چین میں شی جن پنگ کے ساتھ بیٹھے سابق صدر کو تقریب سے زبردستی باہر نکالنے کا قصہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

چین میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کی اختتامی تقریب کے دوران ملک کے سابق صدر ہو جنتاؤ کو زبردستی ہال سے باہر نکال دیا گیا

ہو جنتاؤ صدر شی جن پنگ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے مگر سوٹ بوٹ پہنے ایک شخص ان کے پاس آیا اور انہیں کرسی سے اٹھانے کی کوشش کرنے لگا۔ اس دوران وہ ان کے کان میں کچھ کہنے لگا مگر سابق صدر ناخوش لگ رہے تھے اور کرسی پر بیٹھے رہے۔ پھر مزید اہلکار آئے اور سابق صدر کو باہر لے گئے

کمزور نظر آنے والے اناسی سالہ ہوجن تاؤ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں کارروائی کی اگلی صف کو چھوڑنے سے گریزاں تھے، جہاں وہ صدر شی جن پنگ کے ساتھ بیٹھے تھے

ایک اسٹیورڈ نے چین کے سابق صدر کو ہاتھ سے پکڑ کر اٹھانے کی کوشش کی، لیکن ہوجن تاؤ کے انکار کے بعد اس نے دونوں ہاتھوں سے انہیں اوپر اٹھانے کی کوشش کی

چینی حکومت نے اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحت نہیں دی ہے۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اس اجلاس کے بعد توقع ہے کہ 69 سالہ صدر شی اقتدار میں اپنے تیسرے دور میں داخل ہوجائیں گے

یہ تقریب ہر پانچ سال بعد بیجنگ میں منعقد ہوتی ہے۔ اس بار اس تقریب سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ صدر شی ماؤ زے تنگ کے بعد سے ملک کے سب سے طاقتور رہنما ہیں

قصہ کیا ہے؟

ہو جنتاؤ 2003 سے 2013 تک چین کے صدر رہے۔ اس تقریب کے دوران دو چینی اہلکار ان کے پاس آئے۔ انہوں نے شی جن پنگ سے کچھ کہا جس پر انھوں نے سر ہلایا

یہ اہلکار ہو جنتاؤ کو گریٹ ہال آف دی پیپل سے باہر لے گئے

اس واقعے کی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہو جنتاؤ نہیں جانا چاہتے اور اہلکار ان کے گرد بازو ڈال کر انہیں زبردستی اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر ہو جن تاؤ اپنے بائیں بیٹھے شخص سے بات کرتے ہیں۔ پھر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ جانے سے پہلے وہ شی جن پنگ سے پھر سے کچھ کہتے دکھائی دیتے ہیں لیکن بظاہر ان کی نہیں سنی جاتی اور انہیں ہال سے باہر لے جایا جاتا ہے

ہو جنتاؤ کو باہر لے جانے کی وڈیو عالمی سطح پر لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے اور وہ یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ آخر ہوا کیا۔ اس وڈیو نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے

تقریباً ایک منٹ کے تبادلے کے بعد، جس میں ہوجن تاؤ نے چینی صدر اور وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ مختصر گفتگو کی، انہیں ہال سے باہر لے جایا گیا

ہو جنتاؤ نے کھڑے ہو کر غلطی سے صدر شی کے نوٹس پکڑنے کی کوشش کی تھی۔ اس دوران وہ مضطرب نظر آئے۔ صدر شی جن پنگ جو ڈیسک پر کاغذات پکڑے بیٹھے تھے، جو سابق صدر نے ان سے چھیننے کی کوشش کی لیکن شی جن پنگ نے ان کا ہاتھ دور کر لیا

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ جس وقت ہوجن تاؤ کو باہر لے جایا گیا تو ان کی ’طبیعت ٹھیک نہیں تھی‘ لیکن بعد میں کچھ آرام کے بعد ’کافی بہتر‘ ہو گئی

بعد میں سرکاری خبر رساں ایجنسی شینہوا نے ٹویٹر پر کہا کہ ’ان کے رپورٹر لیو جیاوین کو معلوم ہوا ہے کہ ہوجن تاؤ نے اختتامی اجلاس میں شرکت پر اصرار کیا تھا جبکہ ان کی صحت ابھی بحال نہیں ہوئی تھی۔‘

’جب سیشن کے دوران ان کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کا عملہ انہیں میٹنگ ہال کے ساتھ والے کمرے میں آرام کے لیے گیا۔ اب وہ بہت بہتر ہیں۔‘

عام طور پر چینی کمیونسٹ پارٹی کی تقاریب پہلے سے طے شدہ ہوتی ہیں۔ اس واقعے کے بعد ایسی افواہیں بھی گردش میں ہیں کہ ہو جنتاؤ کو زبردستی باہر نکالنا اور اسے فلمبند کرنا حادثاتی طور پر نہیں ہوا

اگرچہ اس بار بھی ایک ہفتے تک جاری رہنے والی کانگریس کی کارروائی زیادہ تر بند دروازوں کے پیچھے ہوئی، لیکن ہوجن تاؤ کو اس وقت ہال سے باہر لے جایا گیا، جب میڈیا کو اختتامی تقریب کی کوریج کرنے کی اجازت دی گئی تھی

انہوں نے اس سے قبل کانگریس کے بند کمرہ اجلاس میں بھی شرکت کی اور بعد میں ہی کیمروں کی اجازت دی گئی تھی۔ کیمرے لگنے کے بعد چینی اہلکار ہو جنتاؤ کے پاس گئے اور انہیں وہاں سے جانے کا کہا

اس کے باوجود عموماً چینی کمیونسٹ پارٹی عوامی سطح پر ایسے تنازعات کو ظاہر ہونے نہیں دیتی۔ اگر یہ جان بوجھ کر کیا گیا تو عین ممکن ہے کہ یہ برتاؤ میں بڑی تبدیلی ہے

سابق چینی صدر کو جس وقت ہال سے باہر لے جایا گیا، اس سے قبل کانگریس کے 23 سو مندوبین نے صدر شی جن پنگ کے حق میں متفقہ طور پر ووٹ دیا

یوریشیا گروپ کنسلٹنسی کے چین پر سینیئر تجزیہ کار نیل تھامس کے مطابق ’یہ واقعہ شی جن پنگ کی مخالفت کے بعد ہو سکتا ہے یا محض بدقسمتی کا ایک واقعہ ہو سکتا ہے۔‘

تجزیہ کار الیکس وائٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’چاہے یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہو یا وہ بیمار تھے، اس کا اثر ایک ہی ہے۔ شی سے پہلے قیادت کرنے والی آخری نسل کی مکمل تذلیل۔‘

چین کے ٹویٹر نما پلیٹ فارم ویبو پر ’ہوجن تاؤ‘ سرچ کے نتائج کو سنیچر کی سہ پہر کو بہت زیادہ سنسر کیا گیا اور اس حوالے سے پوسٹس صرف سرکاری اکاؤنٹس تک ہی محدود رہیں

اتوار کو باضابطہ طور پر صدر شی جن پنگ کا مزید پانچ سال کے لیے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس سے بطور صدر ان کی تیسری مدت کے سفر کا آغاز ہو جائے گا۔
10 سال قبل ہوجن تاؤ سے اقتدار لینے والے شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقتور رہنما بن چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close