”اب مزمت نہیں، مزاحمت کریں گے“ سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس کے زیر اہتمام گڈاپ کے کاشتکاروں کا اجلاس

ویب ڈیسک

گزشتہ روز ڈگار ھوٹل شاہی چھب گڈاپ میں سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے زیر اہتمام ملیر گڈاپ کے زمینداروں کی نشست منعقد ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں زمینداروں، کسانوں اور مزدوروں نے شرکت کی

سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس (سرا) کے مرکزی جنرل سیکٹری حفیظ بلوچ نے شرکا کو ملیر کی حالیہ صورتحال سے آگاہ کیا، بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے، ایجوکیشن سٹی، ملیر ایکسپریس وے اور ملیر کے ایگریکلچر زمینوں پر بڑھتی فیکٹریوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے حفیظ بلوچ کہا کہ یہاں جتنے بھی منصوبے بنائے جاتے ہیں، ان کے لیئے ملیر کے لوگوں سے کوئی مشورہ یا ملیر کی لوگوں کی رائے پوچھی نہیں جاتی، ملیر کی بدقسمتی یہ ہے کہ ملیر کراچی کا حصہ ہوتے ہوئے بھی اس کے لیئے اس کے گاؤں دیہات پہاڑوں اور ندیوں کے لیئے ان کی حفاظت کے لیئے قانون سازی نہیں ہوئی

سرا کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ نہ ہمیں صحت کے لیئے ادارے دیئے گئے نہ ہی ملیر کے بچوں کے لیئے تعلیمی ادارے بنائے گئے، ہمارے بہت سارے گاؤں آج بھی زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اس کے بدلے ہمیں ملیر دشمن منصوبے دیئے گئے ترقی کے نام پر ہمیں تباہ کیا گیا، اب ملیر باقی رہ جانے والے دیہہ بھی ایم ڈی اے کے حوالے کیئے گئے ہیں تا کہ وہ سیٹلائیٹ ٹاؤن بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی اے ملیر دشمن ادارہ ہے، جس نے ملیر کی زمینیں ملک ریاض، ڈی ایچ اے اور مختلف سرمایہ داروں کے کمرشل ہاؤسنگ پراجیکٹس کو نیلام کر دیئے، اس سیٹلائیٹ ٹاؤن میں ہماری کوئی حیثیت نہیں نہ ہی کراچی کے آنے والے ماسٹر پلان میں ملیر کو اہمیت دی گئی ہے

حفیظ بلوچ کا کہنا تھا ”اب بات ہمارے بقا کی ہے، ہمیں مل کر مزاحمت کرنی ہوگی۔ 30 سالہ لیز پہ سب سے پہلا حق ملیر واسیوں کا حق ہے، ملیر ملیر کے انڈیجینئس لوگوں کا ہے، قانون ہے اس کے مطابق ہماری انڈیجینئس لیگل رائیٹس کمیٹی ملیر کا کیس ھائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک لڑے گی، قانونی جنگ کے ساتھ سیاسی جنگ بھی ہم سب مل کر لڑیں گے، یہ صرف ملیر کی جنگ نہیں ہم سندھ کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، اس میں ہم سب کو متحد ہو کر لڑنا ہےـ“

سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس کے رہنما ڈاکٹر پروفیسر رخمان گل پالاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دس سال سے ملیر کی جنگ لڑتے آ رہے ہیں، ہمیں سیاسی جہدوجہد کرنی ہے، ہم سندھ کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہا‍ں ملیر میں جتنے بھی قبائل آباد ہیں وہ سب ملیر سے لے کر کوہ باران کھیرتھر نیشنل پارک کے وارث ہیں، ان کے آباء اجداد نے ملیر کی دھرتی کے لیئے جنگ لڑی ہیں، آج ان سب قبائلوں کے بڑے نام سردار معتبر وڈیرے عہدوں میں ہیں ایوانوں میں ہیں، مگر سب خاموش ملیر کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں، مگر یہ نہیں جانتے کہ تاریخ یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے، تاریخ میں ان کی لاشیں بےگور کفن پڑی ہوں گی، تاریخ میں چاکر خان کلمتی، چاکر خان جوکھیہ، قبول پالاری سمیت ایسے بہادر سپوت روشن رہیں گے جنہوں نے دھرتی کے لیئے جانیں دیں

