شدید گرمی میں کچھ دوائیں کس طرح خطرناک ثابت ہوتی ہیں؟

ویب ڈیسک

شدید گرمی لو لگ جانے یا کئی دیگر متعلقہ حالتوں کا شکار بنانے کی صورت میں تو ہمارے لیے خطرہ ہے ہی، لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ بہت سی عام دوائیوں کے ضمنی اثرات کو بھی بڑھا دیتی ہے، جس کی وجہ سے ہماری صحت کے لئے ایک مختلف طریقے سے خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

یہ جاننا اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے، جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، جب ہم شدید گرمی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ادویات پر اس کے اثر کے بارے میں کبھی غور نہیں کرتے، اور نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ بہت سی دوائیں گرم درجہ حرارت میں اچھا کام نہیں کرتی ہیں۔

چند ادویات کی وجہ سے گرمی جسم پر زیادہ اثرانداز ہونے لگتی ہے۔ ادویات کی وجہ سے لوگ گرمی کو مختلف طرح سے محسوس کرنے لگتے ہیں اور یہ جسم کے اندرونی درجہ حرارت میں بھی مداخلت کر سکتی ہیں۔ ادویات کے سبب جسم کی جلد کی جانب خون کے بہاؤ کو منتقل کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے جو کہ اسے ٹھنڈا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔

سب سے پہلی چیز تو ادویات کو صحیح طریقے سے مناسب درجہِ حرارت میں اسٹور کرنا ہے، لیکن پاکستان میں اس کا خاطر خواہ انتظام موجود نہیں ہے۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ذیابطیس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے، جن میں بہت سے انسولین بھی لیتے ہیں۔ گرم موسم انسولین جیسی ان ادویات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جن کو ٹھنڈا رکھنے کی (ریفریجریشن) کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی کی کمی چند ادویات کے خون کے لیول کو بڑھا سکتی ہیں۔ انسولین سمیت ذیابیطس کی ادویات بھی شدید گرمی میں اپنی افادیت کھو سکتی ہیں۔

کچھ ادویات کے جان لیوا تنائج مرتب ہوتے ہیں جیسے کمزوری، اشتعال انگیزی، الجھن اور گرمی کے بارے میں خراب تاثر کا باعث بنتی ہیں۔ اور یہ تمام علامات موت کا باعث بنتی ہیں۔

اسی طرح انہیلر پھٹ سکتے ہیں۔ اور Epinephrine کے انجیکٹر جیسے EpiPens گرمی سے خراب ہو سکتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعہ فراہم کی جانے والی ادویات بھی شدید گرمی سے خراب ہو سکتی ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کئی دوائیں گرمی میں ہمارے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس میں بلڈ پریشر کی گولیاں بھی شامل ہیں جو خون میں رطوبت کو کم کرتی ہیں اور جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس لیے اگر کوئی بلڈ پریشر کی گولیاں استعمال کرتا ہے تو اسے معمول سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔

ہارٹ کنڈیشن کے لیے ’بیٹا بلاکرز‘ جلد میں خون کے بہاؤ کو کم کر سکتے ہیں، جس سے ان دواؤں کا استعمال کرنے والوں میں خطرناک گرمی کا احساس کم ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں ضروری ہے گرمی سے بچنے کا ہر ممکن انتظام کیس جائے، چاہے درجہ حرارت اتنا گرم نہ بھی لگ رہا ہو، جتنا کہ وہ دراصل ہے۔

دل کے عارضے میں مبتلا افراد کو متعدد ادویات تجویز کی جا سکتی ہیں، جن میں ڈائیورٹیکس اور اے سی ای روکنے کی ادویات شامل ہیں۔ ایسی ادویات کی وجہ سے پانی کی شدید حد تک کمی ہو سکتی ہے، گردے متاثر اور خون کے بہاؤ میں تبدیلی سے جسم کی صلاحیتیں محدود ہو سکتی ہیں۔

کچھ ڈپریشن دور کرنے والی ادویات (اینٹی ڈپریسنٹس) جسم کی ٹھنڈے رہنے کی صلاحیت کو روک سکتی ہیں۔ اسپرین اور بغیر ڈاکٹری نسخے کے خریدی جانے والی، درد کو دور کرنے والی دیگر ادویات جسم میں رطوبت اور سوڈیم کی سطح کو کم کرتی ہیں، جس سے بلند درجہ حرارت سے نمٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈپریشن کے علاج کی ادویات کی وجہ سے پسینے کے اخراج میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو کہ پانی کی شدید کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری جانب Tricyclic antidepressant کی وجہ سے پسینے میں کمی ہوسکتی ہے، جس کی وجہ سے جسم کو اندرونی درجہ حرارت کم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ذہنی امراض سے متعلق ادویات کے ذریعے بھی پسینے کے اخراج پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور یہ جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو بھی تبدیل کر سکتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے انسان کے لیے گرمی کے اثرات کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

