کابل : طالبان نے ملا محمد حسن اخوند کو افغانستان کا نیا وزیراعظم منتخب کیا ہے، ہم سنگت میگ کے قارئین کے لیے ان کی سیاسی زندگی کا مختصر احوال یہاں پیش کر رہے ہیں
ملا محمد حسن اخوند طالبان کے پہلے دور حکومت میں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز تھے، اور طویل عرصے تک طالبان کی رہبری شوریٰ کے سربراہ رہے۔ یہ طالبان کے پہلے وزیر خارجہ اور بعد ازاں طالبان کے 1996ء سے 2001ء تک رہنے والے آخری دور حکومت کے دوران ڈپٹی وزیر اعظم بھی رہے
افغانستان میں حکومت کے نئے سربراہ کے طور پر ملا حسن اخوند کا نام ان کے نائب عبدالغنی برادر نے تجویز کیا۔ ملا حسن اخوند کا تعلق قندھار سے ہے. اقوام متحدہ کی جانب سے جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئیں اس فہرست میں ملا حسن اخوند کا نام بھی شامل تھا، جس میں ان کا ذکر ملا عمر کے قریبی ساتھی اور سیاسی مشیر کے طور پر کیا گیا ہے
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تحریک میں طالبان کی اعلیٰ قیادت خصوصاً موجودہ سربراہ ہبت اللہ، ملا اخوند ان کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں۔ ملا حسن اخوند کا شمار مذہبی سے زیادہ سیاسی رہنما کی حیثیت سے کیا جاتا ہے۔ انہیں لیڈر شپ کونسل کے ساتھ فوجی معاملات پر بھی کنٹرول ہے۔ ان کا خاندانی سلسلہ جدید افغانستان کے بانی احمد شاہ درانی سے ملتا ہے
انہوں نے رہبری شوریٰ کونسل میں اہم لیڈرشپ اور رہنمائی کا کردار ادا کیا ہے۔ اس شوریٰ کو عموماً کوئٹہ شوریٰ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جسے طالبان نے 2001ء میں امریکا کی جانب سے افغانستان پر ہونے والی فوجی چڑھائی کے بعد تشکیل دیا تھا۔ ملا حسن اخوند اسلام پر لکھی جانے والی کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے افغانستان میں عبوری حکومت تشکیل دیتے ہوئے کابینہ کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، اسلامی حکومت کے قائم مقام وزیراعظم محمد حسن اخوند جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور ملا عبدالسلام نائب وزرائے اعظم ہوں گے
اس بات کا اعلان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کردی گئی ہے جس کے لیے کابینہ بنائی جارہی ہے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 27 رکنی کابینہ میں 14 افراد اور ان کے عہدے درج زیل ہیں :
▪️محمد حسن اخوند، وزیرِ اعظم
▪️عبدالغنی برادر، نائب وزیرِ اعظم
▪️عبدالسلام حنفی، نائب وزیرِ اعظم
▪️ محمد یعقوب مجاہد، دفاع
▪️سراج الدین حقانی، داخلہ
▪️امیر خان متقی، خارجہ
▪️عبداللطیف منصور، پانی و بجلی
▪️نجیب اللہ حقانی، برقی مواصلات
▪️خلیل الرحمان حقانی، پناہ گزین افراد
▪️عبدالحق وثیق، انٹیلیجنس
▪️دین محمد حنیف، اقتصادیات
▪️نوراللہ نوری، سرحد و قبائل
▪️شیر محمد عباس ستانکزئی، نائب وزیرِ خارجہ اُمور
▪️نور جلال، نائب وزیرِ خارجہ
ان ارکان کے علاوہ وزیر اطلاعات و ثقافت خیر اللہ خیر خواہ، نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد، وزیر خزانہ ہدایت اللہ بدری، وزیر تعلیم شیخ اللہ منیر ہوں گے جب کہ عدالتی امور مولوی عبدالحکیم دیکھیں گے
انہوں نے کہا کہ ملا عبدالحق افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے سربراہ ہوں گے، عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے تاہم اس میں موجود متعدد عہدوں کے لیے کئی ناموں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا
طالبان ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں کسی کی مداخلت قبول نہیں، ہم نے افغانستان میں مداخلت کرنے والے امریکا کے خلاف بیس سال تک جدوجہد کی بالآخر فتح حاصل کی
طالبان کی جانب سے افغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کے حوالے سے یورپین یونین ایک بیان کے ذریعے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت جامع اور تمام لسانی و مذہبی گروہوں کی نمائندہ نہیں ہے
ادہر قطر کی نائب وزیرِ خارجہ لولوہ الخاطر کا کہنا ہے کہ طالبان نے عملیت پسندی کا بڑا مظاہرہ کیا ہے، طالبان کو ان کے اقدامات سے جانچا جانا چاہیئے
غیر ملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے قطر کی نائب وزیرِ خارجہ لولوہ الخاطر نے کہا ہے کہ طالبان کو ان کے اقدامات سے جانچا جانا چاہیئے، ہم طالبان کو تسلیم کرنے میں جلدی نہیں کر رہے
افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں نئی عبوری حکومت کے اعلان پر جاپان نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے. جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے جاری کیئے گئے جاپانی حکومت کے ترجمان کے بیان میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ طالبان سے بات چیت جاری رکھیں گے
ترجمان جاپانی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ افغان طالبان کے اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جبکہ امریکا اور دیگر متعلقہ ممالک کے ساتھ بھی جاپان تعاون جاری رکھے گا.
یہ بھی پڑھئیے:
-
پاکستان، ایران، چین، روس طالبان سے معاہدے پر کام کر رہے ہیں : امریکی صدر
-
طالبان نے پنجشیر کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا
-
امریکا 9/11 کے بارے میں خفیہ دستاویزات منظر عام پر لائے گا
-
برطانوی وزیرخارجہ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات، طالبان کو تسلیم نہیں کرتے، دیگر ممالک بھی نہ کریں
-
جو بائیڈن افغان انخلا کے ساتھ امریکا کے عالمی کردار کے خاتمے کے بھی خواہاں
-
اب چین کے ساتھ مل کر افغانستان کی معاشی خوشحالی کی جنگ لڑیں گے، طالبان
-
چین اور ایران کا افغانستان میں مل کر کام کرنے پر اتفاق