کورونا وائرس چین کی لیبارٹری سے نکل کر پھیلا: ڈائریکٹر ایف بی آئی

ویب ڈیسک

امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایجنسی کو یقین ہے کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر چین کے صوبے ووہان کی لیبارٹری سے نکلا

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹو رے کے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے بارے میں بتایا ہے، جس میں انہوں نے پہلی بار وائرس کے بارے میں عوامی سطح پر بات کی ہے

ان کا کہنا تھا ’ایف بی آئی کا کافی عرصے سے یہ اندازہ ہے کہ مرض کی ابتدا ممکنہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں ایک واقعے سے ہوئی۔‘

ایف بی آئی ڈائریکٹر کا بیان عالمی نشریاتی ادارے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے بعد آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ توانائی نے اندازہ لگایا کہ عالمی وبا کورونا وائرس چین کے صوبے ووہان کی لیبارٹری سے لیک کا نتیجہ تھا

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چار دیگر ایجنسیوں کا ابھی کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس قدرتی ٹرانسمیشن کا نتیجہ تھی جبکہ دو اداروں نے ابھی کچھ نہیں کہا

جبکہ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے 27 فروری کو کہا تھا کہ امریکی حکومت وبا کی ابتدا کے بارے میں کسی حتمی نتیجے اور اتفاق رائے پر نہیں پہنچی

انٹرویو کے دوران کرسٹوفر رے نے چینی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی وبا کی وجوہات جاننے کے لیے ہونے والی تحقیقات کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہی ہے

ان کے بقول ’چینی حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس وقت امریکی حکومت اور اس کے بیرونی شراکت مل کر جو کام کر رہے ہیں، اس کو مبہم اور ناکام بنایا جائے، اور یہ سب کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔‘

ایف بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ وہ ایجنسی کی تشخیص کی مزید تفصیلات جاری نہیں کریں گے کیونکہ وہ خفیہ ہیں

دوسری جانب چینی حکومت نے متذکرہ دعوے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے اور اسے بیجنگ کے خلاف کردارکشی کی مہم قرار دیا ہے

چینی حکومت نے کہا کہ امریکا ایسے دعوے کرکے اپنی ہی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ امریکا نے ایک بار پھر لیبارٹری لیک تھیوری کو اٹھایا ہے، جو کہ چین کو بدنام نہیں کرے گا لیکن اس کی اپنی ساکھ مزید کم ہو جائے گی

ترجمان نے چین کے دیرینہ اور غیر مصدقہ دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس میری لینڈ کے فورٹ ڈیٹرک میں واقع امریکی فوجی تحقیقی لیب سے نکلا ہوگا

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کو سائنس اور حقیقت کا احترام کرنا چاہیے اور جلد از جلد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشین سے تعاون کرکے بین الاقوامی ماہرین کو اپنے ملک میں ٹریس ایبلٹی ریسرچ کرنے کے لیے مدعو کریں اور تحقیق کے نتائج کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ شیئر کریں

واضح رہے کہ’سازشی تھیوری‘ سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا اشارہ ماضی میں امریکہ کے ایسے ہی موقف کی طرف تھا، جو کورونا وبا کی ابتدا کے بارے میں پیش کیا گیا تھا

کیونکہ اکتوبر سنہ 2021 میں امریکہ میں ایک اعلیٰ اہلکار کی جانب سے جاری کردہ ایک غیر کلائسیفائیڈ رپورٹ میں بھی یہ کہا گیا تھا کہ چار امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے ’کم اعتماد‘ کے ساتھ اندازہ لگایا تھا کہ اس کی ابتدا کسی متاثرہ جانور یا اس سے متعلقہ وائرس سے ہوئی

اس کے مقابلے میں چین میں اس کے متعلق ایک ’سازشی تھیوری‘ کو بھی ہوا دی گئی، جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس واشنگٹن ڈی سی کے شمال میں تقریباً 80 کلومیٹر (50 میل) شمال میں فریڈرک، میری لینڈ میں واقع فورٹ ڈیٹرک میں بنایا اور لیک کیا گیا

یہ پہلے امریکی حیاتیاتی ہتھیاروں کے پروگرام کا مرکز تھا لیکن اب فورٹ ڈیٹرک میں ایبولا اور چیچک وائرس سمیت دوسرے وائرس پر تحقیق کرنے والی بائیو میڈیکل لیبز ہیں

واضح رہے کہ سائنسدان کورونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں جاننے کو بہت اہم گردانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آنے والی مزید وباؤں سے نمٹنے کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close