اسلام آباد، احتجاجی سرکاری ملازمین اور پولیس میں جھڑپ، علاقہ میدان جنگ بن گیا

نیوز ڈیسک

تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے وفاقی سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں شاہ راہ دستور کا علاقہ میدان جنگ بن گیا

سیکڑوں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی

پولیس کی بھاری نفری نے واٹر گن کے استعمال کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی تو ملازمین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کیا دیا، جس کے نتیجے میں سیکرٹریٹ چوک میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے درجنوں احتجاجی ملازمین اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا. ذرائع کے مطابق ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻧﮯ ﺩﮬﺮﻧﮯ ﮐﮯ سات ﻗﺎﺋﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺣﺮﺍﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ۔ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻒ ﺁﺭﮔﻨﺎﺋﺰ ﺁﻝ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺍﯾﻤﭙﻼﺋﺰ ﮔﺮﯾﻨﮉ ﺍﻻﺋﻨﺲ ﺭﺣﻤﺎﻥ ﺑﺎﺟﻮﮦ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ

کابینہ ڈویژن کے ملازمین نے وزارت اطلاعات میں داخل ہوتے ہوئے شبلی فراز کی گاڑی روک لی اور گرفتار رہنماؤں  کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین نے مین سری نگر ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بلاک کر دی

صورتحال کے باعث شہر میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمین کی ہڑتال کے باعث وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوگئے۔

حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کی اصولی منظوری دی ہے لیکن وفاقی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 40 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا کہا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے

سیکرٹریٹ، کابینہ ڈویژن، کوہسار کمپلیکس سمیت تمام وزارتوں کے ملازمین نے دفتروں میں جانے سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سرکاری دفاتر کے امور مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close