’اپنے بھائی (ارشد شریف) کے خلاف بہیمانہ اقدام میں کوئی کردار نہیں‘ سلمان اقبال

ویب ڈیسک

پاکستان کے نجی میڈیا گروپ اے آر وائے کے سربراہ سلمان اقبال نے کہا ہے کہ وہ ارشد شریف کے بہیمانہ قتل میں کسی بھی انداز میں ملوث نہیں ہیں اور وہ اس واقعے کی اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں

ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپریل 2022 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کے خلاف مہم جاری ہے اور خود پر اور صحافیوں پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے حملوں کے باعث وہ عدم تحفظ کے شکار ہوئے اور چھ ماہ سے ملک واپس نہیں آ سکے ہیں

سلمان اقبال نے کہا کہ وزیرِ داخلہ کی جانب سے ان کے خلاف ارشد شریف کے قتل سے متعلق ’بے بنیاد‘ الزامات اسی مہم کا حصہ ہیں

اُنہوں نے لکھا: ’میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میرا اپنے بھائی کے خلاف بہیمانہ اقدام میں کسی طرح کا کردار نہیں۔‘

واضح رہے کہ سلمان اقبال کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں سلمان اقبال کو بھی شاملِ تفتیش کیے جانے کی بات کہی گئی ہے

ارشد شریف ایک طویل عرصے سے اے آر وائے کے ساتھ منسلک تھے، اور اُنہیں 23 اکتوبر کو کینیا میں پراسرار حالات میں قتل کر دیا گیا تھا

بظاہر ان کا قتل پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا ہے مگر کینیا کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ اب بھی پورا سچ سامنے نہیں آیا ہے

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال کی ہدایت پر ان کے ساتھی عماد یوسف نے ارشد شریف کے ملک سے باہر جانے کے انتظامات کیے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ جب شہباز گل نے اے آر وائے پر فوج کے خلاف متنازع بیان دیا اور اس حوالے سے تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ سلمان اقبال نے ارشد شریف کو ملک سے باہر بھیجنے کی ہدایات دیں

اُنہوں نے کہا کہ اے آر وائے کے سینیئر ایگزیکٹیو وائس پریزیڈنٹ عماد یوسف سے تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ سلمان اقبال نے ہی شہباز گل کی گرفتاری کے بعد جلد از جلد ملک سے باہر بھیجنے کی ہدایات دیں

فوجی ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں اے آر وائے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا مبینہ غیر ملکی دھمکی آمیز مراسلے کے معاملے پر اے آر وائے نے فوج کے خلاف ایک مخصوص بیانیے کو پروان چڑھایا اور قومی سلامتی کمیٹی کے بیانات کو غلط روپ دے کر پیش کیا

اُنہوں نے کہا کہ ان تمام معاملات میں سلمان اقبال کا نام بار بار آ رہا ہے، اس لیے اُنہیں واپس لا کر شاملِ تفتیش کرنا چاہیے

سلمان اقبال نے اس حالیہ پیش رفت کے تناظر میں کہا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ ارشد شریف کی زندگی کو حقیقی خطرات لاحق ہیں ’دوستوں اور ساتھیوں کے طور پر ہم ان کے اور ان کے فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور معیاری طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے ہمارے دفاتر نے اُنھیں سفری تیاری میں مدد دی۔ دوست کی مدد کرنا کب سے جرم ہو گیا؟‘

پاکستان واپس آ کر شاملِ تفتیش ہونے کے معاملے پر اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں موجودہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے تحقیقات کی غیر جانبداری پر یقین نہیں ہے مگر وہ اپنے سامنے رکھے گئے سوالات کے جواب دیں گے

اُنھوں نے کہا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی اس معاملے پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہ ایسی کسی بھی تحقیقات کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close