ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین لندن میں لاکھوں پاؤنڈ کی پراپرٹی کا کیس ہار گئے

ویب ڈیسک

برطانیہ کی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی اور سابق سربراہ الطاف حسین لندن میں پراپرٹی کیس ہار گئے ہیں۔ عدالت کے فیصلے کے بعد الطاف حسین لندن سیکریٹریٹ اور اپنی رہائش گاہ سمیت چھ پراپرٹیز سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں

برطانیہ کی عدالت نے ایم کیو ایم پاکستان کی دائر درخواست پر فیصلہ سنایا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لندن میں الطاف حسین کی رہائش گاہ اور سابق سیکریٹریٹ سمیت 80 لاکھ پاؤنڈ سے زائد مالیت کی چھ پراپرٹیز ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت ہیں

یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سید امین الحق نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نمائندے کی حیثیت سے سابق سربراہ ایم کیو ایم الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف ٹرسٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لندن ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی

اس مقدمے میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے امین الحق، ندیم نصرت، ڈاکٹر فاروق ستار اور وسیم اختر مدعی ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم لندن کی جانب سے الطاف حسین، اقبال حسین، طارق میر، محمد انور ، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یوریو پراپرٹی ڈولپمنٹ لمیٹڈ دفاع کر رہے ہیں

یہ مقدمہ دو مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں یہ طے کیا جانا تھا کہ اصل ایم کیو ایم کون سی ہے

دوسرے مرحلے میں عدالت یہ طے کرے گی ٹرسٹ کے زیرِ انتظام پراپرٹیوں سے متعلق کوئی خلاف قانون کام تو نہیں کیا گیا۔ دوسرے مرحلے میں ایم کیو ایم پاکستان کے وکلاء عدالت سے درخواست کریں گے کہ ٹرسٹ میں شامل موجودہ ٹرسٹیز کے ناموں کو خارج کیا جانا چاہیے کیونکہ بینیفشری کو یہ حق حاصل ہے وہ موجودہ ٹرسٹیز کے ناموں کو نکال کر نئے نام شامل کریں

موجودہ ٹرسٹیز میں الطاف حسین، اقبال حسین، طارق میر، محمد انور مرحوم، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یوریو پراپرٹی ڈولپمنٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔ان میں سے محمد انور کا انتقال ہو چکا ہے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور متحدہ قومی موومنٹ لندن ایک ایسی قانونی جنگ میں آمنے سامنے ہیں جس میں معاملہ کئی ملین پاؤنڈ کی جائیدادوں کی ملکیت کا ہے۔

اطلاعات کے مطابق لندن میں ایسی سات پراپرٹیز ہیں جن میں پانچ گھر اور دو دفاتر شامل ہیں۔ ان جائیدادوں کی قیمت اربوں روپے بنتی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ان گھروں اور دفاتر پر پاکستان میں رہنے والے ایسے کارکنوں اور ان کے اہلِ خانہ کا حق ہے جو برے حالوں میں ہیں اور انتہائی مالی مشکلات کا شکار ہیں

درخواست میں کہا گیا تھا کہ لندن میں موجود پراپرٹیز ایم کیو ایم کی ملکیت ہیں اور اسے ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد پیر کے روز ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا ہے

انگلینڈ اینڈ ویلز کی ہائی کورٹ آف جسٹس بزنس اینڈ پراپرٹی کورٹ میں انسولوینسی اینڈ کمپنیز کے جج کلائیو جونز کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی حقیقی ایم کیو ایم ہے اور اس کے اراکین کی نمائندہ ہے

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ ثابت نہیں ہوا کہ 2015 کا ایم کیو ایم کا آئین، ایم کیو ایم پاکستان نے اپنایا تھا۔ مزید کہا گیا کہ یہ اپریل 2016 کا آئین تھا جسے ایم کیو ایم پاکستان نے اپنایا تھا

مقدمہ کا پس منظر

اس مقدمے کی سماعت گذشتہ سال نومبر کے آخر میں شروع ہوئی تھی، جہاں ایم ایم کیو ایم لندن کے سربراہ الطاف حسین کو اپنی پارٹی کے سابق وفاداروں کے آمنے سامنے دیکھا گیا، جو اب ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ ہیں اور جنہوں نے شمالی لندن میں ایک کروڑ پاؤنڈ مالیت کی سات جائیدادوں کی ملکیت کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت جنوری کے آخر میں اختتام پذیر ہوئی تھی

اگست 2016 میں الطاف حسین کی ایک متنازع تقریر کے بعد کراچی میں تشدد کا آغاز ہوا تھا اور ایم کیو ایم دو دھڑوں ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان میں تقسیم ہو گئی تھی۔ کراچی کے سابق میئر مصطفیٰ کمال کی قیادت میں ایک گروپ پہلے ہی مارچ 2016 میں پاک سرزمین پارٹی بنا کر الگ ہوگیا تھا

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے ایک نیا آئین بنایا، جس کے تحت الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرلی گئی اور اسی دعوے کو ایم کیو ایم پاکستان نے لندن کی جائیدادوں کی ملکیت حاصل کرنے کی بنیاد بنایا

فریقین کا ردعمل

اس فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا

پارٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے اس موقعے پر کہا کہ لندن کی جائیداد کا ایک حصہ ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے اہل خانہ کو دیا جائے گا

دوسری جانب ایم کیو ایم لندن نے عدالتی فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کرنے کا عندیہ دیا ہے

فیصلے کے بعد لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم لندن کے وکیل نے کہا کہ ’اس (فیصلے) کے خلاف ہم لوگ اپیل کرنا چاہتے ہیں اور اس کی تیاری میں شامل ہونے والے ہیں۔ ہم اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایسی امید نہیں تھی کہ یہ فیصلہ آئے گا لیکن اب چارہ صرف اپیل کا ہے اور اس کے لیے ہم تیاری کر رہے ہیں۔‘

ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ عدالت کو نئے شواہد فراہم کریں گے اور ایسے لوگوں کو اس مقدمے میں لائیں گے جنہیں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close