جزائر ممالک کا بھارت اور چین سے زرتلافی کا مطالبہ

ویب ڈیسک

جزائر انٹی گوا اور باربوڈا کے وزیر اعظم نے مصر کے شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس COP27 کے دوران کہا کہ انتہائی آلودگی پیدا کرنے والی ابھرتی ہوئی معیشتوں بشمول چین اور بھارت کو ماحولیاتی زرِتلافی فنڈ میں ادائیگی کرنی چاہئے، تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہیوں کے بعد تعمیر نو میں ملکوں کی مدد مل سکے

یہ پہلا موقع ہے، جب ایشیا کی ان دو ابھرتی ہوئی معیشتوں کو کاربن کے سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے اور جزائر پر مشتمل ممالک گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پہلے سے ہی نقصان زدہ ماحولیات کے لیے انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں

چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں کی ایسوسی ایشن (اے او ایس آئی ایس) کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر اعظم گیسٹون براونی نے منگل کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”گوکہ یہ ابھی ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں، لیکن دنیا کے پہلے اور سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس خارج کرنے والوں کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے فنڈ میں ادائیگی کرنی چاہئے“

وزیر اعظم براونی کا کہنا تھا ”یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ عوامی جمہوریہ چین اور بھارت، بہت زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے ممالک ہیں اور آلودگی پھیلانے والوں کو اس کی قیمت بھی ادا کرنی چاہئے“

انہوں نے مزید کہا ”میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی ملک کے لیے کوئی ‘فری پاس’ ہے اور میں یہ بات کسی مخاصمت کی بنا پر نہیں کہہ رہا ہوں“

’خسارہ اور نقصان‘ فنڈ

’خسارہ اور نقصان‘ کی اصطلاح سے مراد ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم کی شدت یا اثرات مثلاً سطح سمندر میں اضافہ جیسے معاملات کی وجہ سے ہونے والی لاگت سے ہے

اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس COP27 کے مندوبین ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی مذاکرات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "خسارہ اور نقصان” کے موضوع پر غور کرنے کے لیے رضامند ہوئے ہیں

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر ہونے والے ممالک اب تک امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین سے ہی ماحولیاتی نقصان کے ازالے کے لیے زرِتلافی ادا کرنے پر زور دیا کرتے تھے۔ چین گوکہ ماضی میں خود بھی ’خسارہ اور نقصان‘ فنڈ کے قیام کی حمایت کر چکا ہے، تاہم اس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ اس میں اپنی طرف سے ادائیگی کرے گا یا نہیں

دوسری جانب یورپی یونین اور امریکہ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس خارج کرتا ہے اس لیے اسے بہر حال ادائیگی کرنی چاہئے

چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں کی ایسوسی ایشن (اے او ایس آئی ایس) کا کہنا ہے اربوں ڈالر پر مشتمل ’خسارہ اور نقصان‘ فنڈ سن 2024ع تک قائم ہوجانا چاہئے

اے او ایس آئی ایس کی مذاکرات کار اور نائب وزیر ماحولیات میلاگروس ڈی کیمس کا کہنا تھا کہ جزائر پر مشتمل ملکوں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ چونکہ انہیں سمندری طوفان اور دیگر طوفانوں جیسے شدید قدرتی آفات کا اکثر و بیشتر سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے ایک خصوصی فنڈ کی اہمیت اور ضرورت بالکل واضح ہے

انہو ں نے کہا ”ہم چاہتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی فنڈ موجود ہو، ایک الگ فنڈ۔ یہ چھوٹے ترقی پزیر جزائر پر مشتمل ملکوں کے وجود کا معاملہ ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close