ایڈیڈاس نے جرمن فٹبال ٹیم کی شرٹس پر ’نمبر 44‘ پر پابندی کیوں لگائی؟

ویب ڈیسک

کھیلوں کے لیے ملبوسات بنانے والی معروف جرمن کمپنی ایڈیڈاس نے فٹ بال کے شائقین پر 44 نمبر کی اس جرسی کے خریدنے پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اس پر نازی سے مماثلت رکھنے والی علامت بنی ہے

کمپنی نے یہ فیصلہ اس وقت کیا، جب میڈیا نے اس جانب اشارہ کیا کہ مذکورہ جرسی پر بنی علامت نازی نیم فوجی تنظیم شٹزسٹافل (ایس ایس) یونٹوں کی استعمال کردہ علامت سے پوری طرح مشابہ لگتی ہے۔

ایڈیڈاس نے پیر کے روز کہا کہ نازی علامت سے مماثلت رکھنے کی وجہ سے جرمنی میں جرمن قومی ٹیم کی 44 نمبر کی جرسی کی آن لائن فروخت کو روک دیا گیا ہے۔

جرمن فٹ بال فیڈریشن نے اب اپنے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے آرڈر کردہ مذکورہ نمبر والی شرٹس کی ترسیل روک دی ہے اور وہ اپنے پارٹنر 11 ٹیم اسپورٹس کے ساتھ نمبر چار کے متبادل ڈیزائن کی تلاش میں ہے۔

فیڈریشن نے کہا کہ جرسی کو ڈیزائن کرنے کے عمل کے دوران ڈیزائن یوئیفا چیمپئنز لیگ میں جمع کرائے گئے تھے۔

جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن (ڈی ایف بی) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ”اس عمل میں شامل کسی بھی فریق نے شرٹ کے ڈیزائن کی تیاری کے دوران نازی علامتوں سے کوئی مماثلت نہیں دیکھی۔“

شرٹ کا ڈیزائن یعنی کہ نمبر 44 ایس ایس سے مشابہت رکھتا ہے، اس خدشے کا اظہار سب سے پہلے مؤرخ مائیکل کونیگ نے کیا، جنہوں نے کہا کہ اس کٹ کا ڈیزائن ’بہت قابلِ اعتراض‘ تھا۔

انہوں نے کہا ”تاریخی طور پر ملکی یورپی چیمپیئن شپ کے لیے اس طرح کی جرسیوں کی اجازت دینا بہت قابلِ اعتراض ہے۔“

جیسا کہ سوشل میڈیا صارفین نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ مذکورہ جرسی کے لیے جو فونٹ ڈیزائن کیا گیا ہے، وہ اس ’چمکتے بولٹ‘ کے نشان سے مشابہت رکھتا ہے، جس کا استعمال نازی شٹزسٹافل (ایس ایس) کیا کرتی تھی۔

واضح رہے کہ جرمنی میں شوٹز سٹافل گروپ ایک نیم فوجی تنظیم تھی، جس نے نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کے اقتدار میں آنے میں کافی مدد کی تھی۔ شوٹز سٹافل گروپ کو عام طور پر ایس ایس کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہولوکاسٹ کے دوران حراستی کیمپ چلاتی تھی۔

جرمنی میں ایس ایس کی علامت کی عوامی سطح پر نمائش اور نشریات پر پابندی عائد ہے اور اس کے خلاف ورزی کی صورت میں مجرمانہ مقدمہ بھی دائر ہو سکتا ہے۔

جرمن ٹیم کی جرسی پر نمبر چار کا ڈیزائن بھی متنازعہ ہے، جس پر بنی علامت بھی مبینہ طور پر نازی ہٹلر یوتھ آرگنائزیشن کی علامت سے مشابہ ہے۔ کمپنی نے اسے بھی تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایڈیڈاس کے ترجمان اولیور برگن نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے ”کمپنی کا یہ بالکل ارادہ نہیں تھا کہ اس طرح کی مماثلت ہو۔ ہم اپنے آن لائن اسٹورز میں ان جرسیوں کو ذاتی نوعیت کے بنانے کے عمل کو روک دیں گے۔“

پیر کی سہ پہر تک ایڈیڈاس آن لائن اسٹور میں اپنے نام اور نمبر کے ساتھ جرسیوں کو ذاتی بنانے کا عمل روکا جا چکا تھا۔ جرمن فٹ بال فیڈریشن (ڈی ایف بی) نے بھی اپنی آن لائن دکان سے 44 نمبر کی جرسیوں کی فراہمی روک دی۔

ایڈیڈاس نے جرسی پر ناموں اور نمبروں کے فونٹس کی ذمہ داری ڈی ایف بی اور اس کی ساتھی کمپنی الیون ٹیم اسپورٹس پر عائد کی ہے۔

ایڈیڈاس کے ترجمان اولیور برگن نے ڈی پی اے کو بتایا ”ایک کمپنی کے طور پر ہم کسی بھی شکل میں غیر ملکیوں، سام دشمنی، تشدد اور نفرت کی مخالفت کرتے ہیں۔ تقسیم یا پسماندہ خیالات کو فروغ دینے کی کوئی بھی کوشش بحیثیت برانڈ ہماری اقدار کا حصہ نہیں ہے۔“

اس دوران ڈی ایف بی نے جرمن میڈیا ادارے بلڈ کو بتایا ہے کہ الیون ٹیم اسپورٹس کے ساتھ مل کر جرسی نمبر چار کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کا کام چل رہا ہے تاکہ اس کے فونٹ کو تبدیل کیا جا سکے۔ البتہ اسے بھی اس وقت جاری کیا جا سکے گا، جب یونین آف فٹ بال ایسوسی ایشنز (یو ای ایف اے) اس کی منظوری دے گی۔

ڈی ایف بی کے میڈیا ترجمان فرانسزکا وُلے نے اخبار کو ’متنازعہ‘ ڈیزائن تیار کرنے کے عمل کے بارے میں بتایا۔

فرانسزکا وُلے نے بتایا کہ جرسی نمبر 4 کے ڈیزائن کے عمل میں شامل جماعتوں نے اس وقت کوئی نازی علامت کی جانب اشارہ نہیں کیا تھا۔

جرمنی کے کسی کھلاڑی نے 44 نمبر کی جرسی نہیں پہنی ہے اور 2024 کی یورپی چیمپیئن شپ کے لیے ٹیم کی شرٹس پر ایک سے 23 نمبر ہیں۔ البتہ کھلاڑیوں نے جرسی نمبر چار اور 14 کا استعمال کیا ہے۔

نئی جاری کردہ کٹس نے گلابی رنگ کی شرٹس کے انتخاب پر پہلے ہی جرمنی میں بحث کو جنم دیا تھا، جس کا مقصد ملک کے تنوع کو اجاگر کرنا ہے۔

جرمنی میں سٹائلائزڈ ایس ایس علامت پر اب بھی پابندی عائد ہے۔ یہ 1929 میں ڈیزائن کیا گیا تھا اور نازیوں کی طرف سے کیے جانے والے کچھ بدترین مظالم کی علامت بن گیا.

ایس ایس کے ارکان کو حراستی کیمپوں کی نگرانی، مشتبہ غداروں سے پوچھ گچھ اور آشوٹز جیسے قتل عام کے کیمپ چلانے کا کام سونپا گیا تھا، جہاں دس لاکھ سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔

یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جرمنی 14 جون سے 14 جولائی تک یورپی چیمپیئن شپ کی میزبانی کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close