نیپی پہنے بچے کے ہاتھ میں بندوق، پولیس نے لائیو شو میں باپ کو گرفتار کر لیا

ویب ڈیسک

امریکہ کے سماجی ماہرین حال ہی میں ایک اسکول میں چھ سالہ بچے کے ہاتھوں فائرنگ سے زخمی استانی کے واقعے پر ہی انگشت بدنداں تھے کہ ایک اور واقعے نے ایک بار پھر اس موضوع کو تازہ کر دیا ہے

امریکی ریاست انڈیانا میں لائیو ٹی وی شو کے دوران ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا، جب اس کا چار سالہ بیٹا نیپی پہنے ہاتھ میں بندوق لہراتے ہوئے دیکھا گیا

پولیس نے بتایا کہ پینتالیس سالہ شین اوسبورن پر اس وقت کوتاہی برتنے کا الزام عائد کیا گیا، جب پڑوسیوں نے ایک رہداری میں موجود ایک بچے کی اطلاع دی، جس کے ہاتھ میں ایک ہینڈگن تھی

اس گرفتاری کو ٹی وی شو ’آن پٹرول: لائیو‘ میں فلمایا گیا تھا

شو میں نگرانی کرنے والے کیمروں کی ایک وڈیو نشر کی گئی تھی، جس میں لڑکے کو ہتھیار سے کھیلتے ہوئے اور ٹرگر کھینچتے ہوئے دکھایا گیا تھا

پولیس کے مطابق بچے کے والد شین اوسبورن نے ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا کہ گھر میں کوئی ہتھیار نہیں تھا اور دعویٰ کیا کہ وہ سارا دن بیمار رہتے ہیں اور سوتے رہتے ہیں

انہوں نے شو میں پولیس کو بتایا ”میں اس گھر میں کبھی بندوق نہیں لایا، اگر ہے تو یہ میرے کزن کی ہے“

انھوں نے مزید کہا کہ انہیں یہ احساس نہیں تھا کہ ان کا بیٹا باہر اپارٹمنٹس کی راہداری میں موجود تھا

افسران ابھی بھی جائے وقوعہ پر تھے کہ ایک پڑوسی نگران کیمرے کی وڈیو کے ساتھ افسران کے پاس آیا۔ وڈیو میں چھوٹے بچے کو راہداری میں دکھایا گیا تھا، اس کے پاس ایک حقیقی آتشیں اسلحہ دکھائی دیتا ہے

اس کے بعد پولیس کو اوسبورن کے اپارٹمنٹ سے آتشیں اسلحہ ملا اور اسے گرفتار کر لیا گیا

یہ سب ٹی وی شو پر براہِ راست نشر کیا گیا، جو ریلز چینل پر نشر ہوتا ہے۔ بچے کے والد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا

بیچ گروو کے میئر ڈینس بکلی نے مقامی اسٹیشن ڈبلیو ٹی ایچ آر سے گفتگو میں کہا”میں اس واقعے سے پریشان ہوں۔۔ آپ سب کی طرح، میں بھی غمزدہ ہوں، جو کچھ ہوا وہ پریشان کن ہے اور میں بہت شکر گزار ہوں کہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچی، خاص طور پر چھوٹے بچے کو“

انھوں نے کہا ”میں بیچ گروو پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چھوٹے بچے اور زیرِ بحث بندوق کو محفوظ بنانے کے لیے کی گئی فوری کارروائی کی تعریف کرتا ہوں“

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت ہوا ہے جو کچھ روز قبل ہی ایک چھ سالہ طالب علم نے مبینہ طور پر ورجینیا کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں اپنی استانی کو ہینڈگن سے گولی مار دی تھی۔ پولیس کے مطابق اس نے ایسا ’جان بوجھ کر‘ کیا تھا

سنہ 2023ع کے پہلے ہی ہفتے میں اسکول میں فائرنگ کے اس واقعے نے نہ صرف امریکہ کے سماجی ماہرین کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ قانونی حلقوں میں بھی اس حوالے سے نئی بحث چھڑ گئی

اس صدمہ انگیز واقعے میں بچے کی کم سنی نے انتہائی پریشان کُن موڑ پیدا کر دیا ہے۔ اس کیس کی وجہ سے مقامی رہنماؤں، پولیس اور آتشیں اسلحے سے تشدد کے ماہرین کے سامنے ایک خوف ناک سوال رکھ دیا ہے: کیا ہوگا, جب پہلی جماعت میں پڑھنے والا بچہ کسی کو گولی مار دے؟

