آئلٹس (IELTS) ٹیسٹ کیا ہے، کیسے پاس کیا جائے؟

ویب ڈیسک

تعلیم یا ملازمت کے لیے بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند افراد کی راہ میں اکثر آئلٹس (انٹرنیشنل انگلش لیگویج ٹیسٹ سسٹم) حائل رہتا ہے اور جب تک اس کو کلیئر نہ کیا جائے، خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پاتا، تاہم سوال یہ ہے کہ یہ ہے کیا اور اس کو کیسے پاس کیا جا سکتا ہے

آئلٹس (IELTS) کیا ہے؟

آئلٹس ’انٹرنیشنل انگلش لینگویج ٹیسٹنگ سروس‘ کا مخفف ہے۔ یہ ایک ایسا ٹیسٹ ہے، جو ان لوگوں سے لیا جاتا ہے جو کسی مغربی ملک جانا چاہتے ہوں، اس کو دنیا کے کسی بھی حصے سے باہر جانے والوں کی انگریزی میں مہارت کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے

دنیا میں پہلا آئلٹس کا ٹیسٹ 1989ع میں لیا گیا تھا، جس کا اہتمام کیمبرج یونیورسٹی نے کیا تھا اور اب تک لاکھوں افراد یہ ٹیسٹ دے چکے ہیں

اہمیت

یہ بیرونی ممالک سے کوئی اہم ڈگری، وظیفہ یا ملازمت حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ 106 سے زائد ممالک کے لیے زبان پر عبور کا سرٹیفیکیٹ ہے، جن میں برطانیہ، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور امریکہ قابل ذکر ہیں

آئلٹس، ٹوفل اور سٹیپ میں فرق

ان تینوں کے درمیان کچھ بڑا فرق نہیں ہے اور انگریزی پر عبور کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ دنیا کے تمام ممالک میں تسلیم کیے جاتے ہیں

آئلٹس کا اہتمام برطانیہ کرتا ہے جبکہ سٹیپ امریکہ کی طرف سے ہے اور یہ بھی انگریزی سے متعلق ہی ہے، لیکن یہ خصوصی طور پر سعودی عرب میں تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم یونیورسٹی لیول پر اس کو تسلیم نہیں کیا جاتا

آئلٹس کی اقسام

اس کی دو اقسام ہیں، جن کی شرائط الگ الگ ہیں

پہلا اکیڈمک ٹیسٹ ہے، جو ان طلبا و طالبات کے لیے ہوتا ہے، جو بیرونِ مملک داخلہ لینا چاہتے ہیں یا وظیفہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں

جبکہ دوسرا جنرل آئلٹس ہے،
یہ ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو دوسرے ملک میں منتقل ہونا چاہتے ہیں یا ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جنرل ٹیسٹ، اکیڈمک کی نسبت آسان ہوتا ہے، خصوصاً انگریزی پڑھنے اور لکھنے کے معاملے میں، اور اس کے لیے اکیڈمک ٹیسٹ کی طرح مشکل زبان ضروری نہیں ہوتی

تیسرا یو کے وی آئی ہے، جو ٹیسٹ کی باقاعدہ کوئی قسم نہیں ہے، تاہم اس کا ایک فیچر ضرور ہے اور دونوں اکیڈمک اور جنرل دونوں کا حصہ ہوتا ہے

اس کی اہمیت یہ ہے کہ برطانیہ جانے کے لیے اکیڈمک ٹیسٹ دیا جائے یا جنرل، تب تک داخل نہیں ہوا جا سکتا، جب تک اس میں یو کے وی آئی کا فیچر شامل نہ ہو۔ یہ فیچر ٹیسٹ کے مواد کو تبدیل نہیں کرتا بلکہ اس میں سکیورٹی کے حوالے سے کچھ بندشیں شامل کرتا ہے

ٹیسٹ کے مراحل

یہ چار مراحل پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سننا، پڑھنا، لکھنا اور بولنا شامل ہے اور ہر سیکشن کے الگ نمبرز ہوتے ہیں۔ سننے کے 40 نمبر ہوتے ہیں۔ پڑھنے کے مرحلے میں 40 سوالات ہوتے ہیں، جو آگے تین سیکشنز میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ہر سیکشن میں 13 سوالات ہوتے ہیں، جبکہ لکھائی کے سیکشن میں دو سوالات ہوتے ہیں۔ اسی طرح بات چیت کے سیکشن میں تقریباً 14 سوالات ہوتے ہیں

