چاغی میں احتجاج کے دوران 7مظاہرین زخمی

ویب ڈیسک

مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سےڈرائیور کو قتل کرنے پر ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی اور دالبندین میں ایک روز قبل کیے جانے والے پُر تشدد مظاہرے میں 7 افراد زخمی ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب پنچ ریک میں سگنل بند ہونے کے باجود ڈرائیور نے تیزی سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی۔

بعدازاں ڈرائیور کی شناخت حمید اللہ کے نام سے کی گئی تھی، جس کی لاش آر سی ڈی ہائی وے سے برآمد ہوئی تھی، ٹریفک بحالی کے لیے ہونے والے کامیاب مذاکرات سے قبل سیکڑوں ڈرائیورز اور نوکنڈی کے علاقہ مکینوں نے ہائی وے بلاک کردیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے ایران کے شہر زاہدان سے آنے والی مال بردار ٹرین کو بھی کئی گھنٹوں کے لیے روک دیا گیا تھا، مظاہرین کے احتجاج ختم کرنے پر اتفاق کے بعد ٹرین نے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا

مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی زیر استعمال سرکاری عمارت کے باہر احتجاج کیا گیا، اور یہ احتجاج اس وقت پُرتشدد ہوا جب مظاہرین نے عمارت کے مین گیٹ کو نظر آتش کردیا، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔

زخمیوں کو نوکنڈی کے دیہی ہیلتھ کیئر سینٹر منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی، بعد ازاں 5 زخمیوں کو دالبندین کے پرنس فہد ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مزید طبی امداد فراہم کی۔

دو زخمیوں کو مزید علاج کے لیے کوئٹہ کے ٹراما ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے چاغی کے ڈپٹی کمشنر منصور احمد بلوچ کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد آر سی ڈی ہائی وے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارت کے لیے داخلی مقام کھولنے سمیت مظاہرین نے تمام مطالبات منظور کر لیے گئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیور کو قتل کرنے کے مسئلے سے قبائلی روایات کے مطابق نمٹا جائے گا، علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسز کی جانب سےقبضے میں لی گئی تمام گاڑیاں مالکان اور ڈرائیورز کو واپس کردی گئی ہیں۔

دالبندین میں چند مظاہرین نے شکایت کی کہ کئی ڈرائیور اپنی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل واپس نوکنڈی جانے پر مجبور ہوگئے تھے۔

انہوں نے خود کو بچانے کے لیے گاڑیاں چھوڑ جانے والے افراد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ گرم موسم میں انہیں واپس بلایا جائے۔

احتجاجی مظاہرین میں سے ایک حبیب نامی شخص کا کہنا تھا کہ ’میں ان ساتھیوں میں سے ایک ہوں جو 6 گھنٹے پیدل چلے، خوش قسمتی سے ہمیں آدھے راستے میں گاڑی مل گئی جس نے ہمیں نوکنڈی چھوڑا۔

ان کا کہناتھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہمیں سرحدی علاقہ چھوڑ کر واپس جانے کے لیے کہا گیا تھ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close