’میں گذشتہ چار سال پچھلے چار دنوں میں بھول گیا ہوں۔‘ فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی کی وجوہات کیا ہیں؟

ویب ڈیسک

شاہ رخ کی نئی فلم ‘پٹھان’ نے چھ روز کے اندر دنیا بھر سے پانچ سو کروڑ سے زائد بھارتی روپے کا بزنس کیا ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر انڈسٹری کو کامیاب فلم دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں

’میں گذشتہ چار سال پچھلے چار دنوں میں بھول گیا ہوں۔‘ یہ کہنا تھا شاہ رخ خان کا، جن کی چار سال بعد فلم ’پٹھان‘ کے ذریعے اسکرین پر واپسی ہوئی ہے۔ جب اُن کی فلم نے پانچ دنوں میں دنیا بھر سے 523 کروڑ روپے کمائے تو اس کی خوشی شاہ رخ خان کے چہرے اور ردعمل میں صاف جھلک رہی تھی

اس خوشی کو بانٹنے کے لیے طویل عرصے کے بعد انہوں نے اپنے مداحوں کے سوالوں کے جوابات بذریعہ پریس کانفرنس دیے، جہاں شاہ رخ اپنے پرانے انداز میں نظر آئے۔ یعنی ہنسی مذاق، لطیفے، سوالوں کے برجستہ جواب اور بیچ بیچ میں سنجیدہ گفتگو بھی

پیر کو ‘پٹھان’ کی کامیابی کو منانے کے لیے کاسٹ کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں شاہ رخ خان، اداکارہ دپیکا پڈوکون اور جان ابراہم سمیت ہدایت کار سدھارتھ انند بھی شریک ہوئے

شاہ رخ خان کا کہنا تھا ”جیسا کہ ہم سب کی زندگیوں میں کچھ اچھے مواقع آتے ہیں اور کچھ بُرے بھی، میرے لیے بھی زندگی ایسی ہی ہے“

انہوں نے کہا ”میری دلی خواہش ہے کہ میں لوگوں میں خوشیاں بانٹوں۔ جب میں ایسا کرنے میں ناکام ہوتا ہوں تو یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ مگر جب میں خوشی بانٹتا ہوں تو ایسے میں میں بہت خوش ہوتا ہوں“

شاہ رخ نے جس خوشی کی بات کی، اس کا تعلق فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی سے ہے۔ شاہ رخ کی یہ خوشی اس لیے بھی ہے کہ ان کی فلم کی کمائی نے فلمی حلقوں میں دھوم مچا رکھی ہے

ایسے میں سوال یہ ہے کہ فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ اس رپورٹ میں ہم ’پٹھان‘ کی کامیابی کی پانچ بنیادی وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں گے

دسمبر 2018. یہ وہ مہینہ تھا جب شاہ رخ خان کی فلم ’زیرو‘ ریلیز ہوئی تھی۔ 200 کروڑ کی لاگت سے بنی یہ فلم باکس آفس پر صرف 186 کروڑ ہی کما سکی تھی

فلم باکس آفس پر فلاپ ہو گئی۔ اس فلم کا شاہ رخ پر اتنا اثر ہوا کہ جب وہ ’پٹھان‘ کی کامیابی کی بات کرنے آئے تو انہوں نے بھی ’زیرو‘ کی بات بھی کی۔ شاہ رخ نے کہا ’زیرو‘ کے بعد میرا خود پر اعتماد متزلزل ہوا اور کبھی کبھی میں ڈر جاتا تھا

چار سال تک پردے سے دور رہنے کے بارے میں شاہ رخ نے مذاق میں کہا ”میری آخری فلم نہیں چلی۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ اب میری فلمیں نہیں چلیں گی۔ میں نے دوسرے کیریئر اپنانے کی تلاش شروع کر دی۔ میں نے متبادل کاروبار کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔ میں نے کھانا پکانا سیکھ لیا تھا تاکہ ریستوران کھولوں اور اپنے ہاتھ سے اطالوی کھانے بنا کر لوگوں کو کھلاؤں“

ایسے میں جب شاہ رخ خان چار سال بعد اسکرین پر واپس آئے تو مداحوں نے سینما گھروں میں جانے میں دیر نہیں کی

معروف فلمی نقاد کومل ناہٹا کہتی ہیں ”شاہ رخ طویل عرصے تک اسکرین سے دور رہے، اور یہ بھی ’پٹھان‘ کی کامیابی کی ایک وجہ ہے۔ اور چار سال کے وقفے کے بعد جب ان کی واپسی ہوئی تو ان کے پرستاروں نے ان کا بھرپور استقبال کیا“

