پشین سے ہالی ووڈ کا سفر کرنے والے اداکار کی کہانی

ویب ڈیسک

بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے اداکار عمران ترین نے ہالی ووڈ فلم ’دا بیریئر‘ میں کام کیا ہے، جو 2023 کے کین، ویسن اور نیویارک جیسے بڑے فلمی میلوں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی

ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ بلوچستان کا مقامی اداکار ہالی ووڈ کی پروڈیوس کی گئی فلم میں مرکزی کردار نبھا رہا ہو۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فلم کی شوٹنگ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہوئی ہے

’دی بیرئیر‘ نامی ہالی ووڈ فلم کی پیشکش حبیب پراچہ کی ہے، جو کہ اس سے پہلے ہالی ووڈ کے لیے پانچ بڑی فلمز، ٹرمینل، ہارڈ کلر، دی ٹرسٹ اور سٹرائیو بھی پروڈیوس کر چکے ہیں جس میں ہالی ووڈ کے نامور اداکاروں نے کام کیا ہے

’دی بیرئیر‘ کے ڈی او پی فرہان عالم ہیں جبکہ فلم کی ہدایات مقبول احمد درانی نے دی ہیں

عمران ترین کا کہنا ہے ”فلم میں میر کردار منفی رہا ہے۔ میں پہلی بار اتنا سخت منفی کردار نبھا رہا ہوں“

واضح رہے کہ عمران ترین اس سے پہلے بھی پاکستان کی مشہور فلمز سمیت مشہور ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کر چکے ہیں

پاکستانی مشہور فلم ’عبداللہ- دی فائنل وٹنس‘ میں ان کا کردار پی ایس پی پولیس آفیسر کا تھا، جبکہ ’ریوینج آف دی ورتھلیس‘ نامی فلم میں وہ دہرا کردار ادا کرتے دکھائی دیے۔ ایک ایسا کردار جو کہ بظاہر منفی نظر آتا ہے لیکن جب فلم اپنے اختتام کو پہنچتی ہے تو عمران ترین کا مثبت کردار ناظرین کے سامنے عیاں ہوجاتا ہے۔ اس فلم میں مائرہ خان، فردوس جمال، افتخار قیصر اور طارق جمال جیسے نامور فنکاروں نے کام کیا ہے

وہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مشہور ڈرامہ سیریلز امن، نگہبان، مسافت جیسے ڈراموں میں کام کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ عمران ترین کو پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے بہترین کمپیئر کا ایوارڈ بھی مل چُکا ہے

عمران ترین یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کس طرح سے انہوں نے ریڈیو سے متاثر ہوکر شوبز کا رخ کیا

”میری پہلی محبت ریڈیو تھی۔ نہ صرف میں بلکہ پورا پاکستان ریڈیو کے سحر میں مبتلا تھا۔ ریڈیو پہ رات کو آٹھ بجے بی بی سی کی خبریں اور اس کا پروگرام سیربین۔ ریڈیو سے کافی سیکھنے کو ملا، اسی کو دیکھ کر میں نے ریڈیو پاکستان کوئٹہ سینٹر کا رخ کیا“

21 دسمبر 1978 کو ایک قدامت پسند گھرانے میں پیدا ہونے والے عمران ترین نے اپنے کیریئر کا آغاز 1996 میں ریڈیو پاکستان کوئٹہ سینٹر سے نشر ہونے والے ڈرامے ’جشنِ تمثیل‘ سے کیا۔ جبکہ وہ پہلی بار ٹیلی ویژن کی اسکرین پر 1997ع مث ڈرامہ سیریل ’واپسی‘ میں دکھائی دیے

عمران ترین بتاتے ہیں ”شوبز میں کام کرنے کی وجہ سے جہاں ایک طرف مجھے خاندان کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا تو وہیں میرے دادا اختر محمد ترین (مرحوم) نے مجھے کافی سپورٹ کیا۔ میرے دادا اپنے علاقے کلی ملکیار کے ملک تھے۔ انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ تم یہ (شوبز) کا کام کبھی نہیں چھوڑنا، مجھے خوشی ہے کہ ہمارے خاندان میں کوئی ایسا شخص پیدا ہوا ہے جو فنون لطیفہ سے وابستہ ہے“

عمران ترین نے کم سنی میں شوبز سے وابستہ ہونے کے باوجود پڑھائی کو جاری رکھا۔ وہ بین الاقوامی تعلقات عامہ میں ماسٹرز، ایل ایل بی کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافی میں ڈپلومہ حاصل کرنے سمیت ’یو ایس اسکول آف سینیمیٹک آرٹس‘ کی فلم میکنگ سے متعلق ورکشاپ میں پہلی پوزیشن حاصل کر چُکے ہیں