رخمان گل پالاری کا کہنا تھا کہ ہم سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنماؤں کے پاس اپنی کوئی ذاتی زمین نہیں مگر ہم اس دھرتی کے لیئے لڑ رہے ہیں، لالہ یوسف مستی خان اور سر گل حسن کلمتی جیسے عظیم لوگوں نے اپنی پوری زندگی اسی سرزمین کی حفاظت کے لیئے قربان کر دی، اب یہ ہمارا فرض ہے ہم ان کے اس مشن کو آگے لے کر چلیں

لال بخش بلوچ نے شرکاء سے کہا کہ ملیر کے مالک آپ ہو، یہ آپ کے آباء اجداد کی زمینیں ہیں، خدارا انہیں مت بیچو، یہ زمینیں ہماری شناخت ہیں اور ہماری بقا بھی ہیں، پیپلزپارٹی سے لے کر کسی بھی پارٹی سے امیدیں بس اک سراب کے سوا کچھ نہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملیر کی زمینوں کا سودا کیا ہے، بحریہ ٹاؤن ہو کہ ڈی ایچ اے، ایجوکیشن سٹی ہو کہ ملیر ایکسپریس وے یہ جتنی بھی ملیر دشمن منصوبے ہیں یہ سب پیپلزپارٹی کے تحفے ہیں ملیر کے لیئے

لال بخش بلوچ نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ملیر کے منتخب نمائندے ایوانوں میں ملیر کا کیس لڑتے قانونی سازی کر کے ملیر کے ایگریکلچر زمینوں، ندیوں کو پہاڑوں کو تحفظ فراہم کرتے مگر یہ سب گونگے اور بہرے بن کر سب اپنی مراعتیں لیتے رہے، اب یہ تو طے ہے کہ ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی پڑے گی، یہ سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے ساتھی ہماری جنگ لڑ رہے ہیں ان کے وکلا ہمارے لیئے لڑیں گے، ہمیں بس ان کا ساتھ دینا ہوگا۔ جب یہ کیس فائل ہوگا تو ہمیں بڑی تعداد میں کورٹ کی سماعت میں جانا ہوگا، جب ہم متحد ہو کر اپنا کیس لڑیں گے ان کے ہاتھ مضبوط کریں گے تب کامیابی ہمارا مقدر بنے گا، یہ زمینیں ایم ڈی اے کو دی جا رہے ہیں اور ایم ڈی اے کو یہ اختیار نہیں کہ وہ زمینیں سرمایہ داروں کو دے ـ آؤ سب مل کر اپنے ملیر کے لیئے لڑیں

منظور جوکھیو نے کہا کہ ہمیشہ ہمیں ہمارے منتخب نمائندوں نے دھوکا دیا ہے، ہمارے ووٹوں سے کامیاب ہو کر ایوانوں میں گئے اور مراعتیں لی اور کبھی بھی ملیر کا کیس نہیں لڑا ہمیشہ ہمارا سودا کیا، اب ہمیں کسی کا آسرا کیئے بغیر اپنی جنگ آپ لڑنی ہوگی، یہاں ہم سب ایک ہیں کوئی جوکھیہ نہیں، کوئی بلوچ نہیں، ہمارے درمیان کوئی تفریق نہیں، ہم سب ملیر کے باسی ہیں، ہمیں ان تفرقوں کی تقسیم سے نکل کر ملیر کے لیئے ایک ہونا ہوگا، اور پیپلز پارٹی کے شعبدہ باز جیئے بھٹو کا نعرہ لگا کر ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے سوال ضرور کریں، حساب ضرور مانگیں

اس موقع پر عابد بلوچ، عظیم دھکان، ایوب بلوچ، اقبال بلوچ، اصغر بلوچ، یوسف سہتانی، گبول میڈیا کے اکبر گبول اور دیگر زمینداروں نے خطاب کیا۔ آخر میں میزبان پرویز بلوچ نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا

اس موقع پر ایک رابطہ کمیٹی بنائی گئی جو زمینداروں سے کاغذات جمع کرے گی اور 22 تاریخ کے عوامی سماعت کے لیئے لوگوں کو آگہی اور دعوت نامے تقسیم کرے گی

اب 22 تاریخ کی ملیر عوامی سماعت کے لیئے لوگوں کو موبلائیز کیا جائے گا، ملیر عوامی سماعت کا دو تین دن میں جگہ اور وقت کا اعلان کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close