عدالت کا ملک کے وزیر داخلہ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم

ویب ڈیسک

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی کی سول عدالت نے کرپشن کیس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا مسترد کر دی تاہم انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ”رانا ثناءاللہ کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا سکتے ہیں“

حکم نامے میں کہا گیا تھا ”ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے، لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثناءاللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں“

آج وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی عدم گرفتاری پر انہیں اشتہاری قرار دلوانے کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم عدالت پہنچی، جہاں سینئر سول جج راولپنڈی غلام اکبر نے درخواست پر سماعت کی

اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے عدالت سے رانا ثناءاللہ کو اشتہاری قرار دیے جانے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیر داخلہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جا سکتا

عدالت نے ایک مرتبہ پھر حکم دیا کہ رانا ثناءاللہ کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔ جس پر اینٹی کرپشن کی ٹیم مزید ٹیمیں ہمراہ لے کر تھانہ اسلام آباد پہنچ گئی

اس موقع پر اینٹی کرپشن حکام کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے تعاون کیا تو گرفتاری کے لیے وزارتِ داخلہ جائیں گے

خیال رہے کہ اس سے قبل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا ”وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم تھانے آئی تو ان سے کاغذات وصول کیے جائیں گے“

بیان میں کہا گیا تھا ”اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ٹیم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ تعمیل کے لیے ریکارڈ مہیا کرے تاکہ قانون کے مطابق عمل کیا جا سکے“

یاد رہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثناءاللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے

ان کا کا کہنا تھا کہ رانا ثناءاللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثناءاللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے

وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انسداد کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ2017 میں بسم اللہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا افتتاح کیا گیا، جبکہ 2018 میں سوسائٹی کو اجازت ملی تھی

انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی میں رانا ثناءاللہ کو دو پلاٹ بطور رشوت دیے گئے، 2019 میں رانا ثناءاللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں رانا ثناءاللہ پیش نہیں ہوئے

مشیر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں اقرار نامہ بھیجا تھا کہ2018 کی رجسٹری میں جو لکھا، وہ غلط تھا لہٰذا ان کا جرم ثابت ہو چکا ہے

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناءاللہ کو 6 تاریخ کو طلب کیا گیا تھا، مگر پیش نہیں ہوئے

بریگیڈیئر مصدق عباسی نے کہا کہ عدالت سے ہم نے وارنٹ لے لیا ہے اور ہماری ٹیم اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں موجود ہے، دیکھتے ہیں پولیس عدالت کا حکم مانتی ہے یا نہیں

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کر رکھا ہے، 8 ہزار 770 ایکڑ سرکاری اراضی پر دوست مزاری نے قبضہ کیا ہے، وہ آئیں اور اپنے دستاویزی شواہد پیش کریں، اگر وہ اپنا ریکارڈ درست ثابت کر دیں گے تو ان کا کیس بھی ختم کر دیں گے

ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے مطابق رانا ثناءاللہ پر کلر کہار میں بسمہ اللہ فارم ہاوسنگ سوسائٹی میں دو عدد فارم ہاؤسز بطور رشوت لینے کا الزام ہے، بسم اللہ فارم ہاوسنگ سوسائٹی کے مالک اخلاق احمد پر اپنی غیر قانونی سوسائٹی کو رجسٹرڈ کروانے کے لیے رانا ثناء اللہ کو پلاٹ دینے کا الزام ہے

ان کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ رانا ثناء اللہ اپنی اہلیہ نبیلہ ثناء اللہ کے ہمراہ بطور وزیر قانون بسم اللہ سوسائٹی کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے، دونوں پلاٹس رانا ثناء اللہ کی اہلیہ کو بلامعاوضہ بطور رشوت دیے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close