بالی وڈ کی فلموں میں ’اداکاری‘ کرنے والے جانور کہاں سے لائے جاتے ہیں؟

ویب ڈیسک

آپ نے اکثر فلموں میں کتوں، بلیوں، ہاتھیوں اور دیگر جانوروں کو دیکھا ہوگا۔۔ اور یہ پڑھتے ہوئے آپ یقیناً اب فلموں میں جانوروں کے کچھ کرداروں کو یاد کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں

ممکن ہے آپ کو امیتابھ بچن اور ہیما مالنی کی مشہور بالی وڈ فلم ’باغبان‘ کے دو کتے یاد آ رہے ہوں

یا پھر آپ کو اکشے کمار کی فلم ’انٹرٹینمنٹ‘ کا کتا، سلمان خان کی فلم ’پریم رتن دھن پایو‘ کا ہاتھی، عامر خان کی ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کا گدھا، راجکمار راؤ کی فلم ’مونیکا او مائی ڈارلنگ‘ کا آئیگوانا بھی یاد آ گیا ہوگا

کیا کبھی آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا، کہ یہ جانور آخر کہاں سے لائے جاتے ہیں؟ دراصل یہ تمام جانور ’گروکول‘ کا حصہ ہیں، جسے جاوید خان اور ان کا خاندان چلاتا ہے

جاوید خان فلموں کے لیے تربیت یافتہ جانور فراہم کرتے ہیں۔ اس کی شروعات ان کے والد ایوب خان نے کی تھی

جاوید خان کے مطابق ، ان کا خاندان یہ کام پینتالیس سال سے کر رہا ہے، جس کا آغاز ان کے والد ایوب خان نے راج کپور کی آر کے اسٹوڈیو فلمز سے کیا تھا

اس گروکل میں کتوں کی بیس مختلف نسلیں، کئی قسم کی بلیاں، آئیگوانا، طوطے، چوہے اور خرگوش موجود ہیں۔ وہ ان جانوروں کو فلموں کی شوٹنگ کے لیے سپلائی کرتے ہیں اور شوٹنگ ختم ہونے کے بعد انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے

فلموں میں جانوروں کے استعمال کے بارے میں جاوید کہتے ہیں ”ان جانوروں کا ’اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا‘ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ ہمیں بتانا ہوتا ہے کہ ہمارے پاس کتنے جانور ہیں۔ آج بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ جانوروں کی رجسٹریشن ضروری ہے“

وہ بتاتے ہیں ”بعض اوقات مانگ زیادہ ہونے کے بعد، ہم اتنے جانور فراہم نہیں کر پاتے ہیں، جیسے سورج برجاتیا کی فلم ’پریم رتن دھن پایو‘ کے لیے چھ ہاتھیوں کی ضرورت تھی لیکن ان کے پاس صرف دو رجسٹرڈ ہاتھی تھے، اس لیے وہ صرف دو ہاتھی استعمال کر سکتے تھے۔“

جاوید خان نے بتایا ”جب کوئی ہدایتکار یا پروڈیوسر اپنی فلم کے مطابق جانوروں کی مانگ لے کر ہمارے پاس آتا ہے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ فلم میں کس قسم کے جانور کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہم اس جانور کو اس منظر کے لیے تربیت دیتے ہیں۔ پھر جب بھی فلم کی شوٹنگ ہوتی ہے تو ہم وہاں موجود ہوتے ہیں اور ہم اس سے سین کرواتے ہیں کیونکہ وہ کسی اور کی بات نہیں سنتے“

جاوید کا کہنا ہے کہ وہ شوٹنگ کے دوران جانوروں کے قریب ہی رہتے ہیں تاکہ جانور بے قابو نہ ہوں۔ جیسے ہی انہیں شوٹنگ کی تاریخ ملتی ہے، وہ سب سے پہلے حکومت سے اجازت کے لیے درخواست دیتے ہیں۔ شوٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہی مکمل معلومات دی جاتی ہیں کہ شوٹنگ کتنے دن ہے، کتنے گھنٹے کام ہوگا

گھوڑوں اور ہاتھیوں جیسے بڑے جانوروں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے لیے کھانے پینے اور علاج معالجے کا مناسب انتظام کیا جاتا ہے