اس حوالے سے فلوریڈا یونیورسٹی کے کالج آف فارمیسی کے فارماسسٹ بریڈلی فلپس کا کہنا ہے کہ سب سے بڑھ کر گرمی اور منشیات کے ضمنی اثرات کا مجموعہ سر چکرا کر گرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ شراب اس خطرے کو مزید بڑھاتی ہے۔

اس لیے اپنی ادویات سے متعلق آگہی رکھنا بہت ضروری ہے، اس مقصد کے لیے مختلف ویب سائٹس پر اپنی دوائیوں کے مضر اثرات اور اسٹوریج کی ضروریات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔

فارماسسٹ بریڈلی فلپس اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر یا فارماسسٹ سے بات کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، انہوں نے کیا ”اگر آپ ایسی دوائیں لے رہے ہیں جو پانی کی کمی کو بڑھاتی ہیں تو ان سے پوچھیں کہ آپ کو کتنا پانی پینا چاہئے۔ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ آپ کو پیاس لگی ہے، اپنے جسم کی صلاحیت پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔“ بلکہ پانی کو ایک ضرورت کے طور پر پیئیں۔

اینٹیکولنرجک ادویات کی ایک اہم قسم جو عام طور پر پیشاب کے اخراج میں بے ضابطگی، زیادہ فعال مثانہ، الرجی اور پارکنسنز کی بیماری جیسے حالات کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں، پسینے اور جسم کے اندرونی درجہ حرارت میں مداخلت کر سکتی ہیں۔ اس کی وجہ سے جلد کی جانب خون کا بہاؤ کم ہو سکتا ہے۔

ہیوسٹن میں بیلور کالج آف میڈیسن میں بطور فیملی فزیشن کام کرنے والے ڈاکٹر مائیک رین کہتے ہیں ”کچھ دوائیں — مثلأ اینٹی بایوٹک، اینٹی فنگل اور ایکنی کی دوائیں آپ کی جلد کی سورج سے حساسیت کو بڑھا سکتی ہیں، جس سے جلد جل سکتی ہے اور دانے ظاہر ہو سکتے ہیں۔“

ڈاکٹر مائیک کے مطابق ، اس صورت میں اگر آپ چھتری استعمال نہیں کر رہے ہیں تو چھتری لیں اور سورج سے بچاؤ کرنے والے کپڑے پہنیں اور سن اسکرین استعمال کریں۔

جو لوگ اینٹی بائیوٹکس لے رہے ہوں، اس کے بارے میں انہیں زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا لینی ضروری ہےلیکن احتیاطی تدابیر کے ساتھ۔

شدید گرمی کے دنوں میں سفر کے لیے ادویات کو ذخیرہ کرنے کے بارے میں جاننا بھی ضروری ہے

عام حالات میں، جب آپ سفر نہیں کر ہے تو ادویات کو عام طور پر ٹھنڈی، خشک جگہ پر رکھا جانا چاہیے، جب تک کہ اسے ریفریجریشن کی ضرورت نہ ہو، تاہم سفر کے دوران یہ مشکل ہو سکتا ہے۔

گرمیوں کے موسم میں لمبے سفر سے پہلے، اپنے ادویات کی اسٹوریج کی ضروریات کے لیے لیبل چیک کریں۔ گاڑی سے سفر کرتے وقت کولر میں دوا لے کر جائیں، چاہے اسے ریفریجریشن کی ضرورت نہ ہو۔

اگر آپ ہوائی جہاز سے سفر کر رہے ہیں تو آپ کے چیک کیے ہوئے سامان کو تاخیر یا کھو جانے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ادویات کو اپنے کیری آن بیگ میں رکھنا ہمیشہ بہتر ہے، یہ کارگو ہولڈ میں بہت ٹھنڈا ہو سکتا ہے۔

ڈاک کے ذریعے بھیجے جانے والے نسخوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ مغربی ملکوں میں میل آرڈر فارمیسیز آپ کی دوائیوں کو اسٹوریج اور ٹرانزٹ کے دوران محفوظ درجہ حرارت پر رکھنے کے لیے ذمہ دار ہوتی ہیں۔ حساس ادویات کو آئس پیک اور خصوصی پیکیجنگ میں بھیجنا بہترین عمل ہے۔

لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ یا ڈیلیوری غلط وقت پر آ سکتی ہے۔

ڈاکٹر مائیک رین کہتے ہیں ”اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی میل آرڈر کی دوائی گرمی سے خراب ہو گئی ہے، تو مسئلہ کی اطلاع دینے کے لیے فارمیسی کو کال کریں۔ وہ رویے کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، ادویات سے نہیں، گرمی سے دور رہنا اور تھوڑا زیادہ محتاط رہنا۔“

میساچوسٹس جنرل ہسپتال کے ایمرجنسی روم کے معالج ڈاکٹر رینی سالاس کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی آنے کے ساتھ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ گرمی کا کن دواؤں سے امتزاج سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

سالس نے کہا، ”ہمارے پاس ابھی تک وہ جواب نہیں ہے، اور ہمیں اس کا جلد پتہ لگانے کی ضرورت ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close