ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ

نیوز ڈیسک

گزشتہ دنوں ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﮯ ﺟﯽ ﺍﻟﯿﻮﻥ ﺳﯿﮑﭩﺮ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﯽ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻧﺸﺴﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﺎﺑﻖ ﺭﮐﻦ ﻗﻮﻣﯽ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺘﺴﺐ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﺟﻨﺴﯽ ﮨﺮﺍﺳﺎﻧﯽ ﮐﺸﻤﺎﻟﮧ ﻃﺎﺭﻕ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﭨﻮﮐﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﮕﻨﻞ ﺗﻮﮌﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﮩﺮﺍﻥ ﮐﺎﺭ ﮐﻮ ﭨﮑﺮ ﻣﺎﺭﯼ، ﺟﺲ ﺳﮯ ﮐﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺍﺭ چار ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺟﺎﮞ ﺑﺤﻖ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﺳﻮﺍﺭ ﺳﻤﯿﺖ دو ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ

ﺑﯽ ﺑﯽ ﺳﯽ میں شائع ہونے والی ایک ﺭﭘﻮﺭﭦ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﭨﺮﯾﻔﮏ ﺣﺎﺩﺛﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮞ ﺑﺤﻖ ﺍﻭﺭ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺧﯿﺒﺮﭘﺨﺘﻮﻧﺨﻮﺍ ﮐﮯ ﺿﻠﻊ ﻣﺎﻧﺴﮩﺮﮦ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻋﻼﻗﮯ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﺩﻭﺳﺖ ﺗﮭﮯ

ﺟﺎﮞ ﺑﺤﻖ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺍﻭﺭ ﺯﺧﻤﯽ ﻣﺠﯿﺐ ﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﮐﻨﮓ ﻋﺒﺪﷲ ﺍﺳﭙﺘﺎﻝ ﻣﺎﻧﺴﮩﺮﮦ ﻣﯿﮟ بطور ﺳﯿﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﮔﺎﺭﮈ کام ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﺟﺐ ﮐﮧ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻧﯿﺲ، ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺎﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺪﺭ ﻋﻠﯽ ﻋﺮﻑ ﺳﻮﻧﯽ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﺗﮭﮯ

ﯾﮧ ﺩﻭﺳﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺳﺠﺎﺋﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﮐﮯ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺎﻧﺴﮩﺮﮦ ﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻧﯿﺲ ﮐﮯ ﮐﺰﻥ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﺩﻭﺳﺖ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻋﻼﻗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺮﺍﻡ ﻣﭻ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮﭼﺎ بھی ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﻭﺳﺖ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ، ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ..

ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻧﯿﺲ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻼﺯﻣﺖ ﺑﮭﯽ ﺗﻼﺵ ﮐﺮ ﺭہا تھا، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍس ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺍﯾﮏ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﻼﺱ ﻓﻮﺭ ﮐﯽ ﻣﻼﺯﻣﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ

محمد عثمان ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭼﺎﺭ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺑﮍﺍ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻧﺎﻃﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯾﺎﮞ ﻋﺎﺋﺪ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ عثمان ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﮯ ﻣﺪﺩﮔﺎﺭ ﺗﮭﮯ، ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ، ﻭﮦ ﺧﻮﺷﯽ اور ﻏﻤﯽ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻌﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ

ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻧﯿﺲ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁیا تھا۔ﺍس ﮐﮯ ﮐﺰﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺑﭽﭙﻦ ﮐﺎ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﻮﮞ۔ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ، ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻟﻤﺤﺎﺕ ﮔﺰﺍﺭﮮ ﺗﮭﮯ. ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﻠﻨﺪ ﻋﺰﺍﺋﻢ ﺗﮭﮯ. ﭼﺎﺭﻭﮞ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ، ﺟﺲ ﭘﺮ ﺩﻝ ﺑﮩﺖ ﺩﮐﮭﯽ ﮨﮯ

اس بار محمد انیس انسداد منشیات کے ادارے میں بھرتی کے لیے انٹرویو کی غرض سے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسلام آباد آیا تھا

محمد انیس کے ایک قریبی دوست محمد انس کا کہنا تھا کہ جانے سے پہلے وہ انہیں مل کر گیا تھا

وہ بتاتے ہیں ’اس نے مجھ سے کہا تھا کہ میں نے اے این ایف میں بھرتی ہونے کے لیے بہت تیاری کر رکھی ہے۔ اس نے پہلا امتحان پاس کر لیا تھا۔ منگل کو اس کا انٹرویو ہونا تھا۔‘

حادثے میں جان کی بازی ہارنے والے فاروق کی نماز جنازہ مانسہرہ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کے بعد ان کے ماموں چن زیب کا کہنا تھا کہ فاروق کے والد کارپیٹنر ہیں۔ ’یہ دو بھائی اور ایک بہن تھے۔ فاروق سب سے بڑا تھا۔ اس نے کچھ عرصہ قبل ہی کنگ عبدﷲ ہسپتال میں عارضی ملازمت حاصل کی تھی، جس کے بعد یہ مستقل ملازمت کی تلاش میں تھا۔ اکثر مختلف جگہوں پر درخواستیں دیتا رہتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اینٹی نار کوٹیکس فورس میں جب بھرتیوں کے اشتہار آئے، تو فاروق نے بھی اس کے لیے درخواست دی۔ ’وہ روزانہ دوڑ لگاتا تاکہ اس کا سٹیمنا بہتر ہو۔‘

فاروق کے ماموں کا کہنا تھا کہ بھرتی کے لیے جانے سے پہلے ’اس نے مجھے فون کیا تھا کہ میرے لیے دعا کریں کہ میں بھرتی ہو جاؤں۔ ’میں نے اس سے کہا کہ کرائے کے پیسے لے جاؤ تو اس نے جواب دیا کہ حیدر علی اپنی گاڑی لے کر جا رہا ہے اور وہ دیگر دوستوں کو بھی ساتھ لے جائے گا۔‘

فاروق کی والدہ، جو اس کی شادی کی تیاریاں کر رہی تھی اپنے بیٹے کا جنازہ دیکھ کر بے ہوش ہوگئیں اور اس وقت وہ صدمے سے بے حال ہیں

آخری فیس بک لائیو

حیدر علی عرف سونو خان اپنے چار دوستوں اذان مجید، انیس شکیل، فاروق احمد، ملک عادل کے ساتھ بہتر مستقبل کے خواب سجائے نوکری کے انٹرویو کے لیے مانسہرہ سے اسلام آباد آئے اور ابھی اپنی منزل کی طرف رواں ہی تھے کہ حیدر کو اسلام آباد کی سڑکوں کا نظارہ اتنا بھایا کہ انہوں نے فیس بک لائیو کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا کے دوستوں کو اپنے سفر کا حصہ بنا لیا

اس لائیو ویڈیو پر ‘آپ کا سفرخیریت سے گزرے’ کے کمنٹ کرنے والے دوست یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ویڈیو حیدر کی زندگی کی آخری ویڈیو ثابت ہوگی اور اس ویڈیو کے اختتام کے چند لمحے بعد ہی حیدر کی گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی…

اس طرح زندگی میں ہر وقت ساتھ رہنے والے یہ دوست، اپنے پیاروں کی آنکھوں میں آنسو دے کر اس دنیا سے بھی ساتھ رخصت ہو گئے..

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close