں کر رہی اور جب حکومت کام کرتی ہے تو روک دیا جاتا ہے

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ ایم یو سی ٹی ٹیکس گزشتہ پندرہ سال سے نافذ ہے، وسیم اختر کے دور میں بھی یہ ٹیکس وصول کیا جا رہا تھا، کے ایم سی کا ٹارگٹ ایک ارب روپے جمع کرنا تھا جب کہ محکمہ جمع صرف 21 کروڑ روپے جمع کرتا تھا، ملک چلانے والے شہر کا بلدیہ عظمیٰ کراچی 20 فیصد ریکوری کرتی تھی وہ پیسہ کہاں جاتا تھا، وسیم اختر کے دور میں معاہدے کے تحت صرف 16 کروڑ روپے کے ایم سی کے اکاؤنٹ میں آتے تھے، کیا اس رقم سے شہر چل سکتا ہے

انہوں نے کہا کہ میں نے غلطی یہ کی کہ ٹیکس کو خرد برد سے بچانے کے لیے کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس وصولی کا فیصلہ کیا، قانون کسی بھی کمپنی کے ذریعے ٹیکس وصولی کی اجازت دیتا ہے

انہوں نے کہا یہ معاہدہ ایک سال کی جہد وجہد اور تگ و دو کے بعد کیا گیا، اس دوران سندھ کی آئینی حکومت نے رولز کے مطابق اس کی منظوری دی، اس معاہدے کے تحت 16 کروڑ کے بجائے سوا تین ارب روپے جمع ہوں گے جو شہر کا میئر اس کی ترقی کے لیے خرچ کرسکے گا اور شہری اس کے بارے میں سوال کرسکیں گے

ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کے دور میں یہ ٹیکس 200 روپے سے شروع ہو کر 5 ہزار روپے تک تھا، وسیم اختر کے دور میں بھی یہ ٹیکس 5 ہزار روپے تھا، میں نے اس ٹیکس کو کم کرکے 50 روپے سے 200 روپے تک کیا لیکن شہر کی آمدنی بڑھادی، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ اس شہر کے اداروں کے پاس پیسے ہوں

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پیسے کسی کی جیب میں جاتے تھے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ شہر کے اندر پائیدار ترقی ہو، کچھ لوگوں کو اچھا نہیں لگتا کہ اب کے ایم سی کا دفتر فعال ہے اور دیگر محکموں سے سوال کرتا ہے کہ کیا کام کر رہے ہو

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایک سال کی محنت کے بعد ٹیکس جمع ہونا شروع ہوتا ہے تو 50 لوگ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، کچرا پھینکتے ہیں، اس کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہیں وہ لوگوں کو مس گائیڈ کرتے ہیں، میں نے عدالت کو بتایا کہ قانون اس ٹیکس کی اجازت دیتا ہے، کہا گیا کہ قانون ٹھیک ہے لیکن کے الیکٹرک کے ذریعے وصول نہ کیا جائے

انہوں نے کہا میں حکومتوں کو مشورہ دوں گا کہ کوئی بھی قانون سازی کرنے سے قبل تمام جماعتوں سے مشورہ کرلیا کریں، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ محنت کریں اور جب اس کا پھل آنا شروع ہو تو آپ کو کام کرنے سےروک دیا جائے

ان کا کہنا تھا کہ میں ایمانداری سے سمجھتا ہوں کہ یہ ٹیکس کراچی شہر اور اس کے عوام کی بہتری کے لیے تھا، میں نے شہر کو اس کے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے حکمت عملی بنائی، شہر کی بہتری کے لیے دن رات کام کیا، کورونا ہوا، اس دوران بھی صرف 2 روز آرام کیا اور پھر کام کرنا شروع کردیا، 15 ستمبر کو بارش ہوئی، 16 ستمبر کو ہم فیلڈ میں تھے

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بحیثیت ایڈمنسٹریٹر میں اس فیصلے کی ذمے داری لیتا ہوں، وہ فیصلہ شہر کے لیے بہت اچھا تھا اور آج چونکہ عدالت نے کے ایم سی کوایم یو سی ٹی کے الیکٹرک کے ذٓریعے اکھٹا کرنے سے روک دیا ہے، میں اخلاقیات والا شخص ہوں اور میری اخلاقیات اب مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ میں بحیثیت ایڈمنسٹریٹر کراچی اپنی خدمات جاری رکھوں اور آج میں باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں

