بھارت کے ایک متنازع ہندو گرو کی کہانی، جس نے فرار ہو کر ’اپنا علیحدہ ملک‘ بنایا!

ویب ڈیسک

جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں بھارت کے ایک ہندو گرو کے بھیجے گئے وفد نے جنوبی امریکہ میں واقع ایک ایسے جزیرے پر مشتمل ملک کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کیا، جس کے بارے میں زیادہ تر لوگوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنا تھا

زعفرانی لباس اور بھاری زیورات سے لدے ’ریاست ہائے متحدہ کیلاسا‘ (یو ایس کے) کی نمائندگی کرنے والے وفد نے اقوام متحدہ کی اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی کمیٹی کے زیرِ اہتمام ایک مباحثے میں شرکت کی، جس کے بعد اس واقعے نے انٹرنیٹ پر دھوم مچا دی

ریپ کا الزام لگنے کے بعد 2019ع میں بھارت سے فرار ہونے والے ہندو گرو نتھیانند سوامی نے اس ’ملک‘ کی بنیاد رکھنے کا دعویٰ کیا ہے، جسے اقوامِ متحدہ تسلیم نہیں کرتی

اقوام متحدہ میں پیش ہونے والے نام نہاد ملک ریاست ہائے متحدہ کیلاسا (یو ایس کے) کی نمائندہ وجے پریا نتھیانند کی تصویر بھارت میں وائرل ہو چکی ہے

جنیوا میں یو ایس کے کی مستقل مندوب ہونے کی دعوے دار پریا نتھیانند نے الزام لگایا کہ ملک کے بانی کو بھارت کی طرف سے ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ مفرور انڈین گرو کے افسانوی ملک کے نمائندوں کی جانب سے دو سرکاری تقریبات میں دیے گئے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اُن کی درخواستیں زیر بحث مسائل کے حوالے سے ’غیر متعلقہ‘ اور ’حساس‘ ہیں

جبکہ بھارتی حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے

2019ع میں فرار ہونے والے ہندو مذہبی گرو نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایکواڈور کے ساحل کے قریب ایک جزیرہ خریدنے کے بعد نئے ملک کی بنیاد رکھی تھی

ملک کا نام کیلاسا تبت کے پہاڑ کیلاش کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے ہندو مذہب میں مقدس سمجھا جاتا ہے

گزشتہ ہفتے یو ایس کے کے ٹوئٹر ہینڈل نے ای شہریت کے لیے دنیا بھر کے افراد کو ای ویزا کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی پیشکش بھی کی

یو ایس کے اپنا ایک جھنڈا، ایک آئین، ایک اقتصادی نظام، پاسپورٹ اور ایک قومی نشان رکھنے کا بھی دعوے دار ہے

یو ایس کے کی ’آفیشل‘ ویب سائٹ پر کیلاسا کو ’کرہ ارض پر سب سے بڑی ہندو قوم‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے

ویب سائٹ پر کہا گیا ہے ”کیلاسا کی قوم صدیوں کے جبر اور محکومیت کے بعد مستند ہندو ثقافت اور تہذیب کی بحالی، تحفظ اور فروغ کے لیے وقف کر دی گئی ہے“

یہ نام نہاد ملک خود کو ’بین الاقوامی ہندو تارکین وطن کے لیے گھر اور پناہ گاہ‘ کہتا ہے

اقوامِ متحدہ میں مباحثے کے دوران پریا نتھیانند نے کہا ”کیلاسا قدیم ہندو قانون اور مقامی حل نافذ کر رہی ہے جو پائیدار ترقی کے لیے وقت کے آزمائے ہوئے ہندو اصولوں کے مطابق ہیں“

انہوں نے نام نہاد ملک کے بانی نتھیانند کی جانب سے ’ہندو مت کی مقامی روایات اور طرز زندگی کو بحال کرنے کی پاداش میں ’انتہائی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ برداشت کرنے کے بارے میں بھی بات کی

جنسی حملوں کے الزام میں انڈین پولیس کو مطلوب نتھیانند نے 2019ع میں کہا تھا کہ ہندوؤں کے لیے ان کا ملک گلوبل وارمنگ سے لڑے گا، وہاں مفت صحت کی سہولیات، صنفی مساوات اور صرف سبزی خوری کو فروغ دیا جائے گا

نتھیانند کے ہزاروں پیروکار تھے، جن میں بھارت اور بیرونِ ملک کے فلمی ستارے اور سیاستدان بھی شامل تھے

ریپ کے الزامات کا سامنا کرنے والے نتیانند 2019 میں بھارت سے فرار ہو گئے تھے۔ اُن کی ایک خاتون شاگرد نے 2010 میں ان پر ریپ کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد ضمانت ملنے سے پہلے ہی انھیں کچھ دیر کے لیے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر 2018 میں عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی تھی

