راولپنڈی اسلام آباد کی رہائشی کالونیوں کے لیے قبضوں میں غیر ملکی مسلح افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک

یہ 27 جنوری 2023ع کی سہ پہر کی بات ہے، جب راولپنڈی کی ایک پولیس ٹیم اپنے معمول کے گشت پر تھی، کہ اچانک اس پر گولیاں برسنے لگیں۔ اس علاقے میں اس نوعیت کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں تھا، بلکہ فائرنگ کے ذریعے ہراساں کرنے کے واقعات اس علاقے میں پہلے بھی پیش آ چکے ہیں

تھانہ چونترہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق راولپنڈی کے نواحی علاقے سنگرال سے لادیاں چوک کی طرف جاتے ہوئے پولیس اسکواڈ پر حملہ کیا گیا تھا۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کے ایما پر ہندرہ سے بیس افراد نے ٹیلوں پر مورچے بنا کر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں گاڑی کو گولیاں تو لگیں لیکن پولیس اہلکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا

تھانہ چونترہ کے ایس ایچ او لقمان پاشا کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق 25 جنوری 2023 کو بھی نجی سوسائٹی کی جانب سے ’کھینگر کلاں‘ کے علاقے میں مسلح افراد نے مسلسل فائرنگ کر کے علاقے میں خوف و ہراس پھیلایا تھا۔ اس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے مختلف ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا۔ مقدمے کے مدعی کے مطابق ان گرفتاریوں کا بدلہ لینے کے لیے پولیس پر حملہ کیا گیا

اسی طرح ایک اور واقعے میں دوران سرچ آپریشن 29 جنوری کی شام نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر کے قریب پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا

چونترہ کے علاقے سنگرال کے رہائشی فہیم وقار کے مطابق گزشتہ پانچ برس سے اس علاقے میں قبضہ مافیا سرگرم ہے۔ سیاسی و انتظامی اثر رسوخ رکھنے کے باعث ان کے خلاف پہلے کبھی بڑا ایکشن نہیں ہو سکا

فہیم وقار کہتے ہیں کہ غنڈہ گردی، زمینوں پر قبضے کے لیے بنائی گئی پرائیویٹ ملیشیائیں اور گینگز میں بڑی تعداد میں غیرملکی بالخصوص افغان شہری بھی شامل ہیں

تاہم راولپنڈی پولیس کے ترجمان سجاد حسین کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزمان سے فی الحال تفتیش جاری ہے، جس میں کسی مزید پیش رفت کے بعد ہی حقائق واضح ہو سکیں گے

سابق سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے ان سرچ آپریشنز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی اپنے پاس غیر رجسٹرڈ گارڈ یا اسلحہ نہیں رکھ سکتی۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے گارڈز کی رجسٹریشن پولیس کے پاس کرائیں

شہریوں کی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے انہوں نے موقف اپنایا کہ گرینڈ آپریشن کے ذریعے جلد تمام غیرقانونی قبضے ختم کرائے جائیں گے، جبکہ ایسے افراد کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنے والے پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں

اس پورے معاملے پر گہری نظر رکھنے والے راولپنڈی کے صحافی اسرار احمد تصدیق کرتے ہیں کہ شہر کے اطراف میں رہائشی کالونیوں کے لیے زمینوں پر قبضے کرنے والے مسلح گروہوں میں غیر ملکیوں بالخصوص افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے آثار ملے ہیں

ان کے مطابق غیر قانونی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز نے پرائیویٹ ملیشیائیں بنا رکھی ہیں، جو مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے، اغواء، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں ملوث ہیں

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسرار احمد نے بتایا ’سکیورٹی ایجنسیوں نے لیٹر جاری کیا ہے کہ تھانہ چونترہ اور اس سے ملحقہ علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں کی موجودگی راولپنڈی اسلام آباد کی اہم سرکاری عمارات کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ جب کہ سابق سی پی او راولپنڈی بھی اس علاقے میں اسلحے سمیت خطرناک افراد کی موجودگی کو چیلنج قرار دے چکے ہیں۔‘

اسرار احمد کے بقول پڑھے لکھے افراد شہر سے باہر ہاؤسنگ سوسائیٹیز میں رہائش اس لیے اختیار کرتے ہیں تاکہ وہ ایک باؤنڈری وال کے اندر بغیر کسی خطرے کے اچھی کمیونٹی میں رہ سکیں۔ لیکن یہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر فائرنگ، قتل و غارت اور غنڈہ گردی ہو رہی ہے

دوسری جانب اگر پولیس ریکارڈ کی بات کی جائے تو اب تک سرچ آپریشنز کے ذریعے تقریباً سات سو کے لگ بھگ ملزمان اور مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ ان سرچ آپریشنز کے دوران 181 کلاشنکوف، 76 رائفلز، 59 پسٹلز،ایک ایل ایم جی سمیت 23 سوگولیوں کے راؤنڈز برآمد کیے گئے ہیں

پولیس حکام کے مطابق ان واقعات میں ملوث قبضہ مافیا اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف ساڑھے تین سو مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں قتل کے گیارہ اور دہشت گردی کے نو مقدمات بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں اسلحے کی برآمدگی سمیت قتل اور دہشت گردی جیسے سنگین مقدمات سے حالات کی خرابی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے

راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق گزشتہ چھ سات ماہ سے اس علاقے میں جرائم پیشہ عناصر اور قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن جاری تھا۔
اس سے قبل صرف ملزمان کی گرفتاری کی حد تک چھاپے مارے جا رہے تھے، مگر اب راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ان کے ڈیرے بھی مسمار کیے جا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close