’سٹی اینڈ سنیما‘ نامی کتاب کی مصنف مہر پانڈیا کہتی ہیں ”کورونا وبا کے دوران سینما ہال بند ہو گئے تھے۔ تب ہی سے ایک ایسی فلم کا انتظار اور مارکیٹ میں اُس کی گنجائش موجود تھی، جو اس منظر نامے کو بدل سکے۔ لوگ ایک ایسی فلم کا انتظار کر رہے تھے، جسے وہ فیملی اور دوستوں کے ساتھ گروپ میں دیکھنے جا سکیں۔۔ اس دوران ساؤتھ انڈین فلمیں بھی آئیں اور انہوں نے کمائی بھی کی۔ لیکن میری نظر میں ایک ایسی ہندی فلم کی ضرورت تھی، جس میں مسالہ اور تفریح ​​کی دونوں ہوں“

’پٹھان‘ ان چند فلموں میں سے ایک ہے، جس کا پہلا ٹریلر ہی ریلیز ہونے کے فوراً بعد اس کے بائیکاٹ کی دھمکیاں سامنے آنے لگی تھیں

فلم کا پہلا گانا ’بے شرم رنگ‘ ریلیز ہوتے ہی بائیکاٹ کا مطالبہ تیز تر ہو گیا۔ یہ مطالبہ اقتدار میں بیٹھے لیڈروں اور وزرا کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر آ کر کیا گیا تھا

ان لوگوں کا کہنا تھا کہ دیپیکا نے جو زعفرانی رنگ کے کپڑے پہنے ہیں، اس سے ہندو مذہب کے ماننے والوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس گانے کو فلم سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا

اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ یہ گانا کروڑوں ناظرین تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ دوسرا نتیجہ تھیٹروں میں نظر آیا، جب یہ گانا فلم میں چل رہا تھا تو سینما ہال میں ہی کچھ لوگ رقص کرتے ہوئے نظر آئے

کومل ناہٹا کہتی ہیں ”شاہ رخ کے مداحوں نے بائیکاٹ گینگ کو ایک ٹریلر دکھایا ہے۔ فلم ’براہمسترا‘ کی ریلیز سے اس گینگ کو کچھ دھچکا لگا تھا اور اسے مکمل طور پر مٹی میں ملانے کا کام ’پٹھان‘ نے کیا ہے۔ بغیر کسی منصوبہ بندی کے شاہ رخ کے مداحوں نے متحد ہو کر فیصلہ کیا کہ اس بار بائیکاٹ کرنے والے طبقے کو سبق سکھائیں گے“

مہر پانڈیا کا کہنا تھا ”بالی ووڈ فلموں کے حوالے سے بائیکاٹ کا رجحان ماضی میں دیکھا گیا ہے، جنہیں کافی حد تک مخصوص طبقات کی طرف سے اسپانسر بھی کیا جاتا ہے۔ ایسے میں کہیں کہیں جوابی بیانیہ بھی سامنے آتا رہا ہے۔ بہت سے لوگ فلم اس لیے دیکھنے بھی سینما گئے کہ چل کر دیکھتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں، کوئی اور ہماری لیے کیسے فیصلہ کر سکتا ہے؟“

سال 2017۔ انڈیا ٹوڈے کنکلیو میں شاہ رخ سے ایک سوال پوچھا گیا – آپ اچھے مسلمان ہیں لیکن مان لیں کہ آپ شیکھر کرشنا ہیں۔۔۔

شاہ رخ خان ایک سیکنڈ کے توقف کے بغیر کہا کہ میں شیکھر رادھا کرشنا یعنی ایس آر کے ہوں۔۔۔

یہ وڈیو آج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ وجہ یہ ہے کہ شاہ رخ اپنی عقل کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود شاہ رخ خان کی خاموشی گذشتہ دو سالوں کے دوران بہت سے لوگوں نے نوٹ کی

پھر چاہے وہ آریان خان کی گرفتاری سے متعلق معاملہ ہو یا ثبوتوں کی عدم موجودگی میں ان کے بیٹے کو ضمانت ملنے سے متعلق۔ لتا منگیشکر کی میت کے پاس دعا کرنے پر ’تھوکنے‘ کی بات ہو یا سوشل میڈیا پر دن رات بائیکاٹ کا سامنا، شاہ رخ کی خاموشی بہت واضح نظر آئی، انہیں کسی بھی موقع پر بولتے نہیں دیکھا گیا

کومل ناہٹا کہتی ہیں ”شاہ رخ خان کو ماضی میں کئی بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ اُن کے مداحوں کو برُا لگا کہ ہمارے سپر اسٹار کو اس طرح نشانہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ آریان خان کی گرفتاری کے بعد مداحوں کو لگا کہ اب وہ بتائیں گے کہ وہ شاہ رخ کو پریشان کرنے والوں کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں اور ان کی طاقت کیا ہے“

