بلوچستان: حق دو تحریک کی احتجاجی ریلی، ہدایت الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ

ویب ڈیسک

حق دو تحریک کی جانب سے عوام کی ایک بڑی تعداد نے ساحلی شہر گوادر، تربت، پسنی اور اورماڑہ میں تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کی گرفتاری اور سیاسی کارکنوں و دیگر افراد کی جبری گمشدیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک کثیر تعداد موجود تھی

حق دو تحریک کے کارکنان نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر ان کے مطالبات درج تھے، مختللف سڑکوں پر مارچ کے بعد میرین ڈرائیو پر جمع ہوئے اور سید ظہور شاہ ہاشمی ایونیو پہنچے، جہاں اجلاس منعقد کیا گیا

حق دو تحریک کی آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر حسین واڈیلہ، یعقوب جوسکی، اکرام فدا اور جبری طور پر لاپتا کیے گئے عظیم بلوچ کی ہمشیرہ نے ریلی سے خطاب کیا۔ مقررین نے حق دو تحریک کے سربراہ کی گرفتاری اور ان کی تین ماہ سے جیل میں قید کی مذمت کی

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں دو قانون ہیں، ایک قانون طاقت ور سرداروں اور دوسرا قانون حق دو تحریک کے رہنما، ماہل بلوچ اور دیگر لاپتا افراد کے لیے ہے

حق دو تحریک کی آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر حسین واڈیلہ نے بتایا کہ ہم اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں، جس کی ضمانت آئین اور ملک کے دیگر قوانین نے دی ہے جس سے حکومت ہمیں محروم کر رہی ہے

لاپتا افراد کے حوالے سے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اہل خانہ اور وارث صوبے میں سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن کوئی ریاستی ادارہ اس کا نوٹس نہیں لے رہا جبکہ مزید افراد لاپتا ہو رہے ہیں

انہوں نے فوری طور پر مولانا ہدایت الرحمٰن، ماہل بلوچ کی رہائی اور عظیم بلوچ، رفیق اومان، دین محمد بلوچ و دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اسی طرح کی احتجاجی ریلیاں تربت، پسنی اور اورماڑہ میں بھی نکالی گئیں

ریلی سے قبل حق دو تحریک کی آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر حسین واڈیلہ کا اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ عید لوگوں کے لیے خوشی کا دن ہے، لیکن بلوچستان میں یہ دن کئی سالوں سے غم کی علامت بن چکا ہے، کیونکہ کئی مائیں بہنیں اور بچے جبری طور پر گم کیے گئے اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close