بورڈ آف روينيو کی جانب سے ملیر کراچی ایسٹ کے قدیمی کھاتہ داروں کی داخلہ بلاک کرنے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک

بورڈ آف روينيو سندھ کی جانب سے کھاتہ داروں کی داخلہ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اس سلسلے میں نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے

سنگت میگ کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق بورڈ آف روينيو سندھ نے گڈاپ میں دیہہ کاٹھوڑ، دیہہ موئیدان، دیہہ شورینگ، دیہہ جھونجھار اور کراچی ایسٹ میں دیہہ صفورہ اور دیہہ گجھڑو کے کھاتہ داروں کی داخلہ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں ضلع ملیر سمیت کراچی کی 5298 داخلائیں تاحال بلاک کر دی گئی ہیں، اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے

نوٹیفکیشن میں سپریم کورٹ کے آرڈر نمبر No.CRL-M.A.7-K & 8-K and HRC 3193-P/2009 SMC-16/2-11 کا حوالہ دیا گیا ہے، جو 31 جنوری 2016ع کو جاری کیا گیا تھا

نوٹیفکیشن میں ایسے داخلہ نمبروں کی فہرست دی گئی ہے، جو حقوق کی تبدیلی کے رجسٹر میں درج ہیں، انہیں بلاک کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں

سنگت میگ ذرائع کے مطابق اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ داخلائیں LARMIS کے ڈیٹا بیس میں ٹریس نہیں کی جا سکی ہیں، جب کہ یہ تمام داخلائیں پی آر سی پروونس رکارڈ سیل میں اسکین بھی ہو چکی ہیں

یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ LARMIS کس قسم کا رکارڈ ہے، جس میں کھاتہ داروں کا رکارڈ نہیں مل رہا، جس کی وجہ سے انہیں مشکوک بتا کر داخلائیں بلاک کی گئی ہیں

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب سپریم کورٹ نے 2016ع میں کھاتہ داروں کی سہولت اور جعل سازی کی روک تھام کے لیے پورے سندھ کا رکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا حکم دیا تھا تو حقوق کے رکارڈ کو ری رائٹ کیا جاتا، جسے د. فVII بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ سندھ لینڈ روینیو ایکٹ 1967ع اینڈ رولز 1698ع میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ ہر تیس سال بعد رکارڈ کو ری رائٹ کیا جائے، لیکن بدقسمتی سے یہاں 36 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی رکارڈ ری رائٹ نہیں کیا گیا

اس اطلاع کے بعد ملیر کراچی کے زمین کے قدیمی کھاتہ داروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے. ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی داخلہ پر اعتراض تھا تو کھاتہ داروں کو بلا کر ان سے رکارڈ طلب کیا جاتا

مقامی قدیمی کھاتہ داروں کا کہنا ہے کہ حد تو یہ ہے کہ اس سارے عمل کے دوران زمین کے اصل مالکان کو اطلاع دینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی. دراصل محکمہ ریونیو اپنی جعل سازی کو چھپانے کے لئے قدیمی کھاتہ داروں کی داخلائیں بلاک کر رہا ہے

ان کا کہنا ہے کہ اس سارے معاملے میں قانونی تقاضوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے، محکمہ کی اس عجلت سے قدیمی مقامی زمین مالکان سے مالکانہ حقوق چھینے جانے کی سازش کی بو آ رہی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close