ایم نائن کراچی ٹول پلازہ پر ٹیکس کے نام پر بھتہ وصولی

ڈاکٹر ابوبکر بلوچ

آج مجھے چند پروفیسر دوستوں کے ساتھ کاٹھور میں واقع ایک فارم ہاٶس میں ایک ظہرانے میں شریک ہونے کا موقع ملا

دنبہ گوٹھ بائی پاس سے کاٹھور کی طرف جاتے ہوٸے ہم نے رسید وصول کی

ظہرانے سے واپس آتے ہوئے طویل قطار میں انتظار کا عذاب سہنے کے بعد باری آنے پر جب میں نے ٹول وصول کرنے والے اہلکار کو اس رسید کے ساتھ مبلغ تیس روپے ادا کیے، تو اس نے تیس روپے کے بجائے دو سو پچاس روپے ادا کرنے کا کہا!
میں نے کہا کہ میں مقامی رہائشی ہوں اور حیدرآباد سے نہیں بلکہ کاٹھور سے آ رہا ہوں۔اس پر ایک دوسرے اہلکار نے کہا کہ اگر آپ کاٹھور سے آ رہے ہیں تو آپ کے پاس رسید ہونی چاہیے۔ اس پر میں نے اس کی توجہ ایک مرتبہ پھر مذکورہ رسید کی طرف مرکوز کروائی.

اس نے الجھتے ہوئے کہا کہ یہ تیس والی نہیں بلکہ ڈھائی سو روپے والی رسید ہے، اس لیے آپ کو ڈھائی سو روپے ہی ادا کرنے ہوں گے۔

میں نے کہا کہ جب میں کاٹھور  سے آرہا ہوں تو میں آپ کو ڈھائی سو روپے کیوں ادا کروں؟ رہی بات رسید کی تو آپ بائے پاس کے اس طرف جا کر پوچھ لیں کہ انہوں نے مجھے یہ رسید کیوں دی ہے؟

اس پر اس نے کمال ڈھٹائی سےکہا کہ آپ نے رسید میں جعل سازی کی ہے، یہ ہرگز لوکل رسید نہیں ہے۔

اس پر گاڑی میں سوار میرے دوستوں نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی کہ ہم سب پروفیسرز ہیں.. چند روپوں کی خاطر جعل سازی کیسے کریں گے؟ یہ آپ کیسی بات کر رہے ہیں؟

تاہم ہمارے بہتیرے سمجھانے کے باوجود وہ مسلسل الجھے جا رہا تھا۔ اس دوران پیچھے طویل قطار میں بیتابی سے کھڑی گاڑیوں کا پیمانہِ صبر لبریز ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔اور وہ ہارن پر ہارن بجا رہی تھیں۔۔۔۔

ہم نے اس سے کہا کہ ہمارے اس طرح یہاں کھڑے ہونےکے باعث لوگوں کو شدید تکلیف ہو رہی ہے، ہمیں کراس ہونے دیں تاکہ ہم گاڑی ساٸیڈ میں کھڑی کر کے اطمینان کے ساتھ بات کر سکیں،
چنانچہ اس نے بڑی مشکل سے ہمیں گاڑی کراس کرنے کی اجازت دی، یوں جیسے کوئی احسانِ عظیم کر رہا ہو۔۔۔

ہم نے گاڑی سائیڈ میں کھڑی کی مگر موصوف گفت و شنید کے لیے تشریف نہیں لاٸے.. اور پھر کچھ انتظار کے بعد ہم نے بھی رخصت ہونے میں عافیت جانی۔

اس انتظار کے دوران ہم نے دیکھا کہ اس غنڈہ گردی پر دوسرے ڈراٸیورز بھی ان سے الجھ رہے تھے۔

موٹر وے سے میمن گوٹھ آنے کے لیے دنبہ گوٹھ بائے پاس  کے مقام پر ٹول کی ”اذیت گاہ“ کے پاس گاڑیوں کی طویل قطار کی اصل وجہ بھی ٹول انتظامیہ کی یہی بدتمیزی، بمعاشی، غنڈہ گردی اور ٹول ٹیکس کے نام پر بھتہ خوری ہے

ملیر کے منتخب نماٸندوں اور اربابِ حل و عقد کی خدمت میں عاجزانہ گذارش ہے کہ خدارا ٹول انتظامیہ کی بدتمیزی اور غنڈہ گردی کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی لوگوں کو ”غنڈہ ٹیکس“ اور ”بھتہ وصولی“ کے اس ظالمانہ عمل سے نجات دلانے میں کردار ادا فرمائیں یا پھر کاٹھور۔میمن گوٹھ آمد و رفت  کے لیے موٹر وے سے متصل ”سروس روڈ“ تعمیر کرنے کے لیے اقدامات فرماٸیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close