فوج کی مقبولیت کا گیلپ سروے تنقید کی زد میں۔۔

ویب ڈیسک

ری ایمیجننگ پاکستان کی درخواست پر کیے جانے والے ایک سروے کو کئی حلقے غیر حقیقت پسندانہ قرار دے کر اس پر تنقید کر رہے ہیں، جسے میں فوج کی مقبولیت کو اٹھاسی فی صد کی بلند شرح پر دکھایا گیا ہے، تاہم سروے کرنے والے گیلپ لیب پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے تمام سائنسی اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سروے کو منصفانہ اور شفاف انداز میں منعقد کرایا ہے

اس سروے میں سیاسی جماعتوں کی پسندیدگی کے حوالے سے پی ٹی آئی کے لیے شرح 59 فیصد، پی پی پی 42 فیصد، ٹی ایل پی 41 فیصد، ن لیگ 38 فیصد، جماعت اسلامی 31 فیصد، جے یو آئی ایف اور پی ایم ایل کیو بائیس بائیس فیصد رہی، جبکہ عوامی نیشنل پارٹی 21 فیصد، اور ایم کیو ایم پی 20 فیصد

اس سوال پر کہ اگر اگلے ہفتے انتخابات ہو جائیں تو آپ کس کو ووٹ دیں گے؟ 42 فیصد کا جواب تھا پی ٹی آئی، 20 فیصد نون لیگ، 12 فیصد پیپلز پارٹی، چار فیصد ٹی ایل پی، دو فیصد جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ، دو فیصد عوامی نیشنل پارٹی، دو فیصد جماعت اسلامی، دو فیصد ایم کیو ایم پاکستان اور ایک فیصد قاف لیگ

سروے میں پوچھا گیا کہ کس سیاسی جماعت کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے تو جواب دینے والوں میں 28 فیصد نے نون لیگ کا نام لیا، 21 فیصد نے پی ٹی آئی، نو فیصد نے پیپلز پارٹی، آٹھ فیصد ایم کیو ایم پاکستان، چھ فیصد جمعت علماء اسلام فضل الرحمن، تین فیصد عوامی نیشنل پارٹی، دو فیصد ٹی ایل پی، دو فیصد جے آئی اورایک فیصد قاف لیگ کا نام لیا

اداروں کے ناموں میں سب سے زیادہ ریٹنگ 88 فیصد پاکستان آرمی کی تھی، سیاست دانوں کی 39 فیصد، پارلیمنٹیرینز کی 47 فیصد جب کہ میڈیا اور عدلیہ کی 56 فیصد

کئی ناقدین سروے کے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتے۔ معروف مصنفہ عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ موجودہ خوف کے ماحول میں کون آرمی کے خلاف بولے گا

عائشہ صدیقہ کہتی ہیں ”آئی ایس آئی نے کاکڑ کی آمد پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں آکر طالب علموں کے نقطہ نظر پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ تو یہ اثرو رسوخ ملک میں کیوں استعمال نہیں ہوا ہوگا۔ فوج کی ریٹنگ خوف کی وجہ سے ہے‘‘

سابق وزیراعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کا کہنا ہے سروے کے جو مندرجات ہیں، وہ قطعی طور پہ زمینی حقائق کی نمائندگی نہیں کرتے

نواب اسلم رئیسانی کہتے ہیں ”آرمی اس وقت کیسے اتنی زیادہ مقبولیت حاصل کر سکتی ہے جب کہ اس کی سیاست، معیشت، کاروبار اور دوسرے شعبوں میں مداخلت پر نہ صرف سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں تنقید ہو رہی ہے، بلکہ پنجاب کے بھی کئی حلقوں میں اس کی مخالفت ہو رہی ہے‘‘

نواب اسلم رئیسانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حقائق کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جاتا ہے ”سوشل میڈیا پر بھی اسٹیبلشمنٹ کے بہت سارے لوگ ہیں، جو ان کی تعریف میں قصیدے کہتے ہیں اور قصیدہ کہنے والوں کی اکثریت سوشل میڈیا پہ جعلی اکاؤنٹس رکھتی ہے۔ اسی طرح یہ سروے بھی قابل اعتبار نہیں ہے‘‘

اسلم رئیسانی کا دعوی ہے کہ خوف وہ بنیادی عنصر ہے جس نے لوگوں کو اس طرح کی بات کرنے پہ مجبور کیا ہوگا کہ وہ آرمی کے لیے پسندیدگی کا اظہار کریں۔ ”پاکستان میں لوگوں میں اسٹیبلشمنٹ کا خوف ہے۔ میں خود بھی اسٹیبلشمنٹ سے ڈرتا ہوں کہ مجھے کسی بھی وقت اٹھایا جا سکتا ہے یا غائب کیا جا سکتا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کی کارکن زہرہ یوسف کا کہنا ہے کہ گیلپ پاکستان کے سروے بہت زیادہ قابل اعتبار نہیں ہوتے

زہرہ یوسف کہتی ہیں ”ماضی میں بھی ایسا رہا ہے کہ اس سروے نے یا تو فوج کے لیے پسندیدگی دکھائی ہے یا جو بھی اقتدار میں تھا اس کے لیے پسندیدگی دکھائی ہے۔‘‘

تاہم گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی ان تمام اعتراضات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج کی اچھی ریٹنگ نہ صرف پاکستان میں بہت بلندی پر ہے بلکہ دنیا کی کئی مغربی جمہوریتوں میں بھی یہ بلندی پر ہے۔

انہوں نے بتایا، ”2012ء کے سروے میں برطانیہ کی فوجوں کی اپروول ریٹنگ یا مقبولیت کی ریٹنگ 83 فیصد تھی۔ 92 فیصد عمر رسیدہ لوگ اور 73 فیصد نوجوانوں نے برطانوی آرمی کے حوالے سے اچھی رائے دی تھی۔‘‘

بلال گیلانی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ خوف کی وجہ سے لوگوں نے آرمی کے حوالے سے اچھی رائے دی۔ ”فوج کی ریٹنگ ہمیشہ سے ہائی رہی ہے اور لوگ اس حوالے سے کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ سوال پوچھنے والوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ ان کا نام ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے خوف کے عنصر کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔‘‘

اس سوال پر کہ سروے کس نے کرایا اور کیوں؟ بلال گیلانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ سروے ری ایمیجننگ پاکستان کی درخواست پر کیا۔ ”میرے خیال میں یہ ایک سماجی تحریک ہے، جو سیاسی اور معاشی ایشوز پر شعور بیدار کرنا چاہتی ہے اور ان کا حل چاہتی ہے اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے قابل عمل منصوبہ چاہتی ہے۔ اسی لیے انہوں نے غالبا یہ سروے کروایا۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close