مہر پانڈیا کا کہنا ہے ”شاہ رخ خان کا اپنے ناظرین سے براہ راست رابطہ ہے۔ شاہ رخ کی مقبولیت میں اس دور میں بھی کمی نہیں آئی، جب شاہ رخ کی فلمیں فلاپ ہو رہی تھیں۔ جتنی بھیڑ آج بھی شاہ رخ کے گھر کے باہر جمع ہوتی ہے، اتنی ہی بھیڑ برسوں پہلے بھی جمع ہوتی تھی۔۔ شاہ رخ کی ذاتی زندگی میں ماضی میں جو کچھ ہوا اس کو لے کر لوگوں میں ایک ہمدردی بڑھ گئی ہے۔ شاہ رخ نے اس حوالے سے عوامی پلیٹ فارم پر کبھی کسی قسم کا غصہ یا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ عوام نے یہ بات سمجھ لی ہے“

کومل ناہٹا نے کہا ”شاہ رخ نے ٹھیک کیا کہ انہوں نے کبھی اپنے غصے کا اظہار نہیں کیا۔ بہت صبر سے کام لیا“

لیکن کیا اس دوران شاہ رخ پس منظر میں بھی بالکل خاموش رہے، ایسا نہیں ہے

جب ’پٹھان‘ کی ریلیز کو لے کر آسام میں احتجاج ہوا اور سی ایم ہمنتا بسوا شرما سے اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا – ”کون شاہ رخ خان؟“

اس بیان کو آنے کے چند گھنٹے ہی ہوئے تھے اور ہیمانتا نے ٹویٹ کیا کہ ’بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے مجھے دو راتوں میں فون کیا اور فلم کی نمائش کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ میں نے یقین دلایا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔‘

پوری دنیا میں ہندوستانی فلموں کے مداح ہیں۔ اس کی شروعات راج کپور کے روسی مداحوں سے ہوتی ہے اور اس طویل فہرست میں شاہ رخ خان کا نام بھی آتا ہے

شاہ رخ کی فلم ‘پٹھان’ بھارت میں جتنی کمائی کر رہی ہے، تقریباً اسی قسم کی بڑی رقم بیرون ممالک میں بھی کمائی جا رہی ہے

یش راج فلمز کے مطابق شاہ رخ کی فلم ‘پٹھان’ نے پہلے پانچ دنوں میں بھارت سے باہر 208 کروڑ کمائے ہیں

شاہ رخ کی مقبولیت کی ایک مثال دسمبر 2021 میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے

اشونی پانڈے نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ’مصر میں ایک ٹریول ایجنٹ کو میں نے رقم منتقل کرنی تھی۔ لیکن رقم کی منتقلی میں ایک مسئلہ تھا۔ پھر ایجنٹ نے کہا کہ آپ شاہ رخ خان کے ملک سے ہیں۔ مجھے تم پر بھروسہ ہے۔ آپ بعد میں ادائیگی کریں۔ میں یہ کسی اور کے لیے نہیں کرتا مگر شاہ رخ کے لیے کر رہا ہوں۔‘

مہر پانڈیا کہتے ہیں ”ماضی میں شاہ رخ کی وہ فلمیں جو بھارت میں کامیاب نہیں ہوسکی تھیں، انہوں نے بیرون ملک کافی کمائی کی ہے۔ ‘پٹھان’ کی وجہ سے کئی سنگل اسکرین تھیٹرز کے لیے اچھے دن آئے ہیں۔ سرینگر کے ایک سنیما ہال کے باہر 33 سال بعد ہاؤس فل کا بورڈ لگا ہے ظاہر ہے اس کی وجہ فلم ’پٹھان‘ ہے“

مہر پانڈیا نے کہا کہ یہ نئی بات ہے کہ اس بار شاہ رخ خان کی فلمیں چھوٹے شہروں اور سنگل اسکرین سینما ہالوں میں بھی کمائی کر رہی ہیں۔ غور کیا جائے کہ کیا شاہ رخ خان شہری اشرافیہ کے شائقین سے نکل کر سنگل سکرین سینما کے ناظرین تک بھی پہنچ رہے ہیں؟

کومل ناہٹا کہتی ہیں ”بیرون ممالک میں شاہ رخ کی امیج کو بھی اس کا فائدہ مل رہا ہے“

ایک اہم پہلو یش راج کی حکمت عملی بھی ہے۔ ’پٹھان‘ کی ریلیز میں ابھی چند دن باقی تھے، جب فلم میں اہم کردار ادا کرنے والے جان ابراہم ایک پروگرام میں سوالوں کے جواب دے رہے تھے

تب ہی جان سے ’پٹھان‘ کے بارے میں سوال پوچھا گیا۔ جان اس سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے اگلا سوال پوچھنے کو کہہ دیتے ہیں

دراصل یہ فلم ’پٹھان‘ کی تشہیر کی حکمت عملی تھی۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ دیگر فلموں کے برعکس ’پٹھان‘ کی اسٹار کاسٹ میڈیا میں انٹرویو دیتے ہوئے نہیں دیکھی گئی