واقعے کو کئی دن گزرنے کے بعد بھی نیوپورٹ نیوز نامی اس شہر کے لوگ جوابات کی تلاش میں ہیں

قانونی طور پر دیکھیں تو حکام کو کبھی ایسے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ریاست ورجینیا کا قانون کسی چھ سالہ بچے پر بالغوں کی طرح فردِ جرم عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ جیل میں جانے کے لیے کم از کم عمر گیارہ برس ہونی لازمی ہے

واقعے کے بارے میں حکام نے بتایا تھا کہ یہ بندوق بچے کی والدہ نے قانونی طور پر خریدی تھی اور بچے نے یہ اپنے گھر سے اٹھائی۔ والدہ اس بچے کو لے کر رچنیک ایلیمنٹری اسکول پہنچیں اور اس دوران بندوق بچے کے بیگ میں ہی تھی

ورجینیا کے قانون کے مطابق: ”ایک لوڈڈ اور غیر محفوظ آتشیں اسحلے کو ایسے بے دھیانی سے چھوڑ دینا کہ اس سے چودہ سال سے کم عمر کسی بچے کی جان یا اعضا کو نقصان پہنچے ایک خفیف یا چھوٹے درجے کا جرم ہے“

حالانکہ اس قانون کا مقصد بچوں کو اسلحے کے استعمال سے روکنے کے بجائے اُنہیں محفوظ رکھنا ہے، مگر جارج میسن یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر رابرٹ لیڈر کے مطابق حکام اس کیس میں اس قانون کا اطلاق کرنا چاہیں گے

واضح رہے کہ امریکی اسکولوں میں ہر سال فائرنگ کے کئی واقعات پیش آتے ہیں، لیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی اتنے چھوٹے بچے نے یہ اقدام کیا ہو

کے 12 اسکول شوٹنگ ڈیٹابیس کے مطابق سنہ 1970ع سے لے کر اب تک اسکولوں میں فائرنگ کے اٹھارہ واقعات نو برس سے کم عمر کے بچوں نے کیے ہیں۔ یہ کیسز اس ڈیٹابیس میں موجود دو ہزار دو سو واقعات کا ایک بہت تھوڑا سا حصہ ہیں

اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے محقق ڈیوڈ ریڈمین کے مطابق ”ایک چھ سالہ بچے کو بندوق صرف تب مل سکتی ہے جب وہ اپنے گھر سے اٹھائیں“

نیوپورٹ نیوز میں اس واقعے سے قبل ایک ایسا تاریخی اسکول شوٹنگ کا واقعہ ہو چکا تھا، جس نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا

یہ فروری سنہ 2000ع کی بات ہے، جب ایک چھ سالہ بچے نے مشیگن کے ایک ایلیمینٹری اسکول میں اپنی ایک ہم جماعت کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس جرم کے گواہ ایک اور بچے کے مطابق چھ سالہ کیلا رولینڈ کو قتل کرنے سے پہلے اس بچے نے اسے کہا ”مجھے تم پسند نہیں“

نیوز ویب سائٹ ایم لائیو کے مطابق استغاثہ اس نتیجے پر پہنچا کہ بچے پر فردِ جرم اس لیے عائد نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ قتل کا ارادہ باندھنے جتنی پختہ عمر کو نہیں پہنچا ہے

لیکن اس کے بجائے اُنہوں نے اس کے ساتھ رہنے والے گھر کے بالغ افراد پر مقدمہ درج کیا کیونکہ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بندوق اس بچے نے اپنے خاندانی گھر سے چُرائی ہے۔ اس بچے کو چائلڈ سروسز کے حوالے کر دیا گیا تھا

بعد ازاں خاندان کے ایک فرد نے بالآخر قتلِ خطا کا الزام قبول کر لیا

یہ کیس ملک بھر میں شہہ سرخیوں میں رہا اور سابق صدر بل کلنٹن نے ’کیلا کا قانون‘ نامی ایک اصلاحاتی پیکج متعارف کروایا

صدر کلنٹن نے کانگریس کے ارکان سے پوچھا ”آخر کتنے لوگ مارے جائیں گے، جس کے بعد ہم کچھ کریں گے؟“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close