سورج گرہن کے جانوروں پر حیرت انگیز اثرات

ویب ڈیسک

جب چاند گردش کرتا ہوا زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے تو زمین تک پہنچنے والی روشنی رک جاتی ہے اور نیم تاریکی ماحول کو ڈھانپ لیتی ہے اور سورج گرہن ہوتا ہے۔ سورج گرہن کے دوران زیادہ تر جانوروں کا طرز عمل تبدیل ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر جانور یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ رات پڑنے والی ہے اور وہ اس کی تیاری کرنے لگتے ہیں۔

ماضی میں سورج گرہن کے دوران جانوروں کے کیے گئے مشاہدے میں دیکھا گیا کہ فلیمنگو اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے چکر لگاتے تھے۔ زرافے اپنے چاروں طرف سرپٹ دوڑے۔ راڈار پر نمودار ہونے کے لیے کافی بڑے پرندوں کے جھنڈ اچانک آسمان سے نکل گئے اور درختوں میں بس گئے۔ گوریلا اپنے دن کے آخری کھانے کی توقع کرتے ہوئے اپنے اڈوں کی طرف روانہ ہوئے۔ گالاپاگوس کے کچھوؤں نے ملن شروع کر دیا۔

روزہ مرہ کے معمول میں یہ اچانک تبدیلی، یعنی سورج گرہن جنگلی حیات کے مزاج اور معمولات پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، اس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم 8 اپریل کو، سورج گرہن کے موقع پر ٹیکساس کے فورڈ ورتھ چڑیا گھر میں اکھٹی ہو رہی ہے۔

اس سے پہلے بھی ماہرین 2017 میں امریکا میں آخری مکمل سورج گرہن کے موقع پر ساؤتھ کیرولائنا کے ایک چڑیا گھر میں جانوروں کے ساتھ کچھ وقت گزار چکے ہیں، تب انہوں نے جو کچھ دریافت کیا، اس پر بہت حیران تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب گرہن لگتا ہے تو کئی جانور عجیب و غریب حرکات کرنے لگتے ہیں۔

مشاہدہ کرنے والی اس ٹیم میں نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کی ایک ماہر ایڈم ہیرٹ اسٹون روز بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ایک سائنسی جریدے اینیملز میں اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا کہ ہمارے لیے حیرانی کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر جانور حیران کن حرکات کرتے نظر آئے۔

ساؤتھ کیرولائنا کے شہر کولمبیا میں واقع چڑیا گھر کے گالاپاگوس نسل کے کچھوؤں کا ذکر کرتے ہوئے ہیرٹ اسٹون روز کہتی ہیں ”سورج گرہن کے موقع پر انہوں نے دن بھر کچھ نہیں کیا، لیکن جب گرہن اپنے نکتہ عروج پر پہنچا تو وہ سب جنسی اختلاط میں مشغول ہو گئے۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔“

آرٹیکل میں سماٹرا کے سیاہ نسل کے بندر، جنہیں سیامنگ کہا جاتا ہے، عموماً صبح کے وقت آوازیں نکالتے ہیں، لیکن سورج گرہن کی دوپہر کو بھی وہ حلق سے آوازیں نکالنے لگے۔ اسی طرح نر زرافوں نے بے چینی کے عالم میں سرپٹ بھاگنا شروع کر دیا۔ جب کہ بگلوں نے خوف کے عالم میں اپنے بچوں کو پروں میں چھپا لیا۔

سورج گرہن کے جانوروں پر اثرات کا جائزہ لینے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر جانوروں کا طرزِ عمل وہی تھا، جو ان کا عموماً شام کے وقت ہوتا ہے۔

8 اپریل کو سورج گرہن کے موقع پر ہیرٹ اسٹون روز اپنی ٹیم کے ساتھ یہ جاننے کے لیے جانوروں کے طرزِ عمل کا مشاہدہ کرنا چاہتی ہیں کہ آیا ان کا انداز ویسا ہی ہوگا، جو سات سال قبل اگست میں گرہن کے دوران ساؤتھ کیرولائنا کے ایک چڑیا گھر میں ان کے مشاہدے میں آیا تھا، تاکہ اس صورت حال کو ایک وسیع تناظر میں پرکھا جا سکے۔