اداکاروں اور ان کی مضحکہ خیز کہانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید کہتے ہیں ”ہم نے اکشے سر کے ساتھ فلم ’وقت‘ میں کام کیا تھا۔ ہم نے فلم کی شوٹنگ ممبئی کے فلم سٹی میں کی۔ فلم میں ایک سین تھا، جس میں اکشے کمار کے پیچھے پندرہ سولہ جرمن شیفرڈ (کتے) دوڑتے ہیں، وہ منظر بہت اچھا تھا۔ اکشے سر شوٹنگ کے دوران اکثر ہمارے کتوں کے ساتھ بھاگتے تھے“

اکشے کمار کی فلم ’انٹرٹینمنٹ‘ میں برونو کا کردار ادا کرنے والے کتے نے دیپیکا پڈوکون کے ساتھ ایک اشتہار میں بھی کام کیا۔ جاوید بتاتے ہیں ”دیپیکا پہلے تو ڈر گئیں لیکن بعد میں برونو اور ان کی دوستی ہو گئی“

عامر خان کو ’ٹھگز آف ہندوستان‘ کے ایک سین کے لیے گدھے پر سوار ہونا پڑا۔ اس فلم کے بارے میں جاوید خان نے بتایا ”فلم کے شیڈول کے مطابق ہم اس گدھے کو ایک ماہ کے لیے راجستھان لے گئے۔ ایک سین میں عامر خان کو گدھے پر سوار ہونا پڑا۔ یش راج فلمز کو یہ گدھا پسند آیا تھا۔ پاپا نے اس گدھے کو فلم کے لیے ٹریننگ دی تھی اور اسے انگلش کمانڈز بھی سکھائے تھے۔“

وہ بتاتے ہیں ”گدھے کا نام ’نواب‘ تھا اور سیٹ پر جب پاپا گدھے کو انگلش میں کمانڈ دیتے اور وہ اس پر ردعمل ظاہر کرتا تو سیٹ پر موجود ہر کوئی حیران ہو جاتا۔۔ عامر چاہتے تھے کہ ہر کوئی اس کا نام عزت سے پکارے اور سیٹ پر اسے ’نواب‘ کہتے تھے“

اس کام کے شروع کرنے کے بارے میں جاوید کا کہنا ہے ”میرے والد یتیم خانے میں پلے بڑھے۔ وہ اپنے مالک کے کتے کو قریب ہی ’آر کے فلمز‘ کے باہر چہل قدمی کراتے تھے۔ ایک دن آر کے فلمز کی شوٹنگ کے لیے کتے کی ضرورت تھی، اس لیے ان کو اندر بلایا گیا اور اچھے پیسوں کی پیشکش کی گئی“

یہ کام ان کے والد کو مناسب لگا اور انہوں نے جانوروں کی تربیت شروع کر دی۔ آہستہ آہستہ یہ کام بڑھتا چلا گیا۔ تب سے، ان کے خاندان نے ایک ہزار سے زیادہ فلموں کے لیے جانور فراہم کیے ہیں، جن میں ہندی، تمل، تیلگو اور ہالی وڈ فلمیں شامل ہیں

جاوید کا کہنا ہے کہ ایک جانور کو ایک دن کی شوٹنگ کے سات ہزار سے دس ہزار روپے ملتے ہیں

بڑے جانوروں کی فیس چھوٹے جانوروں کی نسبت زیادہ ہے۔ اگر ایک ہاتھی 185 کلو تک کھانا کھاتا ہے تو اس کے لیے خوراک کا پورا ذخیرہ رکھنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ شوٹنگ کے دوران چوٹ لگنے کا بھی خطرہ رہتا ہے، اس لیے شوٹنگ کے موقع پر جانوروں کے علاج کے بھی انتظامات کیے جاتے ہیں

شاہ رخ خان کی فلم ’جوان‘ میں کئی جانور نظر آئیں گے
حال ہی میں ورون دھون کی فلم ’بھیڑیا‘ میں جاوید خان کے فراہم کردہ کتے دیکھے گئے تھے، لیکن بھارت میں شوٹنگ کے لیے بھیڑیے کے استعمال پر پابندی ہے۔ اس کی وجہ سے بھیڑیے کو وی ایف ایکس کی مدد سے دکھایا گیا ہے۔ اسی طرح سانپ، گلہری، طوطے، اُلو اور گرگٹ وغیرہ کو بھی وی ایف ایکس کی مدد سے دکھایا گیا۔

بھارت میں بہت سے جانور نہیں پائے جاتے، اس لیے انہیں ضروری اجازت کے بعد بیرون ملک سے لایا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close