پاکستانی کوہ پیما کو بچانے کے لیے فرشتہ بن کر پہنچنے والے اسرافیل کون ہیں؟

ویب ڈیسک

پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی تین روز قبل نانگا پربت پر پھنس جانے کے بعد جمعرات کو آذربائیجان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اسرافیل عاشورلی کی مدد سے بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں

الپائن کلب کے مطابق آصف بھٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ پر پہنچ گئے ہیں، جہاں سے انہیں فوجی ہیلی کاپٹر پر اسکردو لے جایا جائے گا

کلب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف بھٹی ابتدائی طبی امداد کے بعد واپس اسلام آباد آئیں گے

تاہم یہ سب آصف بھٹی کے لیے آسان نہیں تھا۔ پاکستان کوہ پیما آصف بھٹی تین جولائی کو نانگا پربت سر کرنے کے لیے کیمپ فور پر موجود تھے جہاں وہ ’سنو بلائنڈ‘ کا شکار ہونے کے باعث پھنس گئے تھے

اس موقع پر ایک اور مشکل یہ تھی کہ خراب موسم کے باعث آصف بھٹی کو بچانے کے لیے نیچے سے امدادی کارکنان بھی نہیں جا پا رہے تھے

ایسے میں آدربائیجان کے کوہ پیما اسرافیل عاشورلی جو خود بھی نانگا پربت کو سر کرنے کی غرض سے وہاں موجود تھے آصف بھٹی کے لیے امید کی کرن بن گئے

ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے، جب کوئی اپنی ذاتی کامیابی اور مقصد کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی جان بچانے اور مشکل سے نکالنے کو اپنا مشن اور مقصد بنا لے۔

لیکن اسرافیل نے ایسا کر دکھایا اور ’قاتل پہاڑ‘ نانگا پربت پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی کو بچانے کے لیے آذربائیجان کے کوہ پیما نے اپنی مہم کو ترک کر دیا اور نانگا پربت پر پھنسے آصف بھٹی کو لے کر نیچے کی جانب بڑھنا شروع کر دیا

نانگا پربت پر پھنسنے کے بعد تین روز قبل اسرافیل ساتھ کوہ پیما آصف بھٹی کو لیے کیمپ تھری کی جانب اترنا شروع ہوئے مگر خراب موسم کے باعث نیچے سے کوئی مدد ان تک نہ پہنچ پا رہی تھی

ایسے میں کم روشنی کے باعث دونوں کوہ پیماؤں کو کیپ تھری پر ہی رات گزارنا پڑی

بتایا جا رہا تھا کہ امدادی ٹیم صبح ہوتے ہی ان کی جانب روانہ ہو جائے گی، لیکن موسم کی خرابی اور پتھروں کے گرنے کے باعث ایسا نہ ہو سکا

اس موقع پر حکام سے درخواست کی گئی کہ وہ کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے بروقت اقدامات لیں

5 جولائی کو اسرافیل اور آصف بھٹی نے کیمپ تھری سے کیمپ ٹو کی جانب اترنا شروع کیا۔ دونوں کوہ پیما پانچ جولائی کی رات کیمپ ٹو پہنچے جہاں امدادی ٹیم بھی ان کے پاس پہنچ گئی تھی

اس وقت تک یہ بات واضح نہیں ہوئی تھی کہ آصف بھٹی کس طرح سے نیچے آئیں گے مگر جیسے ہی منتظمین کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ خبر سامنے آئی کہ اسرافیل اس وقت آصف کے ہمراہ موجود ہیں اور انہیں صحیح سلامت واپس لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تو ہر طرف سے ان کے لیے دعائیں اور شکریہ کے پیغامات سامنے آنے لگے

باکو میں 1969 میں پیدا ہونے والے 54 سالہ اسرافیل سات مہمات مکمل کر چکے ہیں۔ وہ آذربائیجان کے ایلپائن کلب کے سیکریٹری جنرل بھی ہیں

اسرافیل اس سے قبل آٹھ ہزار میٹر بلند چھ چوٹیاں سر کر چکے ہیں۔ وہ آٹھ ہزار میٹر بلند چوٹی سر کرنے والے پہلے آذربائیجان کے کوہ پیما ہیں۔

انہوں نے 2007 میں ایورسٹ، 2011 میں کانچینجونگا، 2019 میں ہوٹسے اور مناسلو، 2022 میں براڈ پیک اور 2023 میں مکالو کو سر کیا

پاکستان آنے سے قبل اسرافیل نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا تھا ’ایسا لگتا تھا کہ کچھ نہیں ہوگا، کچھ نہیں ہوگا… لیکن آخر کار مجھے ویزا مل گیا۔‘

ان کا کہنا تھا ’میں مالی اور انتظامی مسائل کو کم سے کم وقت میں حل کرنے میں کامیاب رہا۔ میں ہر اس شخص کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے میرا ساتھ دیا اور اس سفر کو حقیقت بنانے میں مدد کی۔‘

سوشل میڈیا پر اسرافیل کے عمل کی نہ صرف بھرپور تعریف کی جا رہی ہے بلکہ ان کی بہادری پر شکریہ بھی ادا کیا جا رہا ہے

پاکستان میں کوہ پیماؤں کی مہمات کا انتظام کرنے والے قراقرم کلب نے اس بارے میں لکھا کہ ’معلوم نہیں کہ کوہ پیمائی کی دنیا میں ایسا کتنی بار ہوا ہے کہ ایک کوہ پیما نے اپنی مہم ترک کر کے دوسرے کوہ پیما کی مدد کی! براوو۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اسرافیل آپ سب کے لیے ایک روشن مثال ہیں۔‘

اسی کے ساتھ قراقرم کلب نے قرآن کی ایک آیت بھی تحریر کی: ’جس کسی نے بھی ایک جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔‘

اسی طرح آصف کھوجا نامی صارف نے لکھا: ’نو پین، نو گین‘، اسرافیل وہ شخص ہیں جو گذشتہ تین روز سے ساتھی کوہ پیما کو بچانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close