کیا الیکٹرک بسیں کراچی میں فضائی آلودگی کم کر سکتی ہیں؟

ویب ڈیسک

پاکستان میں کم از کم چالیس فی صد فضائی آلودگی گاڑیوں کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اگرچہ حکام اس مسئلے کے حل کے لیے کئی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حکومتی اقدامات آلودگی میں کمی لانے کے لیے ناکافی ہیں

خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے راجا کامران کا کہنا ہے کہ اپنی موٹرسائیکل چھوڑ کر پاکستان میں پہلی مرتبہ متعارف کرائی گئی بجلی سے چلنے والی ای یا الیکٹرک بسوں میں سفر کرنا ان کے لیے نہ صرف معاشی بلکہ صحت کے اعتبار سے بھی مفید ثابت ہوا ہے

پچاس سالہ کامران کو موٹرسائیکل پر سفر کرنے کی وجہ سے کمر میں درد رہتا تھا، لیکن اب ان کا کہنا ہے ”الیکٹرک بس سروس کے ہونے سے نہ صرف میرے ہر ہفتے کے سفر کے اخراجات میں کمی آئی ہے بلکہ یہ میری صحت کی بہتری میں بھی مددگار ثابت ہوئی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ اب وہ اپنے آپ کو کچھ حد تک فضائی آلودگی سے بھی محفوظ رکھ پاتے ہیں

یاد رہے کہ کراچی میں یہ بسیں سندھ حکومت نے آلودگی میں کمی کے لیے چلائی جانے والی ایک مہم کے تحت جنوری میں متعارف کرائی تھیں

کامران اس اقدام کو سراہتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے ان بسوں کی تعداد فی الحال بہت کم ہے۔ انہوں بتایا کہ ابتدائی طور پر اس طرح کی پچاس بسیں فراہم کی گئی ہیں لیکن ان میں سے صرف دس اس وقت زیرِ استعمال ہیں اور ان کی کم تعداد کی وجہ سے کبھی کبھی انہیں پون گھنٹے مطلوبہ بس کا انتظار کرنا پڑتا ہے

فضائی آلودگی پاکستان بھر میں ایک بڑا اور دیرپا مسئلہ رہا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی آئی کیو ایئر کے مطابق 2021ع میں دنیا کے ایک سو اٹھارہ آلودہ ترین ممالک میں سے پاکستان تیسرے نمبر پر تھا

اس قدر آلودہ ہوا کی ایک بڑی وجہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں بھی ہے۔ پاکستان کی وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کے مطابق ملک میں کم از کم چالیس فیصد آلودہ ہوا کی پیداوار کا سبب گاڑیاں ہیں

اعداد و شمار کے مطابق سن 2020ع میں پاکستان میں کل 30.7 ملین گاڑیاں تھیں، جبکہ ان کی تعداد 2011ع میں یہ تعداد قدرے کم، یعنی صرف 9.6 ملین تھی۔ ملک میں گاڑیوں کی بڑھتی تعداد پر تشویش کے باعث حکام نے کچھ شہروں، مثلاً پشاور اور کراچی میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کا اعلان کیا

ان میں کراچی کے لیے فراہم کی جانے والی پچاس ای بسز بھی شامل ہیں۔ ایسی ایک بس میں ایک وقت میں کم از کم ستر افراد سفر کر سکتے ہیں اور ایک دفعہ چارج ہونے کے بعد یہ دو سو چالیس کلومیٹر تک چلائی جا سکتی ہے۔ ایسی پچاس بسیں پندرہ ملین ڈالر کے عوض حکومت اور ایک نجی کمپنی کی شراکت سے خریدی گئی ہیں۔ ان کے مابین طے پائے گئے معاہدے کے مطابق متعلقہ نجی کمپنی نے یہ بسیں خریدی ہیں اور انہیں آٹھ برس چلانے کے بعد سندھ کی صوبائی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا

سندھ میں سیکریٹری برائے ٹرانسپورٹ عبدالحلیم شیخ نے روئٹرز کو بتایا کہ ایسی ایک سو اور بسوں کے حصول کے لیے صوبائی حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے تیس ملین ڈالر قرض لینا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں فریقین کے مابین مذاکرات جاری ہیں

نومبر 2019ع میں حکومت پاکستان نے اگلے پانچ سال کے عرصے میں بجلی سے چلنے والی پانچ لاکھ موٹر سائیکلیں اور رکشے اور ایک لاکھ الیکٹرک گاڑیاں، بسیں اور ٹرک ٹرانسپورٹ کے نظام میں شامل کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا تھا۔ لیکن اس وقت ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے

اس کے علاوہ حکومت کا ایک ہدف یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ 2030غ تک پاکستان میں فروخت ہونے والی ایک تہائی گاڑیاں اور ٹرک اور نصف موٹرسائیکلیں اور بسیں بجلی سے چلنے والی ہوں

بالخصوص پشاور میں خیبر پختونخواہ کی سابق صوبائی حکومت نے پرانی بسوں کی جگہ ڈیزل اور بجلی سے چلنے والی ہائبرڈ بسیں متعارف کرانے کا منصوبہ شروع کیا۔ اسی طرح کراچی میں سندھ کی صوبائی حکومت پانی اور گائے کی گوبر سے خارج ہونے والی بائیو میتھین کے ذریعے چلنے والی ڈھائی سو بسیں متعارف کر رہی ہے

لیکن تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں کیے جانے والے یہ اقدامات آلودگی میں کمی کے لیے ناکافی ہیں

انہی میں سے ایک انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی کراچی اربن لیب سے وابستہ محمد توحید کہتے ہیں ”ان اقدامات کی جگہ حکومت کو گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد کم کرنے اور فضائی آلودگی کے اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہیے“

ان کا کہنا تھا ”ایک شخص جو اپنی دھواں اڑاتی گاڑی یا موٹرسائیکل پر کام پر جاتا ہے وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ وہ ماحول پر کیا ظلم کر رہا ہے“

ماحولیاتی مسائل پر کام کرنے والی دریا لیب سے منسلک یاسر حسین کا ماننا ہے کہ کراچی میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے ڈیڑھ سو نہیں بلکہ کم از کم ڈیڑھ ہزار الیکٹرک بسیں متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بجلی سے چلنے والی موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے حصول کے لیے حکومت کو آسان شرائط پر قرض دینے کی بھی تجویز دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close