جس کا کام ، اسی کو ساجھے (ناروے کی لوک کہانی)

ترجمہ: شگفتہ شاہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک آدمی تھا، جو ہر وقت غصّے میں رہتا اور کبھی یہ بات تسلیم نہیں کرتا تھا کہ اس کی بیوی گھر پر بہت کام کاج کرتی ہے۔ ایک شام جب وہ چارہ لے کر گھر واپس لوٹا تو اس نے اس قدر گالم گلوچ کی کہ محلے کے سب لوگوں کو خبر ہو گئی

’’میرے پیارے شوہر، اس قدر ناراض کیوں ہوتے ہو،‘‘ بیوی نے کہا؛ ’’کل سے ہم دونوں اپنے کام بدل لیتے ہیں، میں دیگر گھسیاروں کے ساتھ جا کر گھاس کاٹوں گی اور تم گھر داری سنبھالنا۔“

’’ٹھیک ہے!‘‘ آدمی کو یہ تجویز پسند آئی، اور وہ ایسا کرنے پر راضی ہو گیا۔

اگلے دن صبح سویرے بیوی نے درانتی گلے میں لٹکائی اور گھاس کاٹنے کے لئے کھیتوں کی جانب روانہ ہو گئی، ادھر آدمی نے بھی گھر کے کام کاج نبٹانا شرو ع کر دئیے۔ اس نے سب سے پہلے ملائی بلو کر مکھن نکالنا چاہا، تھوڑی دیر تک ملائی بلونے کے بعد اسے پیاس محسوس ہوئی تو وہ بیئر لانے کے لئے گھر کے تہہ خانہ میں گیا مگر ابھی اس نے ٹونٹی کھول کر پیالے میں بیئر بھرنا شروع ہی کی تھی کہ اسے باورچی خانہ سے سؤر کے قدموں کی آہٹ سنائی دی ۔ وہ ٹونٹی کا ڈھکن مٹھی میں دبائے، تیزی سے سیڑھیاں چڑھتا اوپر کی طرف بھاگا، اسے ڈر تھا کہ کہیں سؤر ملائی کا مٹکا ہی نہ الٹ دے مگر جب اس نے دیکھا کہ سؤر مٹکا الٹنے کے بعد وہیں کھڑا فرش پر پھیلی ملائی چاٹ رہا ہے، تو اسے اس قدر غصّہ آیا کہ وہ بیئر کے مٹکے کو تو بھول ہی گیا اور تیزی سے سؤر کے پیچھے بھاگا ۔ اس نے داخلی دروازے کے قریب اسے جا لیا اور اتنے زور سے لات رسید کی کہ وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔ اب اچانک اسے یاد آیا کہ بیئر کے مٹکے کی ٹونٹی کا ڈھکن تو اس کی مٹھی میں ہے اور بیئر مٹکے سے باہر بہہ رہی ہوگی۔۔ جب وہ بھاگا بھاگا تہہ خانہ میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ ساری بیئر بہہ چکی ہے اور مٹکا خالی ہو چکا ہے۔

اب وہ دوبارہ دودھ محفوظ رکھنے کی کوٹھری میں گیا تو اسے وہاں سے اتنی ملائی مل گئی کہ اس کا مٹکا بھر گیا اور اس نے پھر سے ملائی بلونا شروع کر دی ۔ دراصل اسے شام کے کھانے کے لئے مکھن تیار کرنا تھا، مگر تھوڑی دیر دودھ بلونے کے بعد اس کے ذہن میں خیال آیا کہ اتنا دن چڑھ آیا ہے اور گائے ابھی تک گھر کے صحن میں ہی بندھی ہے، اسے چارہ ملا ہے نہ پانی۔ اس نے سوچا کہ گائے کو گھاس کے میدان تک لے جانے میں خاصا وقت لگے گا، کیوں نہ اسے چرنے کے لئے گھر کی چھت پر چھوڑ دوں؛گھر کی چھت پر گھاس اگی تھی، جو خوب تروتازہ تھی۔

ان کا گھر ایک ڈھلوان پر واقع تھا، اس نے زمین سے چھت تک ایک تختہ کھڑا کر دیا، تاکہ گائے کو آسانی سے چھت پر چڑھا سکے، مگر وہ ملائی کے مٹکے کو بھی صحن میں چھوڑ کر جانے کو تیار نہیں تھا، اسے ڈر تھا کہ ان کا ننھا بچہ جو فرش پر رینگ رہا تھا ، ملائی کا مٹکا ہی نہ الٹ دے ۔ چنانچہ اس نے مٹکا اپنی کمر کے گرد باندھ لیا؛ پھر اچانک اس نے سوچا کہ گائے کو چھت پر چھوڑنے سے پہلے پانی پلا دینا چاہیے۔ اس نے کنوئیں سے پانی نکالنے کے لئے ایک بالٹی اٹھائی، مگر جونہی وہ کنوئیں کی منڈیر سے نیچے کو جھکا، ملائی الٹ کر اس کی گردن اور کندھوں سے بہتی ہوئی کنوئیں میں گر گئی۔

اب شام کے کھانے کا وقت قریب تھا مگر وہ ابھی تک مکھن تیار نہیں کر سکا تھا؛چنانچہ اس نے دلیہ بنانے کا فیصلہ کیا۔۔ اور ایک دیگچی میں پانی انڈیل کر اسے انگھیٹی میں جلتی آگ پر رکھ دیا۔

اچانک اسے خیال آیا کہ کہیں گائے چھت سے نیچے گر کر اپنی ہڈی پسلی ہی نہ توڑ بیٹھے؛ چنانچہ وہ گائے کو باندھنےکے لئے چھت پر پہنچا۔اس نے رسی کا ایک سرا گائے کی گردن سے باندھا اور دوسرے سرے کو چمنی کے راستے نیچے پھینک دیا ، پھر باورچی خانہ میں پہنچ کر دوسرا سرا اپنی ٹانگ سے باندھ لیا۔

اب پانی اُبل چکا تھا ، مگر اسے ابھی دلیہ کوٹنا تھا، چنانچہ وہ جلدی جلدی دلیہ کوٹنے لگ گیا۔ اِدھر تو وہ ان کاموں میں مصروف تھا اور اُدھر گائے چھت کی منڈیر سے باہر کی جانب لڑھک گئی، اور اس نے آدمی کو رسی سمیت، چمنی کے راستے اوپر گھسیٹ لیا۔۔ اب وہ آدمی تو چمنی میں پھنسا ہوا تھا اور گائے گھر کی دیوار کے ساتھ آسمان اور زمین کے بیچ لٹک رہی تھی۔ وہ بے چاری نہ تو اوپر چڑھ سکتی تھی اور نہ ہی نیچے اتر سکتی تھی۔

ادھر بیوی بہت دیر تک انتظار کرتی رہی کہ جلد ہی اس کا شوہر اسے کھانے کے لئے بلانے آئےگا؛ مگر جب دن ڈھل جانے کے بعد بھی وہ نہیں آیا تو آخرکار وہ خود ہی گھر کی جانب چل دی۔ جب بیوی نے گھر کے قریب پہنچ کر اپنی گائے کو اس بری حالت میں دیوار کے ساتھ لٹکتے دیکھا تو وہ تیزی سے آگے بڑھی اور درانتی سے رسی کے دو ٹکڑے کر دئیے؛ اور عین اسی لمحے چمنی میں پھنسا اس کا شوہر نیچے گر گیا۔ جب بیوی گھر میں داخل ہوئی تو اس نے دیکھا کہ اس کے شوہرکا سر چولہے پر رکھے دلیے والے دیگچے میں پھنسا ہوا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close