نینسی پلوسی کے دورے کے بعد امریکی جنگی جہازوں کی تائیوان کی سمندری حدود میں سرگرمیاں

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی خبر کے مطابق امریکی بحری جنگی جہازوں کا گزرنا امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد اس طرح کا پہلا اقدام ہے، جبکہ ان کے دورے نے چین کو مشتعل کردیا تھا جو تائیوان کو اپنی حدود کا حصہ سمجھتا ہے۔

امریکی بحریہ نے رائٹرز کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں امریکی جنگی جہاز جاری آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں

اس طرح کے آپریشن کو مکمل ہونے میں عام طور پر 8 سے 12 گھنٹے لگتے ہیں جبکہ چینی افواج کی جانب سے ان کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔

حالیہ برسوں میں امریکا اور بعض مواقع پر اتحادی ممالک جیسے کہ برطانیہ اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز بھی معمول کے مطابق اس بحری گزرگاہ سے گزرتے رہے ہیں، جس پر چین غصے کا اظہار کرتا ہے جو تائیوان پر ملکیت کا دعویدار ہے۔

اگست کے اوائل میں نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے نے چین کو شدید مشتعل کردیا تھا اور اس نے دورے کو اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی کوشش قرار دیا تھا۔

دورے کے بعد چین نے جزیرے کے قریب فوجی مشقیں شروع کردی تھیں جو اب تک جاری ہیں

امریکی بحریہ نے کہا کہ یہ امریکی جہاز سمندر میں اس گزرگاہ سے گزرے گا جو کسی بھی ساحلی ریاست کی علاقائی سمندری حدود کا حصہ نہیں۔

امریکی بحریہ نے کہا کہ یہ آپریشن آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک کے لیے امریکا کے عزم کا مظاہرہ ہے اور جہاں بھی عالمی قانون اجازت دیتا ہے امریکی فوج وہاں پرواز کرتی ہے، سمندری سفر کرتی ہے اور آپریشن کرتی ہے۔

چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ وہ بحری جہازوں کا پیچھا کر رہی تھی اور انہیں خبردار کر رہی تھی۔

چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس کے فوجی دستے ہائی الرٹ پر ہیں اور ہر وقت ہر طرح کی اشتعال انگیزی کو ناکام بنانے کے لیے چوکس و تیار ہیں

تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ بحری جہاز جنوب کی جانب جارہے تھے، اس کی افواج ان پر نظر رکھے ہوئی تھی جبکہ صورتحال معمول پر تھی۔

نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے تقریباً ایک ہفتے بعد 5 دیگر امریکی قانون سازوں پر مشتمل ایک گروپ نے جزیرہ نما ریاست کا دورہ کیا جس کے جواب میں چین کی فوج نے جزیرے کے قریب مزید فوجی مشقیں کیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کو تنازع میں تبدیل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ کانگریس رہنماؤں کے دورے معمول کے مطابق ہیں

امریکا کے تائیوان کے ساتھ کوئی رسمی سفارتی تعلقات نہیں لیکن وہ قانون کے تحت جزیرے کو اس کے دفاع کے ذرائع فراہم کرنے کا پابند ہے۔

دوسری جانب، چین نے کبھی بھی تائیوان کو اپنے زیر تسلط لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے انکار نہیں کیا۔

تائیوان کا کہنا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین نے کبھی بھی جزیرہ نما ریاست پر حکومت نہیں کی، اس لیے اس کا ملکیت کا دعویٰ درست نہیں ہے اور یہ کہ صرف تائیوان کے 2 کروڑ 30 عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close