نتھیانند کے ملک چھوڑنے سے چند دن پہلے ایک پولیس شکایت میں ان پر مغربی ریاست گجرات میں واقع اپنے آشرم میں بچوں کو اغوا کرنے اور قید کرنے کا بھی الزام لگایا گیا تھا

بھارتی میڈیا گروپ ’انڈیا ٹوڈے‘ کی تحقیقات کے مطابق نتھیانند اپنے کام چلانے کے لیے دنیا کے مختلف حصوں میں خیراتی ادارے اور کارپوریشنز قائم کر رہے ہیں

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندو گرو نے کم از کم دس رجسٹرڈ تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں، جو ممکنہ طور پر امریکہ میں کیلاسا کے نام سے رجسٹرڈ ہیں

2020ع میں نتھیانند نے بتایا تھا کہ انہوں نے حاصل کردہ فنڈز کو منتقل کرنے کے بارے میں کیسے سوچا

ان کے بقول: ’لوگ پوری دنیا سے انہیں عطیات بھیج رہے ہیں اور وہ مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، کیونکہ کسی بھی ملک میں عطیہ اس ملک میں قائم این جی او کے ذریعے جمع ہوتا ہے اور اس ملک کے قوانین کی پیروی کام کرتا ہے۔ ان ممالک میں منظم طریقے سے یہ کام ہو رہا ہے اور اس کا پورا ڈھانچہ بالکل تیار ہے۔‘

نام نہاد ملک نے امریکی حکام کے سامنے عدالتی فائلنگ میں کہا گیا کہ کیلاسا کی ریاست امریکہ میں ہندوؤں کے لیے ایک سفارت خانہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کیوں کہ یہاں ’ایسی کوئی جگہ نہیں ہے، جہاں مستند ہندو دھرم پر عمل کیا جاتا ہو۔‘

اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم نے گذشتہ ہفتے سول سوسائٹی کے گروپس کو شمولیت کی اجازت دی تھی، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ مفرور ہندو گرو نے ممکنہ طور پر اسی اجازت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ تک رسائی حاصل کی

اقوام متحدہ نے بدھ کو کہا کہ یو ایس کے کے نمائندوں کی طرف سے فراہم کردہ ان پٹ پر غور نہیں کیا جائے گا

کیلاسا جیسے چھوٹے نام نہاد ملک خودمختار ریاستوں کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن انہیں دوسرے ممالک یا اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا

2019ع تک دنیا میں تقریباً 80 ایسی نام نہاد ریاستیں تھیں۔ ایک اور بھارت کے ’روحانی‘ گرو رجنیش نے 1980 کی دہائی میں امریکی ریاست اوریگون میں رجنیش پورم نامی شہر کی بنیاد رکھی تھی، جہاں ان کی اپنی پولیس، فائر ڈیپارٹمنٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم تھا

نتھیانند کے بارے میں یہ واضح نہیں ہے کہ وہ بھارت سے نکل کر کہاں فرار ہوئے تھے، تاہم بعدازاں اُسی سال، انہوں نے ایکواڈور کے ساحل پر ایک جزیرہ خریدنے کا دعویٰ کیا اور کیلاسا کے نام سے ایک نیا ملک قائم کیا، جس کا نام ہمالیہ کے ایک پہاڑ کے نام پر رکھا گیا ہے جسے ہندو دیوتا شیو کا مسکن سمجھا جاتا ہے

اُس وقت ایکواڈور نے اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ ان کے ملک میں ہیں اور کہا تھا کہ ’نتیانند کو ایکواڈور نے پناہ نہیں دی ہے اور نہ ہی ایکواڈور کی حکومت نے ان کی مدد کی ہے۔‘

نتیانند 2019 کے بعد سے عوامی منظر عام پر نہیں آئے ہیں، حالانکہ ان کے خطبات کی وڈیوز باقاعدگی سے ان کے سوشل میڈیا چینلوں پر جاری کی جاتی ہیں

اخبار دی گارڈین نے گذشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نتیانند کے برطانیہ کے نمائندے نے کنزرویٹو پارٹی کے دو ارکان کی دعوت پر ہاؤس آف لارڈز میں دیوالی پارٹی میں شرکت کی تھی

اقوام متحدہ کے اس پروگرام کی خبریں انڈین سوشل میڈیا پر اس وقت گردش کرنے لگیں جب نتیانند کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وجے پریا نتیانند کی ایک تصویر ٹویٹ کی گئی

بعد ازاں ایک ٹویٹ تھریڈ سامنے آیا جس میں برطانیہ، کینیڈا اور جزائر غرب الہند سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں یو ایس کے کے سفیروں کا تعارف کرایا گیا

کیلاسا کی ویب سائیٹ کے مطابق اس کی آبادی میں ’دو ارب ہندو‘ شامل ہیں۔ یہ ایک پرچم، ایک آئین، ایک مرکزی بینک، ایک پاسپورٹ اور ایک علامت کا بھی دعوی کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close