وسیم اکرم، کوکین کی لت، کئی دنوں کی پارٹیز اور میچ فکسنگ۔۔ سوانح عمری میں انکشافات

ویب ڈیسک

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اپنی آنے والی سوانح عمری ’سلطان: اے میموئر‘ میں کرکٹ کیریئر کے بعد کوکین کی لت اور اسے ختم کرنے کی اپنی جدوجہد کے بارے میں بات کی ہے

ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ دونوں فارمیٹس میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے فاسٹ بولر اپنے شاندار 18 سالہ بین الاقوامی کیریئر کے بعد 2003 میں ریٹائر ہو گئے تھے

اس کے بعد وہ کمنٹری اور کوچنگ کے مقصد کے لیے دنیا بھر کا سفر کرتے رہے

کرک انفو کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنی کتاب میں وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ان کو کوکین کی لت ریٹائر ہونے کے بعد اس وقت لگی، جب انہیں خون گرما دینے والے مقابلوں کی کمی محسوس ہونا شروع ہوئی۔ تاہم یہ لت 2009 میں ان کی پہلی بیوی ہما کی موت کے بعد ختم ہو گئی

برطانوی جریدے دا سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والے ان کی کتاب کے اقتباسات میں وسیم اکرم نشے کی لت میں پھنسنے کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں

وہ لکھتے ہیں ”میں خود کو خوش کرنا پسند کرتا تھا۔ مجھے پارٹی کرنا پسند تھا۔ جنوبی ایشیا میں شہرت کا مطلب من موجی، بہکانے والا اور کرپشن ہے.. آپ ایک رات میں دا پارٹیز میں جا سکتے ہیں اور کچھ ایسا کرتے بھی ہیں۔ اس کا اثر مجھ پر بھی پڑا۔ میرے عادتیں برائیوں میں بدل گئیں“

وسیم کہتے ہیں کہ جب وہ اپنی بیوی ہما اور مانچسٹر میں دو بیٹوں سے دور ہوتے تھے تو اس دوران ان کا کوکین پر انحصار بڑھ جاتا تھا

وہ مزید لکھتے ہیں ”سب سے بری عادت یہ تھی کہ میں نے کوکین پر انحصار کرنا شروع کر دیا۔ یہ اس وقت بے ضرر انداز میں شروع ہوا، جب مجھے انگلینڈ میں ایک پارٹی میں اس نشے کی ایک لائن پیشکش کی گئی۔۔ لیکن بعد میں میرا کوکین کا استعمال مسلسل اور زیادہ سنگین ہوتا گیا یہاں تک کہ مجھے لگا کہ میں اس کے بغیر کوئی کام نہیں کر پاؤں گا“

وسیم اکرم لکھتے ہیں ”نشے نے میری زندگی کو اتار چڑھاؤ کا شکار کر دیا۔ اس نے مجھے فریبی بنا دیا۔ ہما، میں جانتا ہوں، اس وقت اکثر تنہا رہتی تھیں۔۔۔ اس لیے وہ کراچی شفٹ ہونا چاہتی تھیں تاکہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے قریب ہو سکیں“

”میں تذبذب کا شکار تھا۔ لیکن کیوں؟ جزوی طور پر اس لیے کہ میں خود کراچی جانا پسند کرتا تھا۔ میں یہ دکھاوا کرتا تھا کہ یہ کام کے لیے تھا، جبکہ حقیقت میں وہاں جانے کا مقصد پارٹی کرنا تھا، جو اکثر اوقات کئی دنوں تک جاری رہتیں“

ان کے بقول ”آخرکار ہما نے میرے بٹوے سے کوکین کا ایک پیکٹ ڈھونڈ نکالا۔۔ انہوں نے کہا مجھے مدد کی ضرورت ہے۔ میں ان کے لیے مان گیا۔ یہ ہاتھ سے نکلتا جا رہا تھا میں خود پر قابو نہیں رکھ پا رہا تھا۔۔ میں سو نہیں سکتا تھا، میں کھا نہیں سکتا تھا۔ میں اپنی ذیابیطس کی طرف سے غافل ہو گیا جس کی وجہ سے میرے سر میں درد اور موڈ بدلنے لگا۔۔۔ یہ رازداری بھی تھکا دینے والی تھی“

