’گلہری نے سورج کھا لیا‘ گرہن کے بارے میں مختلف تہذیبوں میں پائے جانے والے عجیب و غریب تصورات

ویب ڈیسک

قدیم چین میں عام خیال تھا کہ آسمانی ڈریگن سورج کو نگل لیتا ہے، جس سے وہ غائب ہو جاتا ہے۔ ہندو عقائد کے مطابق سورج گرہن کو منحوس تصور کیا جاتا ہے۔ ایک تصور گلہری کی طرف سے سورج کو نگلنے کا ہے۔۔

یہ اور ایسے بہت سے تصورات و توہمات جو سورج گرہن سے جڑے ہیں، ان کا ذکر ہم آگے چل کر کریں گے، لیکن پہلے مختصر تذکرہ گزشتہ روز 8 اپریل 2024 کے مکمل سورج گرہن کا، جو دنیا کے کئی ممالک میں دیکھا گیا۔ اس کا آغاز بحرالکاہل میں جزائر کک سے ہوا اور پھر براعظم شمالی امریکہ میں امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا میں اسے دیکھا گیا۔

گرہن ایک شاندار دلکش فلکیاتی عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گرہن کا مشاہدہ کرنے والوں کے لیے سیاحت کی ایک الگ برانچ قائم ہو چکی ہے۔

درحقیقت ہر سال دو سے چار مرتبہ سورج کو گرہن لگتا ہے لیکن ایک مکمل سورج گرہن کا مشاہدہ یقیناً نادر موقع تھا۔

8 اپریل 2024 کو ہونے والا مکمل سورج گرہن جنوبی امریکہ میں دیکھا گیا۔ اس سے قبل اس براعظم میں یہ موقع 1918 یعنی 106 برس قبل آیا تھا اور اگلی مرتبہ ایسا ہونے کا امکان 2079 سے پہلے نہیں ہے۔

آئیے اب ذکر کرتے ہیں ان تصورات اور توہمات کا، جو مختلف تہذیبوں میں سورج گرہن کے حوالے سے رائج ہیں

امریکہ کے قدیم باشندوں نواجو کے نزدیک سورج گرہن ایک بڑا آسمانی واقعہ ہوتا ہے۔
امریکہ میں مکمل سورج گرہن دیکھنے کے لیے لاکھوں افراد نے کئی ماہ تک تیاریاں کیں۔ کہیں قدیم امریکی باشندوں نے سورج گرہن سے متعلق اپنی روایات کو یاد کیا اور دعائیہ تقاریب منعقد کیں ہیں۔

تو دوسری جانب فلکیات سے دلچسپی رکھنے والے ہزاروں افراد نے کائنات میں رونما ہونے والے اس منفرد واقعے کے مشاہدے اور اسے محفوظ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔

آج انسانوں کے پاس سورج گرہن اور چاند گرہن کے اسباب جاننے اور انہیں سمجھنے کے سائنسی شواہد اور ذرائع دستیاب ہیں، جن کی وجہ سے اب گرہن کو توہمات اور تصورات کی بجائے، فلکیات کے ایک مظہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

چاند کا سورج کو جزوی یا مکمل طور پر ڈھانپ لینا ایسا منظر ہے، جسے ہمیشہ سمجھنے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتیجے میں کئی دلچسپ روایات نے جنم لیا، جنہیں یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

سورج گرہن کے بارے میں پائے جانے والے تصورات کا قدیم ترین ریکارڈ چین میں محفوظ ہے۔ وہاں سورج گرہن سے متعلق چار ہزار قبل کی مختلف مقامی اور ثقافتی رسوم کا بھی پتا چلتا ہے۔

انسائیکلو پیڈیا آف بریٹینیکا کے مطابق قدیم چین میں سورج گرہن کے بارے میں سب سے عام خیال یہ تھا کہ ایک آسمانی ڈریگن کے سورج کو نگلنے کی وجہ سے وہ آسمان سے غائب ہو جاتا ہے۔

اس لیے سورج کو ڈریگن سے بچانے کے لیے لوگ بہت بڑے بڑے نقارے بجاتے اور اور شور مچاتے تھے۔

سورج گرہن چوں کہ مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے، اس لیے اس دوران ہونے والے نقاروں کا شور وغیرہ جاری رہتا تھا اور جیسے ہی سورج واپس اپنی اصل حالت میں آ جاتا تھا، لوگ سمجھتے تھے کہ وہ ڈریگن کو بھگانے میں کامیاب رہے۔

ہندو عقائد کے مطابق سورج گرہن کو منحوس تصور کیا جاتا ہے اور کئی لوگ اس سے قبل برت (روزہ) رکھتے ہیں اور سورج گرہن کے دوران کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔

ہندو اساطیر کے مطابق ’راہو‘ نامی راکھشس سورج کو نگل جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج گرہن ہوتا ہے۔۔ لیکن چوں کہ راہو کا صرف سر ہے اور گلہ اور دھڑ نہیں، اس لیے تھوڑی دیر بعد ہی سورج اس کے منہ سے نکل کر اپنی اصل حالت میں آ جاتا ہے۔

