فصل کو اب زہریلی کیڑے مار ادویہ کے بجائے نینوذرات سے توانا بنائیے!

نیوز ڈیسک

زراعت کے لیے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر کیڑے مار ادویہ کے استعمال کے باعث تمام تر احتیاط کے باوجود یہ ادویہ فصلوں کے لیے نقصان دہ کیڑوں کے ساتھ ساتھ فصل دوست حشرات کو بھی ہلاک کردیتی ہیں۔ اس کے علاوہ فضا میں بہت دیر تک رہنے کی وجہ سے یہ ماحول  کے لیے بھی بہت خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ماہرین نے اب ان مہنگی اور نقصان دہ ادویہ کی جگہ سلیکا سے بنے نینوذرات کو استعمال کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے

تفصیلات کے مطابق نینو ذرات کا استعمال پودوں پر حملہ آور جراثیم، حشرات اور امراض کو ختم کرنے کی بجائے فصل کے قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے تاکہ وہ خود اپنے دشمن کیڑوں اور حشرات سے لڑنے کے قابل ہوجائیں

مثال کے طور پر زرعی مٹی میں سلیسِک ایسڈ پایا جاتا ہے جو پودوں کے فطری دفاعی نظام کو تقویت دیتا ہے۔ لیکن اب اسی ایسڈ کو مصنوعی طور پر تیارکردہ سیلیکا نینوذرات سے بھی خارج کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ اب بھی دنیا میں سلیسِک ایسڈ مائع فرٹیلائزر کے طور پر استعمال ہورہی ہے جس کی بدولت پودا وائرس اور بیکٹٰیریا سے محفوظ رہتا ہے۔ لیکن اس سے پودا بہت خراب ہونے لگتا ہے جبکہ اطراف کی مٹی زہرآلود ہوسکتی ہے۔

سوئزرلینڈ کی فرائبورگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسی حوالے سے جدید تحقیق کے بعد ایسے مصنوعی سیلیکا نینوذرات بنائے ہیں، جن میں سلیسِک ایسڈ کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے اور وہ دھیرے دھیرے ایسڈ خارج کرتے ہیں

رپورٹ کے مطابق تجربہ گاہ میں ان سیلیکا نینوذرات کو پہلے ہی ایک قسم کے بیکٹیریا سے متاثر کئے گئے ’ٹیل کریس‘ نامی پودے پر آزمایا گیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پودا صحتمند اور توانا ہوگیا اور اس میں ایک طرح کا دفاعی ہارمون بڑھا، جس کے بعد پودے نے بیکٹیریا کو تباہ کر دیا

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پودے میں سانس لینے والے اسٹومیٹا مساموں کے ذریعے نینوذرات اندر داخل کئے گئے تھے جو پورے پودے میں یکساں طور پر پھیل گئے اور یوں تنوں اور جڑوں میں ذرات جمع نہیں ہوئے، جس سے پودے پر کوئی بوجھ نہیں پڑا

ماہرین نے جس ٹیل کریس’ پودے پر سلیکا نینوذرات کو بطور حشرات کش ادویہ استعمال کیا ہے، اوپر دی گئی تصویر میں آپ اس پودے کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں

ماہرین کے مطابق اس تحقیق کا سب سے اچھا پہلو یہ ہے کہ نینوذرات دھیرے دھیرے خود بخود ختم ہوجاتے ہیں اور پودے، مٹی اور ماحول میں جمع ہوکر انہیں مزید خراب نہیں کرتے۔ ماہرین نے اب اسے دیگر پودوں، حشرات اور جراثیم پر آزمانے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close