کیا زرعی کیمیائی مادہ گلائفوسیٹ انسانوں میں کینسر کی وجہ بن رہا ہے؟

ویب ڈیسک

کھیتوں میں غیر ضروری جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے دنیا کے سب سے مشہور زرعی ادویات میں سے ایک گلائفوسیٹ Glyphosate کے بارے میں سائنسی اور طبی ماہرین کے شدید عدم اتفاق نے کئی ملکوں کو اس کے استعمال پر پابندی لگا دینے یا اسے محدود کر دینے کے فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے

گلائفوسیٹ ایک جڑی بوٹی مار دوا ہے۔ اسے پودوں کی پتیوں پر لگایا جاتا ہے تاکہ چوڑے پتوں والے پودوں اور گھاس دونوں کو تلف کیا جائے۔ گلائفوسیٹ کی سوڈیم نمک کی شکل پودوں کی نشوونما کو منظم کرنے اور مخصوص فصلوں کو پکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے

گلائفوسیٹ کو سب سے پہلے 1974 میں امریکہ میں استعمال کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا۔ لوگ اسے زراعت اور جنگلات میں، لان اور باغات پر اور صنعتی علاقوں میں غیر ضروری جڑی بوٹیوں اور خودرو پودوں کی تلفی کے لیے لگاتے ہیں۔ گلائفوسیٹ پر مشتمل کچھ مصنوعات آبی پودوں کو کنٹرول کرتی ہیں۔

گلائفوسیٹ کئی شکلوں میں آتا ہے، بشمول ایک تیزاب اور کئی نمکیات۔ یہ یا تو ٹھوس یا امبر رنگ کا مائع ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ عالمی ادارہِ صحت کی کینسر کے انسداد سے متعلق ایجنسی نے 2015ع میں کہا تھا کہ جڑی بوٹیوں کی دشمن کیمیائی ادویات میں ایک اہم مادے کے طور پر شامل کیا جانے والا گلائفوسیٹ ’شاید کینسر پیدا کرنے کا سبب‘ بنتا ہے

لیکن اسی ہفتے یورپی کمیشن نے یورپی یونین میں مزید دس سال کے لیے اس کیمیکل کے استعمال کی اجازت دینے کی تجویز دی ہے۔ یہ پیش رفت اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا تھا ”گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ نہیں تھی“

واضح رہے کہ یورپی یونین میں گلائفوسیٹ کے استعمال پر برسوں سے بحث ہوتی رہی ہے، لیکن اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ اس بلاک میں اس کے استعمال کی موجودہ اجازت دسمبر 2022 میں ختم ہو گئی تھی، لیکن پھر سائنسدانوں نے اس کے محفوظ ہونے سے متعلق جائزہ لینے کے بعد اس کے استعمال کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی سفارش کی تھی

تاہم یورپ کے چند ملکوں نے ماحولیاتی ماہرین کے دباؤ میں آ کر انفرادی طور پر گلائفوسیٹ کے استعمال کو روکنے کی کوشش بھی کی ہے۔ فرانس، ہالینڈ اور بیلجیم میں گلائفوسیٹ کے گھریلو استعمال پر پابندی ہے۔ یورپ میں کیمیکل تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بائر ایک جرمن ادارہ ہے، جس نے گلائفوسیٹ تیار کرنے والی کیمیل کمپنی مونسانٹو کو بھی خرید لیا ہے

بائر نے پہلے 2018 میں گلائفوسیٹ کے عوامی مقامات پر استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی اور اب وہ اس سال کے آخر تک اس پر مکمل پابندی کا منصوبہ رکھتی ہے

آسٹریا اور لکسمبرگ دونوں نے گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ مونسانٹو اور حال ہی میں اس کی نئی مالک کمپنی بائر کو امریکہ میں اس دعوے پر اپنے خلاف قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ اس کی گلائفوسیٹ پر مبنی جڑی بوٹیاں مارنے والی زرعی دوائی راؤنڈ اپ کینسر کا سبب بنتی ہے

یہ فرم ایسے دعووں کی تردید کرتی ہے لیکن اپنے خلاف قانونی تنازعات کو حل کرنے کے لیے اربوں ڈالر ادا کر چکی ہے۔ سب سے پہلے امریکی ریاست کیلیفورنیا، مونسانٹو کے خلاف الزامات کو عدالت میں لے آئی، جہاں کئی شہروں اور کاؤنٹیوں نے گلائفوسیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے

2019ع میں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی (ای پی اے) نے یہ فیصلہ سنایا کہ گلائفوسیٹ سے ”انسانوں میں کینسر پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘ زراعت کا پاور ہاؤس کہلانے والے ملک برازیل کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی 2019ع میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گلائفوسیٹ سے انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں

کولمبیا اور السلواڈور دونوں نے پہلے گلائفوسیٹ پر پابندی لگا دی اور پھر خود ہی اپنے ان فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا۔ اب میکسیکو نے 2024ع تک اس کے استعمال کو غیر قانونی قرار دے دینے کا وعدہ کر رکھا ہے

ویتنام ایشیا کا وہ واحد ملک ہے، جس نے اس کیمیکل کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سری لنکا کی حکومت نے 2015ع میں گلائفوسیٹ پر پابندی لگانے کی کوشش کی لیکن پھر اس پابندی کے حق میں کوئی سائنسی ثبوت نہ ہونے کے باعث اس نے 2021ع میں اپنا یہ فیصلہ منسوخ کر دیا۔

واضح رہے کہ گلائفوسیٹ اگر آپ اسے اپنی جلد پر، اپنی آنکھوں میں لے جاتے ہیں یا استعمال کرتے وقت اس میں سانس لیتے ہیں تو آپ کو گلائفوسیٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ پہلے ہاتھ دھوئے بغیر اسے لگانے کے بعد کھاتے یا سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو آپ کچھ گلائفوسیٹ نگل سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسے پودوں کو چھوتے ہیں جو ابھی تک اسپرے سے گیلے ہیں تو آپ بھی یہ اثر انداز ہو سکتا ہے۔ تاہم اسپرے کرنے کے بعد گلائفوسیٹ کے بخارات بننے کا امکان نہیں ہے

خالص گلائفوسیٹ زہریلا کم ہوتا ہے، لیکن مصنوعات میں عام طور پر دوسرے اجزاء ہوتے ہیں جو گلائفوسیٹ کو پودوں میں داخل ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ پروڈکٹ میں موجود دیگر اجزاء پروڈکٹ کو زیادہ زہریلا بنا سکتے ہیں۔ گلائفوسیٹ پر مشتمل مصنوعات آنکھوں یا جلد کی جلن کا سبب بن سکتی ہیں۔ وہ لوگ جنہوں نے گلائفوسیٹ پر مشتمل مصنوعات سے اسپرے کی، اس کی دھند میں سانس لیا انہیں ناک اور گلے میں جلن محسوس ہوئی۔ گلائفوسیٹ کے ساتھ مصنوعات نگلنے سے تھوک میں اضافہ، منہ اور گلے میں جلن، متلی، الٹی اور اسہال ہو سکتا ہے۔ جان بوجھ کر ادخال کے معاملات میں اموات کی اطلاع بھی ملی ہے۔

پالتو جانور خطرے میں ہو سکتے ہیں اگر وہ ایسے پودوں کو چھوتے یا کھاتے ہیں جو ابھی تک گلائفوسیٹ والی مصنوعات کے اسپرے سے گیلے ہیں۔ گلائفوسیٹ والی مصنوعات کے سامنے آنے والے جانور لاغر، الٹی، اسہال، بھوک ختم، یا نیند میں لگ سکتے ہیں

جہاں تک اس کے کینسر کی وجہ بننے کی بات ہے تو یہ بات ابھی تک حتمی نہیں ہے۔ جانوروں اور انسانی مطالعات کا جائزہ امریکہ، کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، اور یورپی یونین میں ریگولیٹری ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کے کیڑے مار ادویات کی باقیات پر مشترکہ میٹنگ کے ذریعے کیا گیا۔ ان ایجنسیوں نے انسانوں میں کینسر کی شرح کو دیکھا اور مطالعہ کیا جہاں لیبارٹری جانوروں کو گلائفوسیٹ کی زیادہ مقداریں کھلائی گئیں۔ ان مطالعات کی بنیاد پر، انہوں نے طے کیا کہ گلائفوسیٹ کا سرطان پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔ تاہم، ڈبلیو ایچ او کے کینسر پر تحقیق کے لیے بین الاقوامی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے سائنسدانوں کی ایک کمیٹی نے کم مطالعات کا جائزہ لیا اور رپورٹ کیا کہ گلائفوسیٹ ممکنہ طور پر کینسر کا باعث ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close