حیدرآباد کی ایک کالونی، جہاں آج بھی گھر کا کرایہ دس روپے ماہانہ ہے!

ویب ڈیسک

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور آبادی میں اضافے کے ساتھ شہروں میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں، لیکن سندھ کے شہر حیدرآباد کا ایک علاقہ ایسا بھی ہے، جہاں گھر کا ماہانہ کرایہ نہ ہونے کے برابر ہے

جی ہاں، حیدر آباد کے ایک علاقے ٹنڈو محمد میر کے علاقے میں کئی دہائیوں سے قائم مسعودیہ کالونی کے رہائشی صرف دس سے بیس روپے ماہانہ کرایہ دے کر رہ رہے ہیں

کالونی کے مالک میر حیدر تالپر اس کی تاریخ کے حوالے سے بتاتے ہیں ”یہاں پر پہلے ہندو آبادی ہوتی تھی۔ جب 1947ع میں برصغیر کا بٹوارہ ہوا، تب مہاجرین یہاں آئے تو میرے دادا مرحوم جو کے ایک زمیندار تھے اور میر صاحبان نے دل کھول کر ہندوستان سے ہجرت کر کے یہاں آنے والوں کو خوش آمدید کہا، ان کے لیے گھر تعمیر کروائے اور انہیں یہاں آباد کیا“

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ علاقہ پہلے ’ڈیڑھ پاڑا‘ کے نام سے مشہور تھا

اتنا کم کرایہ لینے کے بارے میں میر حیدر بتاتے ہیں ”جب بھارت سے مہاجرین یہاں آنا شروع ہوئے تو میر صاحبان نے انہیں مفت میں رہائش دی اور پھر آہستہ آہستہ وہ لوگ یہیں رہائش پذیر ہو گئے۔ پہلے پہل تو ان کے دادا مرحوم نے کوئی کرایہ نہ لیا مگر مہاجرین کے اصرار پر انہوں نے علامتی طور پر کرایہ وصول کرنا شروع کیا“

”پھر وہ کرایہ دو آنے اور چار آنے سے شروع ہوا اور بڑھتے بڑھتے اب دس روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس دس روپے کو بھی چالیس پچاس سال ہو گئے ہیں“

انہوں نے بتایا ”اگر کوئی مکان ایک کمرے کا ہوتا ہے تو اس کا کرایہ دس روپے ہوتا ہے اور کوئی دو کمرے کا ہے تو اس کا کرایہ بیس روپے ہے“

میر حیدر تالپر بتاتے ہیں کہ جب وہ کونسلر اور رکن صوبائی اسمبلی بنے تو انہوں نے اس علاقے کے لیے پانی، بجلی اور گیس کے منصوبے مکمل کروائے

ان کے مطابق مسعودیہ کالونی میں تقریباً دو ہزار کے قریب افراد آباد ہیں، جن میں دیہاڑی دار مزدوروں کی اکثریت ہے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے یہ میرے اجداد کی نصیحت تھی کہ ان لوگوں سے کرایہ نہیں لینا، تو وہی روایت آج تک قائم کیے رکھی ہے اور آنے والی نسلوں کو بھی اس روایت پر عمل پیرا ہونا ہوگا

کالونی کے مالک کا کہنا ہے ”یہ زمین ربِ کائنات کی ہے، ہم تو صرف سبب بنے ہوئے ہیں“

مسعودیہ کالونی کے رہائشی تیس سالہ محمد یامین بتاتے ہیں کہ ان کے دادا بھارت سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے تھے اور ان کے والد اسی کالونی میں پیدا ہوئے

یامین نے بتایا کہ ان کے دادا کے وقت کرایہ تھا ہی نہیں، پھر ان کے والد کے وقت میں یہ کرایہ ایک روپے ہوتا تھا، جو اب دس روپے ہے

انور علی کی عمر پچاس سال ہے اور وہ اس کالونی میں دو کمروں کے مکان میں رہتے ہیں، انہوں نے بتایا ”اس مکان کا کرایہ دو روپے سے شروع ہوا تھا جو اب بیس روپے ہو چکا ہے۔ ہم سکون سے رہ رہے ہیں اور یہاں بجلی، پانی، گیس اور دیگر بنیادی سہولیات بھی موجود ہیں“

اس بستی کے رہائشی لوگ زیادہ تر مزدور ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میر خاندان کے جیسے خاندان کی مثال شاید دنیا میں کہیں اور نہ مل سکے، ہم ہمیشہ ان کے شکر گزار رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close