وسیم اکرم ری ہیب میں بھی رہے، جنہوں نے اس تجربے کو تکلیف دہ قرار دیا

انہوں نے لکھا ”ڈاکٹر مکمل طور پر فراڈی شخص تھا، جو بنیادی طور پر مریضوں کا علاج کرنے کی بجائے ان کے خاندان والوں سے ساز باز کرتا تھا۔۔ منشیات چھڑانے کی بجائے وہ ان کے خاندانوں سے پیسے بٹورتا اور اس سے وہ دوبارہ لت میں مبتلا ہو گئے“

وہ لکھتے ہیں ”جتنا ممکن ہوا میں نے کوشش کی، میرا کچھ وجود اب بھی اندر ہی اندر اس بے عزتی کے بارے میں لرز رہا تھا جس سے مجھے گزرنا پڑا۔۔ میری عزت مجروح ہوئی اور میرا لائف سٹائل داؤ پر لگ گیا۔ میں نے کئی بار طلاق پر غور کیا۔ میں نے 2009 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے جنوبی افریقہ جانا طے کر لیا جہاں ہما کی روزانہ کی تلاشی سے بچ کر میں نے دوبارہ اس نشے کا استعمال کرنا شروع کیا“

وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوکین کو اس وقت ہمیشہ کے لیے الوداع کہا، جب اکتوبر 2009ع میں فنگل انفیکشن سے ہما کی موت واقع ہو گئی

انہوں نے لکھا ”ہما کا آخری بے لوث اور لاشعوری عمل مجھے منشیات کے مسئلے سے صحت یاب کر رہا تھا۔ زندگی کا وہ طریقہ ختم ہو گیا اور اس کے بعد میں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا“

وسیم اکرم نے اس کے بعد دوسری شادی کی اور اب ان کے تین بچے ہیں۔ ٹائمز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی کتاب اپنے بچوں کے لیے لکھی ہے

وسیم اکرم نے 1984 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا۔ انھوں نے پاکستان کے لیے 104 ٹیسٹ اور 356 ون ڈے میچ کھیلے اور 1992 کے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے چمکتے ستارے تھے

انھوں نے 1993 سے 2000 کے درمیان 25 ٹیسٹ اور 109 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی کپتانی کی۔ انھیں کرکٹ کی تاریخ کے بہترین بولرز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے

وسیم اکرم نے اپنی کتاب میں کیریئر کے دوران میچ فکسنگ کے الزامات کا بھی جواب دیا ہے۔ انہوں نے کسی بھی طرح کی کرکٹ کرپشن میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے

سال 2000 میں پاکستانی کھلاڑی سلیم ملک اور عطا الرحمان پر میچ فکسنگ کے الزامات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی

اس اسکینڈل پر جسٹس ملک قیوم کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وسیم اکرم کے خلاف میچ فکسنگ کے ناقابل تردید ثبوت نہیں پائے گئے تاہم شک کی بنیاد پر بورڈ کو سفارش کی گئی کہ انھیں نہ صرف قومی ٹیم کی کپتانی سے ہٹا دیا جائے بلکہ ان کی سرگرمیوں اور مالی معاملات پر کڑی نظر رکھی جائے۔ اس کے علاوہ اُن پر تین لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا

تاہم وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی کتاب لکھنے تک یہ رپورٹ نہیں پڑھی۔ ’مجھے معلوم تھا کہ میں بے قصور ہوں۔‘

’ہر چیز اس بارے میں بھی کہ اِس نے کہا، اُس نے کہا۔ میں نے کسی سے سنا ہے۔ وسیم کے کسی اور کے ذریعے پیغام بھیجا وغیرہ۔ میرا مطلب ہے کہ یہ سننے میں بھی درست نہیں لگتا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے لیے یہ شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ میرے بچے بڑے ہوگئے ہیں اور وہ سوال پوچھتے ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close