ٹیکساس کے چڑیا گھر کے علاوہ کئی دوسرے چڑیا گھروں کی انتظامیہ نے بھی ماہرین کو دعوت دی ہے کہ وہ سورج گرہن کے موقع پر ان کے پاس موجود جانوروں کے طرزِ عمل پر تحقیق کریں۔ ان میں ارکنسا، ٹولیڈو، اوہائیو اور انڈیاناپلس کے چڑیا گھر شامل ہیں۔

اس سال شمالی امریکہ میں اپریل میں ہونے والا مکمل سورج گرہن، 2017 کے مقابلے میں ایک مختلف گرہن ہوگا، اس گرہن کا راستہ مختلف ہوگا اور اس کا موسم بھی مختلف ہوگا، جس سے ماہرین کو ممکنہ طور پر جانوروں کے مختلف طرزِ عمل کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا۔

یونیورسٹی آف ٹینی سی کی ایک ماہر حشریات جینیفر سرودا کہتی ہیں ”2017 میں انہوں نے سورج گرہن کے دوران شہد کی مکھیوں کا مشاہدہ کیا تھا۔ گرہن کے دوران ان کا طرز عمل وہی تھا، جو عموماً شام کے وقت ہوتا ہے، ماسوائے ان مکھیوں کے جنہیں بہت بھوک لگی ہوئی تھی۔“

یونیورسٹی آف البرٹا کے ایک ماہر اولف رپوپل کہتے ہیں ”سورج گرہن کے موقع پر جانورں کے اندرونی کلاک اور بیرونی ماحول کے درمیان ایک تصادم برپا ہو جاتا ہے۔انہوں نے شہد کی مکھیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ سورج کی روشنی پر انحصار کرتی ہیں۔“

اوریگان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جانوروں کے علوم کے ایک ماہر نیٹ بک فورڈ کہتے ہیں ”سورج گرہن عمومی طور پر ایک مختصر دورانیے کے تیز رفتار طوفان کی نقل جیسا ہوتا ہے، جس میں سورج کی روشنی ماند پڑ جاتی ہے اور آسمان قدرے تاریک ہو جاتا ہے اور بہت سے جانور اپنی پناہ گاہوں میں چلے جاتے ہیں۔“

انہوں نے جانوروں کے طرزِ عمل کا جائزہ لینے کے لیے ان آلات سے مدد لی، جو ان کی نقل و حرکت کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ان پر نصب کیے گئے تھے۔ بک فورڈ کہتے ہیں ”سورج گرہن کے موقع پر عقابوں نے پرواز کے دروان اپنی رفتار اور سمت تبدیل کر لی۔ غالباً اس امکان کے پیش نظر کہ کوئی طوفان آنے والا ہے۔“

نیویارک کی کونل یونیورسٹی کے ایک ماہر اینڈریو فرانس ورتھ کہتے ہیں کہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی زیادہ تر اقسام رات کے وقت پرواز کرتی ہیں۔ مکمل سورج گرہن کے موقع پر یہ محسوس کرتے ہوئے کہ رات پڑنے والی ہے، وہ اڑان بھرنے کی تیاری کرنے لگتے ہیں۔

اپریل میں مکمل سورج گرہن کے موقع پر ان کی ٹیم مزید پرندوں پر تجربات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ گرہن کا اثر پرندوں کی مزید کتنی اقسام قبول کرتی ہیں۔

تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ پالتو جانوروں پر سورج گرہن کا اثر کم ہی دیکھا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف ارکنسا میں پالتو جانوروں کی ایک محقق رافیلہ لیش کہتی ہیں ”جہاں تک پالتو جانوروں کا تعلق ہے، اکثر حالات میں ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے مالک کو خوش کریں، چاہے اندر سے وہ کچھ ہی محسوس کیوں نہ کریں، بظاہر ان کا طرزِ عمل وہی رہتا ہے، جو ان کے مالک کا ہوتا ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close