’حقیقی آزادی مارچ‘ کا دوسرا روز: ’لوگ اگر نہیں نکلے تو کوریج پر پابندی کیوں؟‘

ویب ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ کے دوسرے روز کا آغاز شاہدرہ چوک سے عمران خان کے پرجوش خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر عوام کی ایک بہت بڑی تعداد شریک تھی

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا کہ آرمی چیف نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ’2 لوگوں‘ کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آرمی چیف کو ’ان دونوں‘ کو بھی ہٹانا چاہیے

شاہدرہ میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران عمران خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دونوں‘ آپ کی، فوج کی اور پاکستان کی بدنامی کر رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب! آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں، جنرل باجوہ صاحب کو پھر کہتا ہوں کہ ’ان دونوں‘ کی تحقیقات کریں اور ان کا ٹرانسفر کریں

قابل ازیں لاہور میں لانگ مارچ کی قیادت کے لیے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان شاہدرہ پہنچے

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عمران خان کی شاہدرہ آمد کی وڈیو پوسٹ کی گئی، جہاں شرکا کی بڑی تعداد ان کا انتظار کر رہی تھی

تحریک انصاف کا حقیقی آذادی مارچ آج شاہدرہ سے شروع ہو کر سادھوکی سے گوجرانوالہ کی حدود میں داخل ہوگا، جہاں عمران خان مارچ کے شرکاء سے خطاب کریں گے

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے مارچ کی پہلی منزل جمعہ کی شب لبرٹی چوک سے شاہدرہ انٹر چینج تک مکمل ہوئی، جہاں عمران خان کی تقریر کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان نے شاہدرہ میں قیام پذیر ہوئے

تاہم آج لانگ مارچ دوبارہ گوجرانوالہ میں اپنی اگلی منزل تک پہنچنے کے لیے شروع کیا جائے گا

اتوار کو لانگ مارچ کے شرکاء گجرات پہنچیں گے، جہاں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی مارچ کرنے والوں کا استقبال کریں گے۔ پی ٹی آئی کے مارچ گجرات اور جہلم کے درمیان سرائے عالمگیر میں قیام کریں گے

پیر کی صبح جہلم کی طرف روانہ ہوں گے جہاں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری شرکاء کی میزبانی کریں گے

منگل کو عمران خان راول میں ڈیرے ڈالیں گے، گوجر خان سے ہوتے ہوئے رات گئے اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے۔ یہیں پارٹی کی اعلیٰ قیادت آگے بڑھنے کے لیے حتمی حکمت عملی طے کرے گی۔

اسلام آباد پہنچ کر میرے اگلے فیصلہ کا انتظار کریں، عمران خان کا کارکنوں کو پیغام

عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ نہیں رُکے گا اور ان کے سپورٹر اسلام آباد پہنچ کر ان کے اگلے فیصلہ کا انتظار کریں

انہوں نے ’آج ٹی وی‘ کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی وڈیو میں صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پہنچ کر کیا ہوگا، اس کے لیے اسلام آباد پہنچ کر میرے اگلے فیصلہ کا انتظار کرنا ہوگا

عمران خان نے کہا کہ آئین اور قانون میں رہتے ہوئے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، آئین مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں پُرامن احتجاج کروں

تحریک کا مقصد فیصلہ سازی کو بند کمروں سے نکالنا ہے، فواد چوہدری

سابق وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے لانگ مارچ کے دوسرے روز کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس تحریک کا مقصد فیصلہ سازی کو بند کمروں سے نکالنا ہے

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ”آج حقیقی آزادی مارچ کا دوسرا روز شاھدرہ سے شروع ہوگا اور کامونکی میں اختتام پذیر ہوگا۔ لوگوں نے عمران خان پر جو محبت نچھاور کی ہے، اس سے عوام کے سیاسی شعور کا اندازہ ہوتا ہے، تحریک انصاف خصوصاً ان خواتین کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے، جو بچوں کے ساتھ مارچ میں آئیں“

فواد چوہدری نے مزید کہا ”اس تحریک میں وہ لوگ شامل ہیں جو اگلی نسل کے لیے نظام بدلنا چاہتے ہیں، اس تحریک کا مقصد عوام کو بااختیار بنانا ہے اور فیصلہ سازی کو بند کمروں سے نکالنا ہے، دقیانوسی نظام کو بدلنے کے لیے پاکستان کی مڈل کلاس باہر نکلی ہے اور عمران خان کی قیادت میں اس نظام کو بدلے گی“

ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس لانگ مارچ شرکا کو کمرے کرائے پر نہ دیں، پولیس کی ہدایت

اسلام آباد پولیس نے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کے نام حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لانگ مارچ کے شرکا کو کمرے کرائے پر نہ دیں

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ کوئی بھی لانگ مارچ کے شرکا کو کمرے نہیں دے گا اور روزانہ کی بنیاد پر ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ ہوگی

پولیس نے خبردار کیا کہ جس ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس میں لانگ مارچ میں شریک شخص کو کمرہ دیا گیا، اس کے خلاف سخت کاروائی ہوگی

لانگ مارچ کی لائیو کوریج پر پابندی عائد

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ لانگ مارچ اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی تقریروں سمیت دیگر پروگراموں کو براہ راست نشر نہ کیا جائے

پیمرا کی جانب سے 28 اکتوبر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز کو پروگرام براہ راست نشر نہ کرنے کی ہدایات پہلے بھی دی گئی تھیں، تاہم اس کی کمپلائنس بہت خراب ہے

