پیر کا دن، جب ’دل کا دورہ‘ بھی کام پر واپس آتا ہے۔۔

ویب ڈیسک

ہارٹ اٹیک کا سامنا بیشتر افراد کو اچانک ہوتا ہے اور فوری طبی امداد نہ ملے تو زندگی سے محرومی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ پورے ہفتے میں کس دن لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے؟

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کا دورہ پڑنے کے کیسز کی شرح کاروباری ہفتے کے آغاز میں سب سے زیادہ ہوتی ہے یعنی بیشتر ممالک میں پیر وہ دن ہے، جب اس کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے

برٹش کارڈیو ویسکولر سوسائٹی کانفرنس میں 5 جون 2023 کو پیش کی گئی نئی تحقیق کے مطابق کسی بھی ہفتے میں دفتری کام کے پہلے دن باقی دنوں کے مقابلے میں دل کے سنگین دورے کا امکان زیادہ ہوتا ہے

واضح رہے کہ اس سے پہلے کی گئی اسٹڈیز سے بھی پتہ چلتا ہے کہ پیر کے دن دل کے دورے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، تاہم سائنسدان ابھی تک اس بات کی پوری طرح وضاحت کرنے سے قاصر ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

حالیہ تحقیق کے لیے بیل فاسٹ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر ٹرسٹ اور رائل کالج آف سرجنز کے ڈاکٹروں نے آئرلینڈ میں 10,528 مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا

یہ مریض 2013 اور 2018 کے درمیان انتہائی سنگین دل کے دورے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے تھے

دل کے دورے کی اس قسم کو ’سیگمنٹ ایلیویشن مائیوکارڈیل انفارکشن(STEMI)‘ کا نام دیا جاتا ہے

دل کی یہ میڈیکل کنڈیشن اس وقت ہوتی ہے، جب دل کی ایک بڑی شریان مکمل طور پر بلاک ہو جاتی ہے

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق محققین نے کام کے ہفتے کے آغاز میں STEMI جیسے دل کے حملوں کی شرح میں اضافہ دیکھا، جو پیر کو سب سے زیادہ پائی گئی

اتوار کو بھی توقع سے نسبتاً زیادہ STEMI مریضوں میں پایا گیا

برطانیہ میں ہر سال STEMI کی وجہ سے تیس ہزار سے زیادہ مریض ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں

دورے کی صورت میں دل کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے ہنگامی تشخیص اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے، اور ایسا عام طور پر ہنگامی انجیو پلاسٹی کے ساتھ کیا جاتا ہے جو بند شریان کو دوبارہ کھولنے کا ایک طریقہ ہے

بیل فاسٹ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر ٹرسٹ میں تحقیق کی قیادت کرنے والے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر جیک لافن کے مطابق ”ہم نے کام کے ہفتے کے آغاز اور STEMI واقعات کے درمیان ایک مضبوط شماریاتی تعلق پایا ہے۔ اس کی وجہ ممکنہ طور پر کثیر الجہتی ہے، تاہم پچھلے مطالعات سے جو کچھ ہم جانتے ہیں اس کی بنیاد پر، سرکیڈین عنصر کا اندازہ لگانا مناسب ہے“

(سرکیڈین عنصر سے مراد گھنٹے کے دوران جسم کے سونے اور جاگنے کا عمل ہے۔)

پروفیسر نیلیش سامانی کے مطابق ”برطانیہ میں ہر پانچ منٹ بعد کسی کو جان لیوا ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے، اس لیے ہارٹ اٹیک پر تحقیق جاری رہنا ضروری ہے“

اس سے قبل کے مطالعات سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ پیر کے دن دل کے دورے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، لیکن طبی ماہرین ابھی تک اس بات کی پوری طرح وضاحت نہیں کر سکے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے

پروفیسر نیلیش سامانی کہتے ہیں ”ہمیں اب اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہفتے کے کچھ دنوں میں ایسا کیا ہے، جو دل کے دورے کے امکانات کو زیادہ کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے ڈاکٹروں کو اس مہلک حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے تاکہ مستقبل میں مزید جانیں بچائی جا سکیں۔“

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ چھٹی کے دن آنے والے ہفتے کی مصروفیات کا خیال جسم میں چند ہارمونز کی سطح بڑھاتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھنے اور خون جمنے جیسے مسائل سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے

اگر دل کے دورے کی علامات کی بات کی جائے تو سینے میں تکلیف، سانس لینے میں مشکلات، متلی، پیٹ میں درد، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، انزائٹی، ٹھنڈے پسینے اور سر چکرانے کو ہارٹ اٹیک کی علامات قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ کہ تمام علامات کی وجوہات اس کے علاوہ بھی ہو سکتی ہیں مثال کے طور پر قے، متلی یا پیٹ کا درد معدے کی خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین ان علامات کو صرف احتیاط برتنے کے مقصد کے تحت بیان کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close