راہو کے بارے میں ہندو اساطیر میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے دیوتاؤں کا مشروب امرت یا آب حیات چرانے کی کوشش کی تھی، جس کی سزا کے طور پر اس کا سر کاٹ دیا گیا تھا۔

بعض روایتوں کے مطابق سر کٹنے سے پہلے امرت کیوں کہ ابھی اس کے حلق سے نہیں اترا تھا، اس لیے سر کے علاوہ باقی جسم تو فنا ہو گیا، لیکن اس کا کٹا ہوا سر آسمان میں حرکت میں رہتا ہے۔

اس لیے جب وہ سورج کو نگلنے کی کوشش بھی کرتا تو حلق اور جسم نہ ہونے کی وجہ سے سورج جلد ہی واپس آسمان پر نظر آنے لگتا ہے۔

امریکہ کے قدیم باشندوں میں نواجو نامی افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ان کے نزدیک سورج گرہن کے دوران نہ تو اس کی جانب دیکھنا چاہیے، نہ ہی اس دوران کھانا پینا یا سونا چاہیے اور نہ ہی کوئی اور جسمانی کام کرنا چاہیے۔

ان کے نزدیک سورج گرہن ایک بڑا آسمانی واقعہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کے دوران گھروں کے اندر رہتے ہوئے دعا کرنی چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق نواجو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد آج بھی اپنی ان روایات پر عمل کرتی ہے۔ جنوب مغربی امریکہ میں بسنے والی اس کمیونٹی کے لوگوں کی کئی کمپنیاں اور کاروبار سورج گرہن کے دوران بند ہو جاتے ہیں۔

تاہم امریکہ کے قدیم باشندوں کی دیگر کمیونٹیز میں سورج گرہن کی الگ الگ روایات ہیں اور ان میں سے کئی میں اس دوران کھانے پینے یا کام کاج کی کوئی پابندیاں نہیں ہوتیں۔

اس کے علاوہ بعض مقامی باشندوں میں سورج گرہن کے اسباب کے بارے میں بھی دلچسپ داستانیں مشہور ہیں۔

چوکٹا باشندوں کی کہانی کے مطابق ایک سیاہ گلہری کی شرارت کی وجہ سے سورج آسمان سے غائب ہو جاتا ہے اور اسے بھگانے کے لیے شور مچایا جاتا ہے۔

جنوبی امریکہ میں بسنے والے انکا باشندے ’انتی‘ نامی سورج دیوتا کی پرستش کرتے ہیں۔

اسے ایک فیاض اور رحم دل دیوتا سمجھتا جاتا ہے۔ تاہم اِنکا افراد سورج گرہن کو سورج دیوتا کے غضب اور ناراضی کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے سورج گرہن کے دوران انکا افراد سورج دیوتا کو راضی کرنے کے لیے بَلی چڑھاتے تھے۔

قدیم دور میں اِنکا افراد کے ہاں سورج گرہن کے دوران انسانوں کی بلی چڑھانے کی روایت بھی ملتی ہے۔

اسی طرح اِنکا کلچر میں سورج گرہن کے دوران روزہ رکھنے اور کام کاج سے پرہیز جیسی روایات بھی پائی جاتی ہیں۔

قدیم مصری تہذیب میں علمِ نجوم کو مرکزی اہمیت حاصل تھی، لیکن حیران کن طور پر اس میں سورج گرہن سے متعلق تصورات یا رسوم کے بہت زیادہ آثار نہیں ملتے۔

انسائیکلو پیڈیا آف بریٹینیکا کے مطابق لیکن علمِ نجوم کو اہمیت دینے کی وجہ سے قدیم مصری تہذیب میں سورج گرہن کو اہم قرار دیا جاتا تھا۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سورج گرہن کو چونکہ نحوست سے جوڑا جاتا تھا اس لیے ہو سکتا ہے کہ قدیم مصریوں نے ’رے‘ نامی سورج دیوتا کو راضی کرنے کے لیے گرہن سے متعلق اپنے تجربات وغیرہ کو ریکارڈ نہ کیا ہو۔

آئیے اب سورج گرہن کے بارے میں سائنسی حوالے سے کچھ بات کرتے کہ سورج گرہن کیا اور کیسے ہوتا ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں۔ سورج گرہن، اجرامِ فلکی کو لگنے والے گرہن کی متعدد اقسام میں سے ایک ہے۔

اٹانومس یونیورسٹی آف چلی کے سائنس کمیونیکیشن سینٹر میں بطور ایسٹروفزسٹ کام کرنے والے یوان کارلوس بیامن ’السٹریٹڈ ایسٹرونمی‘ میں لکھتے ہیں کہ ’عمومی طور گرہن کی دو اقسام ہیں جن میں چاند اور سورج کے گرہن شامل ہیں۔‘ تاہم اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ ’تکنیکی اعتبار سے دیکھیں تو ایک تیسری قسم بھی ہیں، جس میں دو ستارے شامل ہوتے ہیں۔‘