ان کا کہنا تھا کہ میں اس عہدے پر اب مزید کام نہیں کرسکتا، میں عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتا ہوں، کے ایم سی اب ٹیکس خود اکھٹا کرے گی، یعنی کہ اب یہ پیسا کسی کی جیب میں جائےگا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ اس عہدے پر کام جاری رکھوں

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں ابھی اس پریس کانفرنس کے بعد اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردوں گا، پھر کوئی شخص آئے اور کام کرے اور ہم کہتے رہیں کہ شہر کا برا حال ہو رہا ہے، نیک نیتی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، چیزوں کو بہتر بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہے

کے-الیکٹرک کو بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک دیا گیا

قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کی ’کے الیکٹرک‘ کے ذریعے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کے نفاذ کو جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک وصولی سے روک دیا ہے

جماعت اسلامی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے لیے کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی

سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے ذریعے کے ایم سی ٹیکس وصولی کی درخواست کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وباب عدالت میں پیش ہوئے

عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ ٹیکس وصول کیے جائیں گے، جس پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس حوالے سے قانون موجود ہے، کے ایم سی کے پاس 16 کروڑ روپے ٹیکس اس مد میں وصول ہو رہے ہیں، اب اس سے سوا 3 ارب روپے کی رقم وصول ہوگی

عدالت نے کہا کہ یہ جو موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں، اس کا کیا ہوا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ صفائی تو ہو نہیں رہی ہے شہر میں، کے الیکٹرک کے بلوں میں کیوں وصول کر رہے ہیں؟ شہری نہ دیں تو ان کی بجلی کٹ جائے، کے ایم سی کے پاس طریقہ کار موجود ہے، کے الیکٹرک پر لوگ تپے ہوئے ہیں، اب ان کی گاڑیوں پر کچرا پھینکا جارہا ہے

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کے ایم سی کا اپنا ریکوری سیل ہو جو وصولی کرے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے ایم سی کا کام شہر میں کام کرنا ہے، پارک بنانا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ تو وصولی کے لیے صرف کے الیکٹرک بچا ہے؟

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے کوشش کی تھی ریکوری کرنے کی مگر کامیاب نہیں ہو سکے

عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ سی ای او کے الیکٹرک کی جگہ کے الیکٹرک کو فریق بنایا جائے، اس حوالے سے دائر تمام درخواستیں ایک ساتھ منسلک کردی جائیں

درخواست گزار نے استدعا کی کہ جب تک درخواست کا فیصلہ نہیں ہوتا حکم امتناع جاری کیا جائے، عدالت نے کہا کہ پیسے لے رہے ہیں تو سروسز تو دیں

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ شہر میں کام ہو رہا ہے، اس کے ذریعے شہر کی خدمت ہوگی، عرصہ دراز سے یہ ٹیکس چلتا آرہا ہے، اس کا مقصد شہر کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی نہ کاٹی جائے پہلے یہ یقین دہانی کرائیں

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سر یہ بل وصول کرنے دیں، یہ ٹیکس کا پیسہ ایمانداری سے خرچ ہوگا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسی تھرڈ پارٹی سے ریکوری کریں

جسٹس حسن اظہر رضوی نے آئندہ سماعت تک کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی سے روکتے ہوئے کہا کہ جب آپ ہمیں مطمئن کردیں گے تو ہم اس ٹیکس کو بحال کردیں گے، ہم آپ کے اقدامات کو سراہتے ہیں

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ یہ ٹیکس 50 روپے سے شروع ہو رہا ہے اور 200 روپے تک ہے، براہ مہربانی اس کو ابھی نہ روکیں، عدالت نے کہا کہ جس طرح سے ریکوری کرنا ہے کریں لیکن ’کے الیکٹرک‘ کے ذریعے نہ کریں، جو ادا نہ کرے اس کی بجلی نہ کاٹی جائے، نارمل طریقے سے ریکوری کریں کے الیکٹرک سے مت کریں