کوئٹہ میں اداکاروں کو درپیش مشکلات کے بارے میں عمران ترین بتاتے ہیں ”کوئٹہ میں اداکاروں کے لیے مشکلات اس لیے زیادہ ہیں کہ کوئٹہ ڈرامے اور فلم کی مارکیٹ نہیں ہے۔ کوئٹہ کے اداکاروں کو مارکیٹ سے دور ہونے کی وجہ سے دستیاب مواقع میسر نہیں ہوتے۔ کراچی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے اکثر فنکاروں کو کراچی کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں پہلے سے ہی مقابلہ سخت ہوتا ہے۔ نئے آرٹسٹ کو کافی جدوجہد کرنے کی ضرورت پڑتی ہے“

مختصر سفر کہانی

آئی ایم ڈی بہ کے مطابق عمران ترین 21 دسمبر 1987ع کو کوئٹہ، بلوچستان میں، ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے ترین قبیلے کے ایک نسلی پشتون مسلم خاندان میں کے نام سے پیدا ہوئے، ان کا پورا نام عمران اختر ترین ہے

اپنی ابتدائی (پرائمری اور جونیئر ہائی اسکول) تعلیم بلوچستان کے دیہی علاقوں سے حاصل کی، کالج اور یونیورسٹی کوئٹہ شہر سے حاصل کی

وہ ایک پاکستانی فلم، ٹیلی ویژن، ویب، تھیٹر اور ریڈیو، اردو اور پشتو زبان کے اداکار (آرٹسٹ) ہیں، اردو اور پشتو میں بہت سے قومی اور قابل ذکر لائیو شوز کے کمپیئر اور میزبان بھی ہیں، اور ایک اسکرین رائٹر بھی ہیں

ریڈیو پاکستان (PBC) اور FM101 سے بطور ریڈیو ڈرامہ آرٹسٹ، کمپیئر اور پروڈیوسر (مرحوم) آصف غوری، تنویر اقبال اور سہیل جعفر کے ساتھ Rj/Dj کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز ایک مشہور ریڈیو وائس کے طور پر کیا

انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز اردو ڈرامہ سیریل "محافظ” سے کیا جس کی تحریر، پروڈیوس اور ہدایت کاری عاشر عظیم نے کی، اور "واپسی” میں (1997 – 1998) پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن، کوئٹہ سینٹر کے ذریعہ تیار کردہ ڈرامے میں نظر آئے

مشہور اردو سیریلز: "واپسی”، "واپسی کے باد”، "سپاہی”، "شخ”، "شبگرد”، "سنگ زاد”، "جلتا سمندر”، "سسکیاں”، "گل بشرا”، "کمند” لیاری ایکسپریس، "مصطفی”، "امان”، "آس”، "نگہبان”… وغیرہ۔

پھر پہلا پشتو ڈیبیو ڈرامہ سیریل "وانڈا” (1999 – 2000) میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن، کوئٹہ سینٹر نے پروڈیوس کیا

مشہور پشتو ڈرامہ سیریلز: "تار گل نازک”، "بنگرو لسونہ”، "کوئٹہ”، ”

"سچل/ہاٹ ایف ایم 105” اور "چلتان ایف ایم 88” کوئٹہ، ریڈیو اسٹیشنز کے اسٹیشن اور پروگرامز مینیجر کے طور پر تعینات ہوئے

انہوں نے اپنی پہلی تنقیدی طور پر سراہی جانے والی فلم عبداللہ: دی فائنل وٹنس (2015) میں ساجد حسن کے مقابل، ایک نوجوان، ایماندار اور سامنے سے باہر، CSP پولیس آفیسر کا کردار ادا کیا

پھر جمال شاہ کی ریوینج آف دی ورتھلیس (2016) میں اداکاری کی، فردوس جمال ، افتخار قیصر ، ایوب کھوسو ، شمائل خان ، مائرہ خان اور نور کے مقابل مخالف اور مرکزی کردار ادا کیا

2018 میں PNCA – پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں شان شاہد ، فردوس جمال ، جمال شاہ ، مصطفیٰ قریشی ، سید نور ، قوی خان ، کے ساتھ پاکستان فلم انڈسٹری اور فلم کو کیسے بحال کیا جائے کے بارے میں پہلے "قومی فنکار کنونشن” میں شرکت کی۔ بابرہ شریف ، عثمان پیرزادہ ، روبینہ اشرف ، فیصل رحمٰن اور دیگر کئی نامور شخصیات۔

یو ایس ایف USC اسکول آف سنیمیٹک آرٹس” کی طرف سے "امریکن فلم شوکیس (AFS)” کے تحت "The Art of Cinematic Storytelling” پر "USC Embassy (State Department)” Supporting Partners "International Documentary Association (IDA) کے ایک پروگرام میں "فلم میکنگ” ورکشاپ میں "ہنرکدہ” اسلام آباد اور کراچی میں، ٹیڈ براؤن اور مارلن ایگریلو کے ساتھ شرکت کی

اپنے آنے والے پروجیکٹس، فلم، ٹیلی ویژن اور ویب پر کام کر رہے ہیں

بطور اداکار اپنی صلاحیتوں کے علاوہ، "عمران ترین” نے بیک وقت "فلم، ٹی وی، ویب اور دستاویزی فلموں” کے لیے ایک وائس اوور آرٹسٹ پرفارم کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close