عالمی بنک کی پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری

ویب ڈیسک

عالمی بینک نے پاکستان میں اس سال ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کے کئی ملین متاثرین کی مدد کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے

واشنگٹن سے منگل 20 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ورلڈ بینک کے جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کے لیے جاری منصوبوں کی خاطر 1.69 بلین ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے

واضح رہے کہ اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے پہلے ہی شدید مشکلات کے شکار ملک کو اس سال مون سون کے موسم میں ریکارڈ حد تک شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے اربوں ڈالر مالیت کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ماہرین نے ملکی تاریخ کے ان بدترین سیلابوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا تھا

ایک وسیع تر قدرتی آفت کی شکل اختیار کر جانے والے ان سیلابوں کے باعث ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہی سیلاب ملکی بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے کو پہنچنے والے وسیع تر نقصانات کے علاوہ تقریباً سترہ سو شہریوں کی ہلاکت کا سبب بھی بنے تھے

ورلڈ بینک کے بیان کے مطابق ان تقریباً پونے دو ارب ڈالر کے مالی وسائل سے زیادہ تر صوبہ سندھ میں سیلاب کے متاثرین کے لیے جاری امدادی اور بحالی منصوبوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے گا

پاکستان کے لیے ورلڈ بینک نے جن 1.69 بلین ڈالر کی فراہمی کا اعلان کیا ہے، ان کی ضرورت اس لیے بہت زیادہ تھی کہ پاکستان اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے پاس سیلابی متاثرین کی مدد کے لیے دستیاب مالی وسائل ختم ہونے کو تھے

اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے پاکستان کے لیے ڈائریکٹر کرس کائی نے حال ہی میں یہ تنبیہ کی تھی کہ موسم گرما میں آنے والے سیلابوں کے کئی ملین متاثرین کو ابھی تک امداد کی اشد ضرورت ہے لیکن دستیاب مالی وسائل ممکنہ طور پر صرف پندرہ جنوری تک کے لیے ہی کافی ہوں گے

اس پس منظر میں کرس کائی نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بحالی منصوبوں کے لیے اضافی وسائل دستیاب نہ ہوئے تو سیلابی متاثرین کے لیے نیا سال 2023ع بھی بحرانی سال ثابت ہوگا

پاکستانی حکام کے مطابق صوبہ سندھ میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں آج بھی تقریباً تیئیس ہزار شہری ایسے ہیں، جو وہاں ہنگامی طور پر لگائے گئے خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close