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سر میں نے بڑی محنت سے یہ طریقہ کار تیار کیا ہے، کچھ موقع دیں، اس ٹیکس میں لوگوں کو رعایت دی ہے، 5 ہزار کے ٹیکس کو 200 روپے کردیا، اگست سے یہ ٹیکس لاگو کیا ہے

عدالت نے کہا کہ اس ٹیکس کی مد میں لوگوں کو کیا دیں گے، اس پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم سڑکیں، پُل بنائیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جو پہلے ٹیکس وصول کر رہے ہیں اس کا کیا کر رہے ہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم اس وقت مکمل طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر انحصار کر رہے ہیں

عدالت نے کہا کہ حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہیں کہ لوگوں کے کام کرے، یہاں کیا کام ہو رہا ہے، اسٹریٹ لائٹس تک نہیں ہیں

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ اس ٹیکس سے 3 ارب روپے وصول ہوں گے، اگلی سماعت تک کی مہلت دیں، میں تمام جاری ترقیاتی کاموں کی تفصیلات بتاؤں گا جس پر عدالت نے کہا کہ ہم کسی ٹیکس وصولی کے خلاف نہیں ہیں مگر کے الیکٹرک کے ذریعے وصول نہ کریں

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس وقت کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، کئی سڑکوں، انڈر پاسز، شاہراہوں اور دیگر کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، کم سے کم 50 روپے، زیادہ سے زیادہ 200 روپے ہے اس سے ایک روپیہ بھی زیادہ نہیں ہے، پانچ ہزار روپے کے ٹیکس کو دو سو روپے کردیا ہے، پہلے کسی اور جیب میں جارہا تھا اب کے ایم سی کے پاس آئے گا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سروسز کیا دیں گے آپ شہریوں کو اس بدلے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ سڑکیں، انڈر پاس، پُل وغیرہ، عدالت نے کہا کہ یہ سب عوام کے پیسوں سے کریں گے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 209 سڑکوں کی دیکھ بھال کے ایم سی کی ذمہ داری ہے

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کراچی، وفاق اور صوبے کو اتنے پیسے دے رہا ہے لیکن کراچی کو ایسے پیسہ دیا جاتا ہے جیسے بھیک دی جاتی ہے، پراپرٹی ٹیکس اور وہیکل ٹیکس کا 20 فیصد بھی لگادیں تو اس ٹیکس کی ضرورت نہیں ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، کوئی سروس دیے بغیر کیسے کوئی ٹیکس لیں گے

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ یہ نیا ٹیکس نہیں ہے، پرانا ٹیکس ہے، اس کو ابھی نہ روکیں، میں آئندہ سماعت تک تمام تفصیلات پیش کروں گا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ تمام کام آپ کر رہے ہیں تو سندھ حکومت کیا کر رہی ہے

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت بھی کام کر رہی ہے، اس ٹیکس کو مت روکیں، کے پی ٹی سے ابھی 9 سال بعد ٹیکس وصول کیے ہیں

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جو آدمی پراپرٹی ٹیکس، موٹر وہیکل ٹیکس دے رہا ہے، یہ ڈبل چارجز کیوں؟ کے الیکٹرک کے ذریعے یہ ٹیکس نہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ 50 لوگوں کے احتجاج پر یہ سب ہو رہا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کے ذریعے شہریوں پر میونسپل چارجز لگانا مناسب نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت تک کے الیکٹرک کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک دیا

خیال رہے کہ جماعت اسلامی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لیے ’کے الیکٹرک‘ کے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی

23 ستمبر کو جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ کو درخواست دی تھی کہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی روشنی میں نافذ کیا گیا جو کہ غیر قانونی اور قانون کی شق سے ماورا ہے

انہوں نے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دینے اور اس طرح کے ٹیکس کو بجلی کی کھپت سے منسلک کرنے کے عمل کو منسوخ کرنے کی استدعا کی

حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ وہ ایڈمنسٹریٹر کی دستخط شدہ قرارداد کو کالعدم قرار دے اور کے الیکٹرک کو بجلی کے بلوں میں میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز جمع کرنے سے روکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close