پنجگور میں ایرانی اسٹرائیک، دو بچے ہلاک۔ ’نتائج سنگین ہو سکتے ہیں‘ پاکستان

ویب ڈیسک

ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سرحدی گاؤں پر ’میزائل اور ڈرون‘ سے حملہ کیا ہے۔ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیے جانے والے حملے میں دو بچیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنے فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے، جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں

بلوچستان میں سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ حملہ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیا گیا ہے۔ پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ممتاز کھیتران نے رابطہ کرنے پر بتایا ’ہمیں ایسی اطلاع ملی ہے ہم معلومات اکٹھی کررہے ہیں۔‘

پنجگور کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پنجگور سے تقریباً 60 کلومیٹر دور سب تحصیل کلگ میں کوہ سبز نامی گاؤں میں منگل کو مغرب کے وقت ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملوں میں نشانہ بنایا گیا

ان کے مطابق چار میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں مسجد اور گھروں کو نقصان پہنچا اور اس میں کریم داد عرف ادریس نامی شخص کے دو بچوں کی موت ہوئی ہے جن میں دو سالہ سلمان اور چھ سے سات سالہ حمیرہ شامل ہیں

حملے میں خاتون اور بچوں سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں کریم داد کی اہلیہ، دو بیٹیاں اور ایک 14 سالہ لڑکی شامل ہیں۔ زخمیوں کو سول ہسپتال پنجگور منتقل کیا گیا ہے

ایران کی جانب سے حملے میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے دعوے سے متعلق کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی کا کہنا ہے کہ یہ الزام درست نہیں، عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کسی جنگجو گروپ کے ٹھکانوں میں بچوں کو نہیں رکھا جاتا

مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقے میں کم از کم دو میزائل پڑے ہوئے ہیں جو پھٹے نہیں

پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ نیوز ایجنسی ’تسنیم نیوز‘ کے مطابق ”اس آپریشن کا مرکزی ہدف پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کوہ سبز کا علاقہ تھا، جو پاکستان میں جیش العدل کے عسکریت پسندوں کا سب سے بڑے مرکز قرار دیا جاتا ہے۔“

سبز کوہ جیش العدل کے سیکنڈ ان کمانڈ ملا ہاشم کا علاقہ ہے، جو 2018 میں پنجگور سے ملحقہ ایرانی علاقے سراوان میں ایرانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا

انتظامی افسر کے مطابق یہ علاقہ پاک ایران چیدگی سرحد سے پاکستان کے تقریباً چالیس سے پچاس کلومیٹر اندر واقع ہے ۔ منگل کو عصر اور مغرب کے وقت اس علاقے میں ایرانی طیارے کی پرواز کرتے ہوئے آواز سنی گئیں

دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی شب جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی خومختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اسے کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔ ایسے یک طرفہ اقدامات اچھے بردرانہ تعلقات کے لیے نقصاندہ ہے اور دو طرفہ اعتماد اور بھروسے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ اس سے زیادہ تشویشناک بات ہے کہ یہ غیرقانوی اقدام اس کے باوجود ہوا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کمیونکیشن کے کئی چینلز موجود ہیں۔‘

ترجمان کے مطابق پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایران کے وزارت خارجہ میں اس معاملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔

’مزید برآں ایران کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی اور بتایا کیا کہ اس کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری مکمل طور پر ایران کی ہوگی۔‘

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سے کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے خلاف منظم کارروائی کی ضرورت ہے۔

چین نے بدھ کو پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ’تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرنے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کا کہتے ہیں۔‘

جیش العدل تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا، جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔

تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ان حملوں میں دو گھر تباہ ہو گئے جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘

ایران کے ساتھ پاکستان کی 900 کلومیٹر طول سرحد ہے۔ ایران اس سے پہلے بھی پاکستان کی سرحدی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ جون 2017 میں پاکستان نے پہلی بار بلوچستان کے ضلع پنجگور کے اندر آنے والے ایرانی ڈرون طیارے کو پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کے ذریعے مار گرایا تھا۔

’جیش العدل‘ تنظیم ایک مسلح عسکریت پسند گروہ ہے جو ایرانی حکومت کا مخالف ہے۔ یہ تنظیم خود کو ’انصاف اور مساوات کی فوج‘ اور سنی تنظیم کے طور پر متعارف کراتی ہے۔ یہ گروہ خود کو ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ’سُنی حقوق کا محافظ‘ قرار دیتا ہے۔

اس تنظیم کی بنیاد 2012 میں جنداللہ کے اراکین نے رکھی تھی، جس کے سربراہ عبدالمالک ریکی کو 2010 میں ایران نے طیارے سے اتار کر گرفتار کرکے بعد ازاں پھانسی دے دی تھی

ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی عبدالرؤف ریکی نے جیش النصر نامی تنظیم کی بنیاد رکھی جبکہ عبدالمالک ریکی کے باقی ساتھیوں نے جنداللہ کا نام بدل کر جیش العدل کے نام سے مسلح کارروائیاں جاری رکھیں

جیش العدل نے اگست 2012 میں پاسداران انقلاب کے دس اہلکاروں کو ہلاک کرکے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور اب تک یہ تنظیم درجنوں مہلک حملوں میں سینکڑوں ایرانی اہلکاروں کو نشانہ بنا چکی ہے۔

ایران کے جنوب مشرق میں صوبہ سیستان و بلوچستان کو گذشتہ کئی برسوں کے دوران سامنے آنے والے مختلف اشاریوں کے مطابق ایران کا ’سب سے محروم‘ صوبہ کہا جاتا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس صوبے کی تقریباً نصف آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارتی ہے۔

ایران کے صوبوں میں سیستان اور بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ تھی۔ اس صوبے میں ناخواندگی کی شرح پورے ایران میں سب سے زیادہ ناخواندگی کی شرح میں سے ایک ہے۔

حالیہ حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔

خضدار کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔

یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ جان سے جانے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔

یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں منعقد ہوئیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close