ٹیسٹ کا طریقہ کار

یہ ٹیسٹ برٹش کونسل یا آئی ڈی پی سینٹر کی جانب سے لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ان کی ویب سائٹس یا ہیڈکوارٹر سے اپلائی کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد تصدیقی پیغام موصول ہوتا ہے، جس میں تاریخ بتائی گئی ہوتی ہے

یہ ٹیسٹ سینٹر میں کمپیوٹر کے ذریعے بھی لیا جا سکتا ہے اور کاغذ پر بھی

اس کا ایک مرحلہ لکھائی، سننے، پڑھنے اور لکھنے تک محدود ہوتا ہے، جبکہ بول چال کا ٹیسٹ دوسرے مرحلے میں اسی روز یا پھر اگلے روز لیا جا سکتا ہے

ٹیسٹ کا دورانیہ

ٹیسٹ کا دورانیہ دو گھنٹے اور پینتالیس منٹ پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سننے کے ٹیسٹ کے لیے آدھا گھنٹہ ہوتے ہیں، اس کے چار مراحل ہوتے ہیں اور ہر مرحلے میں دا سوالات ہوتے ہیں

پڑھائی کے ٹیسٹ کا دورانیہ ایک گھنٹہ ہوتا ہے اور اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں

اسی طرح لکھائی کے ٹیسٹ کا وقت بھی ایک گھنٹہ ہوتا ہے اور اس کے دو مراحل ہوتے ہیں

بول چال کے ٹیسٹ کا دورانیہ پندرہ منٹ ہوتا ہے اور اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں

کمپیوٹرائزڈ یا پیپر ٹیسٹ

یہ ٹیسٹ دو طریقوں سے لیا جا سکتا ہے، جن میں کمپیوٹر کے علاوہ کاغذ پر بھی ٹیسٹ لیا جانا بھی شامل ہے

اسکور

اس کا اسکور صفر سے نو تک ہوتا ہے اور اسی کے درمیان ہی آپ کے ٹیسٹ کا رزلٹ آئے گا۔ اس میں کوئی پاس یا فیل نہیں ہوتا، تاہم اسکور اپنی خاص اہمیت رکھتا ہے

ناکام ہونے پر دوبارہ کب دیا جا سکتا ہے؟

ماضی میں دوبارہ ٹیسٹ دینے والے کے لیے تین مہینے کا وقفہ ضروری تھا، تاہم 2006ع میں اس کو ختم کر دیا گیا اور اب کبھی بھی اور کہیں بھی دوبارہ ٹیسٹ دیا جا سکتا ہے

رزلٹ ٹائم

نتائج کا دورانیہ امتحان کی قسم پر منحصر ہے اگر ٹیسٹ کاغذ پر لیا گیا ہے تو اس کا نتیجہ ایک سے دو ہفتوں کے درمیان سامنے آئے گا تاہم اگر کمپیوٹر پر لیا گیا ہے تو تب نتیجہ آنے میں چار سے سات روز لگیں گے اور اس دورانیے میں چھٹیاں شامل نہیں

کتنے عرصے کے لیے موثر ہے؟

آئلٹس ٹیسٹ کا نتیجہ اس تاریخ سے لے کر دو سال کے لیے موثر رہتا ہے جب ٹیسٹ لیا گیا

تیاری کیسے کی جائے؟

اس کی اہمیت کے پیشِ نظر یوں تو آج کل اس کے لیے کوچنگ سنیٹرز بھی کھل چکے ہیں جبکہ سی ڈیز کے علاوہ یوٹیوب پر بھی اس حوالے سے رہنما مواد ملتا ہے

اسی طرح انگریزی اخبارات اور نیوز چینلز بھی انگریزی بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں جبکہ انگلش موویز سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے

اہم بات

اکثر دیکھا گیا ہے کہ آئلٹس کا ٹیسٹ دینے والے کی انگریزی لکھنے اور پڑھنے کی حد تک بہتر ہوتی ہے لیکن بولنے کے معاملے میں کمزور ہوتی ہے، اس کی وجہ مشق کا نہ ہونا ہے۔ اس لیے کسی کی جانب سے ہنسنے اور مذاق اڑائے جانے کے خوف کے بغیر زیادہ سے زیادہ انگریزی بولنے کی کوشش کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close