مہر پانڈیا کہتے ہیں ”یش راج کی فلموں میں قوم پرستی کی ڈائیٹ ہوتی ہے۔ سیاسی طور پر وہ بہت متوازن ہیں۔ کوئی سائیڈ نہیں لیتے۔ یش راج کی حکمت عملی پہلے بھی یہی رہی ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا کہ ’پٹھان‘ کی تشہیر کے حوالے سے ستارے کہیں نہیں گئے۔ ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھی بہت زیادہ پبلسٹی کی وجہ سے لوگ فلم دیکھنے نہیں جاتے“

‘پٹھان’ کی ریلیز سے پہلے چند مواقع پر شاہ رخ نے ٹوئٹر پر لوگوں کے سوالوں کے جواب دیے۔ لیکن یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ان سوالوں کو منتخب کرنے کا فیصلہ شاہ رخ کے پاس تھا۔ ایسے میں شاہ رخ نے صرف ان سوالات کا انتخاب کیا، جو تشہیر کی حکمت عملی کے مطابق ہوں اور کسی قسم کے تنازع کو جنم نہ دیں

کومل ناہٹا نے کہا ”سوشل میڈیا پر اتنا بائیکاٹ ہو رہا تھا، اس لیے خاموش رہنے کے لیے یہ حکمت عملی اپنائی گئی۔ یہ خاموشی بہت مفید رہی کیونکہ اگر وہ جواب دینے میں مصروف رہتے تو لوگوں میں اس فلم کو لے کر اتنا تجسس پیدا نہ ہوتا۔ لوگوں کو لگا کہ اتنا کچھ ہو رہا ہے اور وہ خاموش کیوں ہیں؟ فلم میں ایسا کیا ہے کہ یہ لوگ وضاحت نہیں دے رہے۔ یہ بھی ایک وجہ تھی کہ لوگ تھیٹروں کی طرف آئے۔“

فلم ‘پٹھان’ بھلے ہی زبردست کمائی کر رہی ہو لیکن سینما ماہرین اسے مسالہ فلم مان رہے ہیں۔ کچھ ناظرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلم کے اسپیشل ایفیکٹس بیکار ہیں اور کہانی نئی نہیں ہے

ایک ایسے وقت میں جب او ٹی ٹی کی وجہ سے شائقین کے درمیان زبردست سنیما دستیاب ہے، اگر کچھ ناظرین کی تنقید کو درست مان لیا جائے، تو ‘پٹھان’ کی ریکارڈ توڑ کمائی سے اچھے سنیما کو کتنا نقصان ہوا ہے؟

مہر پانڈیا اس سوال کا جواب دیتے ہیں کہ ’جو فلمیں کمائی کر رہی ہیں وہ کبھی بھی بہت اچھی سنیما فلمیں نہیں ہوتیں۔ مقبول سنیما کی اپنی ٹیمپلیٹ ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی فلم اچھی بھی ہو اور کمائی بھی کر رہی ہو۔‘

پچھلے بیس سالوں میں اگر کسی نے یہ کام کیا ہے تو راج کمار ہیرانی نے کیا ہے۔ جیسے ’تھری ایڈیٹس‘ اور ’منا بھائی سیریز‘۔ اگر ان فلموں کو ہٹا دیا جائے تو ایسی بہت کم فلمیں ہیں جو اچھی ہوں اور 100 کروڑ سے زیادہ کماتی ہوں

سلمان خان کی ‘ریڈی’، ‘دبنگ’، ‘وانٹیڈ’ جیسی فلمیں پیسہ کماتی ہیں لیکن یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیسی ہیں۔ لیکن ہاں ‘بجرنگی بھائی جان’ ایسی فلم تھی، جس نے پیسہ بھی کمایا اور فلم بھی اچھی رہی

پٹھان کی کامیابی سے انڈسٹری کو کیا فائدہ ہوگا؟ اس کے جواب میں کومل ناہٹا نے کہا کہ پٹھان کی کمائی سے انڈسٹری کو فائدہ ہوا۔ کئی سنگل اسکرین تھیٹر بند ہو گئے تھے وہ ‘پٹھان’ کی ریلیز کے ساتھ ہی کھل گئے۔ بالی ووڈ کے وجود پر سوالات اٹھ رہے تھے۔ کہا جا رہا تھا کہ اب بالی ووڈ ٹھپ ہو گیا ہے۔ ایسے میں ‘پٹھان’ کی کمائی نے لوگوں کے منہ بند کر دیے ہیں۔ ‘پٹھان’ کی کامیابی نے ظاہر کر دیا کہ ساؤتھ یا کوئی اور سنیما بالی ووڈ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ‘باہوبلی’ کی کمائی کو پار کر دے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close