آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھانے والے ان مشروبات سے گریز کریں

امریکا میں ہونے والی ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میٹھے مشروبات پینے کے شوقین جوان افراد میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے. اس تحقیق میں 1991ع سے 2015ع تک ایک لاکھ سولہ ہزار زیادہ نرسوں کو شامل کیا گیا تھا

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین روزانہ دو یا اس سے زیادہ میٹھے مشروبات پینے کی عادی تھیں ان میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ تھا

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ہر آٹھ گرام مشروب پینے سے کینسر کے خطرے میں سولہ فیصد اضافہ ہوجاتا ہے

تیرہ سے اٹھارہ سال کی عمر میں ہر بار میٹھے مشروبت کا استعمال پچاس سال کی عمر سے قبل کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بتیس فیصد تک بڑھا دیتا ہے

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل گٹ میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل 2019ع میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ میٹھے مشروبات جیسے جوس، سافٹ ڈرنکس، چائے اور کافی میں چینی کی موجودگی کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے

ایک لاکھ سے زائد صحت مند افراد پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آپ اور آپ کا صحت مند طرز زندگی کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، اگر آپ چینی یا میٹھا (قدرتی یا مصنوعی) پینے کے عادی ہیں تو آپ میں کینسر کا خطرہ ان لوگوں سے زیادہ ہوگا جو بغیر مٹھاس والے مشروبات کو ترجیح دیتے ہیں

تحقیق کے مطابق پھلوں کے جوس کو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے لیکن سافٹ ڈرنکس اور فروٹ جوسز میں چینی کی مقدار حیران کن حد تک یکساں ہوتی ہے، تو یہ حیرت انگیز نہیں کہ طویل المعیاد بنیادوں پر یہ جوسز صحت کو کس طرح متاثر کرسکتے ہیں

طبی جریدے بی ایم جے ٹوڈے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر چاہے جو بھی ہو ، جسمانی طور پر جتنے بھی متحرک ہو یا صحت کا جتنا بھی خیال رکھتے ہوں، وہ لوگ جو زیادہ شکر والے مشروبات پینے کے شوقین ہوتے ہیں، ان میں کینسر کا خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوتا ہے

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ میٹھے مشروبات کا کینسر کا باعث بنتے ہیں مگر اس میں یہ کلیدی کردار ضرور ادا کرتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close