کراچی میں 500 سے زائد کچی آبادیاں ہیں، سندھ اسمبلی میں سلیم بلوچ کا انکشاف

نیوز ڈیسک

کراچی : شہر میں 12 سو ٹن کچرا روزانہ اٹھایا جاتا ہے، سندھ حکومت نے ڈور ٹو ڈور کلیکشن کے لیے چائینز کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے، کراچی کے ضلع کیماڑی میں کوئی کچرا کنڈی نہیں ہے جس کی وجہ سے گزشتہ20 برسوں سےکیماڑی کے مکین ادھر ادھر کچرا پھینک رہے ہیں، کراچی میں 500 سےزائد کچی آبادیاں ہیں

یہ انکشاف سندھ اسمبلی میں پارلیمانی سیکریٹری برائے بلدیات سلیم بلوچ کی طرف سے محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات میں اراکین کے تحریری اور ضمنی سوالات کے جواب میں تحریری طورپر کیا گیا

عارف مصطفیٰ جتوئی نے سوال کیا کہ کیا کچی آبادی حقیقتاً سرکاری زمین پر قبضہ ہے؟ سلیم بلوچ کا کہنا تھا کہ میں آپ کی بات سے متفق ہوں، کراچی میں کچی آبادیوں کو 6 ڈویژن میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ کیماڑی میں مناسب جگہ ملنے کے بعد کچرے کا کلیکشن پوائنٹ بنایا جائے گا

تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے ضمنی سوال میں استفسار کیا کہ کچرا اٹھانے کے لئے پیپلزپارٹی کو اور کتنے سال درکار ہیں ، ان کو احساس ہے کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کا نظام ہی نہیں ہے،کچرا کنڈیوں کی وجہ سے سگ گزیدگی کے واقعات ہورہے ہیں،وفاق سالانہ اربوں روپے گرانٹ دیتاہے مگر یہاں کچھ نہیں ہے

سلیم بلوچ کا کہنا تھا کہ کچرا سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اٹھاتا ہے اور کراچی کے تمام اضلاع میں اس کام کو مزید بہتر کیا جارہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close