پیمرا نے بتایا کہ آج ٹرانسمیشن کو مانیٹر کیا گیا، اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ تقریر کے دوران اداروں کے خلاف بیانات براہ راست نشر ہوئے، جو کہ عدالتی حکم اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے

ٹیلی ویژن چینلز کو احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ ایسا مواد نشر کرنے سے گریز کریں جو (دانستہ یا نادانستہ) ریاستی اداروں کو بدنام کے مترادف ہے، اور اپنے ایڈیٹوریل بورڈز، ڈائریکٹرز، بیوروز اور رپورٹرز کو اس حوالے سے ہدایات دیں

پیمرا نے خبردار کیا کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، جس کے تحت لائسنس کی معطلی اور منسوخی بھی ہوسکتی ہے

سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لانگ مارچ کی لائیو میڈیا کوریج پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کم ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، اگر لوگ کم ہیں تو اس گھبراہٹ اور ڈر کی وجہ کیا ہے؟

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کل ممکن نہیں ہوسکا شاہدرہ پہنچ سکیں، یہ تحریک متوسط طبقے کی تحریک ہے، اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جو نظام کو بدلنے کے لیے اظہار کرنا چاہتا ہے، ہزاروں لوگ نکلیں ہیں جو سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن نظام بدلنا چاہتا ہیں

انہوں نے کہا کہ آج حقیقی آزادی مارچ شاہدرہ سے شروع ہوکر کامونکی میں جانے تک کا پلان ہے، ہر دس منٹ بعد اُڑے ہوئی رنگت والے شخص اور صاحبان پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگ نہیں نکلے، اگر نہیں نکلے تو آپ کو مطمئن ہونا چاہیے، پیمرا نے نوٹس نکال دیا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کو میڈیا کوریج نہیں دینی، اگر لوگ کم ہیں تو گھبراہٹ کیسی؟ ڈر کیسا؟

لانگ مارچ کا پہلا دن: عمران خان کی فوجی افسران پر کڑی تنقید

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ جمعے کی سہ پہر لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔ اس لانگ مارچ میں بسوں، کاروں اور ویگنوں میں سوار لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہے

لانگ مارچ میں ملی نغموں اور فیض احمد فیض کے ترانے سنائی دے رہے ہیں۔ لانگ مارچ میں شریک پی ٹی آئی کے کارکن موجودہ حکومت کے خلاف اور نئے انتخابات کے حق میں نعرے لگا رہے تھے

بعض گاڑیوں پر خواتین، بچے اور فیملیز بھی سوار تھیں۔ اس کارواں کی قیادت پارٹی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کر رہے تھے جبکہ ان کے کنٹینر پر پر اسد عمر، شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ اس قافلے میں چھ کنٹینر شامل ہیں، جبکہ میڈیا کی گاڑیاں بھی اس کارواں کے ساتھ سفر کر رہی ہیں

اس کارواں کا پہلا دن حال ہی میں ہلاک ہو جانے والے صحافی ارشد شریف کے نام کیا گیا۔ بعض شرکاء کے ہاتھوں میں ارشد شریف کی تصاویر بھی دکھائی دے رہی تھیں۔ لانگ مارچ کے آ غاز پر اپنی تقریر میں عمران خان نے پنجاب میں ارشد شریف شہید یونیورسٹی آف جرنلزم بنانے کا اعلان کیا

’حقیقی آزادی مارچ‘ کے عنوان سے اس لانگ مارچ کے آغاز پر عمران خان نے پاک فوج کے سینئر افسران کے نام لے کر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور اسلام آباد میں متعین آئی ایس آئی کے دو افسران کو ہٹانے کا مطالبہ کیا

سابق وز یراعظم کا کہنا تھا، ”ہمیں کوئی یہ حکم نہ دے کہ ہم کسی اور کی جنگ میں شامل ہوں اور اپنے 80 ہزار لوگوں کی کسی اور ملک کے لیے قربانی دیں، ہندوستان تو روس سے سستا تیل لے سکتا ہے لیکن غلام پاکستانیوں کو اجازت نہیں، میں ایک آزاد ملک دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘

انہوں نے اپنی تقریر میں بار بار ڈی جی آئی ایس آئی کو مخاطب کیا اور شہباز گل، اعظم سواتی اور صحافی جمیل فاروقی پر ہونے والے تشدد کا ذکر کیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا، ”جب اعظم سواتی کو اٹھایا گیا تو دنیا بھر کے اخباروں میں لکھا گیا کہ پاکستان کے 75 سالہ سینیٹر کو اٹھایا گیا اور اس پر تشدد کیا گیا کیونکہ اس نے فوج کے خلاف ٹویٹ کی، ساری دنیا میں پاکستان کی بے عزتی ہوئی، ہماری جمہوریت کا مذاق اڑا، فوج کو برا بھلا کہا گیا، فوج کو فائدہ نہیں نقصان پہنچا، یہ ہماری فوج ہے، ہمارا ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک مضبوط ہو۔‘‘

انہوں نے کہا، ”ڈی جی آئی ایس آئی کان کھول کر سن لو، میں جو چیزیں جانتا ہوں، میں اپنے ملک اور ادارے کی خاطر چپ ہوں کیونکہ میں اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، میں نواز شریف کی طرح بھگوڑا نہیں ہوں، جو لندن جا کر فوج کو برا بھلا کہے، میں نے اس ملک سے جانا نہیں ہے، میرا جینا مرنا اسی ملک میں ہے۔ میں وہ پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جو ایک آزاد ملک ہو اور آزاد ملک کے لیے ایک طاقتور فوج ضروری ہے، تو ڈی جی آئی ایس آئی صاحب ہماری تعمیری تنقید ہے، جو ہم آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں، ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close