موزمبيق تین دہائیوں بعد پولیو کیس رپورٹ ہونے پر پاکستان کو ذمہ دار کیوں قرار دے رہا ہے؟

ویب ڈیسک

براعظم افریقہ کے ملک موزمبیق میں پولیو کیس رپورٹ ہونے پر وہاں کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ رپورٹ ہونے والی مذکورہ قسم 2019ع میں پاکستان میں پائی جاتی تھی

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق موزمبیق کے شمال مشرقی صوبے ٹیٹے میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے

جس بچے میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، وہ مارچ میں معذور ہوا تھا اور ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا تھا کہ شاید اسے فالج ہوا ہے، تاہم اب اس میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے

عالمی ادارہ صحت کے مطابق موزمبیق میں بچے میں تشخیص ہونے والی پولیو کی قسم فروری 2022ع میں پڑوسی ملک ملاوی کے بچے میں بھی ہوئی تھی، جس کا تعلق پاکستان سے جوڑا گیا تھا

صرف چار ماہ بعد افریقی خطے میں دوسرا پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد موزمبیق کے حکام نے رپورٹ ہونے والے کیس کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہرایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ قسم 2019ع میں پاکستان میں پائی گئی تھی

واضح رہے کہ فروری میں ملاوی میں پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد موزمبیق، تنزانیہ، زیمبیا اور زمبابوے نے سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پولیو ویکسینیشن کے عمل کو تیز کردیا تھا، جبکہ اب موزمبیق حکومت نے ملک ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے

موزمبیق میں تین دہائیوں بعد پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، وہاں آخری مرتبہ 1992ع میں پولیو کیس سامنے آیا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے 1994ع میں پولیو فری قرار دیا تھا

موزمبیق سے قبل جب فروری 2022ع میں ملاوی میں پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، تب پاکستانی حکام نے ملاوی کے دعوے کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہاں جس قسم کی تشخیص ہوئی، وہ پاکستان سے 2019ع سے غائب ہوگئی تھی

پاکستانی حکام نے سختی سے اس دعوے کو مسترد کیا تھا کہ ملاوی میں ظاہر ہونے والے پولیو کیس کا پاکستان سے تعلق ہے

ملاوی میں پولیو کیس ظاہر ہونے سے قبل عالمی ادارہ صحت نے اگست 2020 میں براعظم افریقہ کو ’وائلڈ پولیو‘ سے فری قرار دیا تھا اور وہاں پانچ سال بعد فروری میں ملاوی میں پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا

افریقہ کی طرح پاکستان میں بھی گزشتہ ماہ اپریل میں پندرہ ماہ بعد پہلا پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا اور پھر ایک ماہ کے عرصے کے دوران ملک سے تین کیسز سامنے آئے

پاکستان میں پندرہ ماہ بعد پہلا 23 اپریل کو شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد دوسرا کیس 29 اپریل کو اسی علاقے میں رپورٹ ہوا اور پھر 15 مئی کو تیسرا کیس بھی شمالی وزیرستان سے سامنے آیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close