چاند کی زمین کے گرد گردش کے دوران ایسے مواقع آتے ہیں جب یہ سورج اور ہمارے سیارے کے درمیان آ جائے تو یہ سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک دیتا ہے اور یوں سورج کو گرہن لگ جاتا ہے۔ بالفاظِ دیگر چاند زمین کی سطح پر اپنا سایہ ڈال دیتا ہے۔

تاہم سورج گرہن کی بھی مزید تین اقسام ہیں اور ان تینوں اقسام میں فرق کا تعین دو عوامل سے ہوتا ہے۔ یعنی چاند سورج کے راستے میں کس طرح اور کتنی رکاوٹ بنتا ہے۔

مکمل سورج گرہن:
مکمل سورج گرہن کا عمل اس وقت ہوتا ہے جب چاند سورج اور زمین کے درمیان ایسے رکاوٹ بنتا ہے کہ وہ سورج کی روشنی کو مکمل طور پر روک دیتا ہے۔

کچھ سیکنڈز کے لیے (یا کئی بار چند منٹ کے لیے) مکمل طور پر اندھیرا ہو جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے رات کا وقت ہو۔

مکمل سورج گرہن چاند پوری طرح سورج کو چھپا لیتا ہے اور سورج کی روشنی ایک ہالے کی طرح نظر آتی ہے

ناسا کے مطابق ’مکمل سورج گرہن زمین پر صرف ایک آسمانی یا خلائی اتفاق کے باعث ممکن ہوتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ سورج چاند سے 400 گنا بڑا ہے لیکن یہ اس سے 400 گنا دور بھی ہے۔ ناسا کا مزید کہنا ہے کہ ’اس جیومیٹری کے باعث جب چاند عین سورج اور زمین کے درمیان موجود ہوتا ہے تو یہ مکمل طور پر سورج کی روشنی کو روکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔‘

چاند کا جو سایہ زمین پر پڑتا ہے، اس کو انگریزی زبان میں ’پاتھ آف ٹوٹیلیٹی‘ کہتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہوتے ہیں جو مکمل طور پر تاریک ہو جاتے ہیں اور اس چھوٹے سے حصے میں مکمل گرہن دیکھا جا سکتا ہے۔ زمین پر سائے کی اس پٹی کے دونوں اطراف میلوں دور تک جزوی طور پر گرہن دیکھا جاتا ہے۔ سائے کی پٹی کے علاقے سے آپ جتنے دور ہوں گے اس قدر آپ گرہن کم دیکھیں گے اور آپ کو سورج کا کم سے کم حصہ چاند کے پیچھے چھپا نظر آئے گا۔

جہاں تک گرہن کے دورانیے کا تعلق ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ زمین سورج کے مقابلے میں اپنے مدار میں کس جگہ پر ہے اور چاند زمین کے مقابلے میں اپنے مدار میں کس جگہ پر ہے اور زمین کے کون سے حصے پر چاند کا سایہ پڑنے سے مکمل طور تاریکی ہو جائے گی۔

چلی سے تعلق رکھنے والے آسٹروفزکس کے ماہر لکھتے ہیں کہ سورج گرہن کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ سات منٹ اور 32 سیکنڈ کا ہو سکتا ہے۔

سورج گرہن کتنے دنوں بعد یا کتنی دیر میں ہوتا اس بارے میں شاید آپ کا خیال ہو کہ ایسا کم کم ہی ہوتا ہے لیکن دراصل ہر 18 ماہ بعد ایک سورج گرہن ہوتا ہے۔

لیکن زمین پر ایک ہی جگہ سے مکمل سورج گرہن کا دیکھا جانا، ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے اور ایسا اوسطاً 375 برس بعد ہی میں ممکن ہو سکتا ہے۔

سالانہ گرہن:
جب چاند اور زمین کے درمیان زیادہ فاصلہ ہوتا ہے تو ظاہر ہے زمین سے چاند چھوٹا نظر آتا ہے اور اسی لیے یہ مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں پاتا۔

ایسے میں چاند کے گرد سورج ایک ہالے کی طرح نظر آتا ہے اور اسے سالانہ سورج گرہن کہا جاتا ہے۔

مکمل سورج گرہن کی طرح ہی سالانہ گرہن کے دوران سورج کا سایہ جس جگہ زمین پر پڑتا ہے اسے انگریزی زبان میں ’پاتھ آف اینولیرٹی‘ کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کی دونوں جانب جزوی زون واقع ہوتا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق یہ سورج گرہن عام طور پر خاصے طویل ہوتے ہیں اور سورج ایک گول دائرے یا ہالے کے طور پر دس منٹ تک دکھائی دے سکتا ہے لیکن عام طور پر یہ پانچ سے چھ منٹ تک دکھائی دیتا ہے۔

اگلا سالانہ گرہن دو اکتوبر 2024 تک ممکن نہیں۔ یہ گرہن جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا اور جزوی گرہن جنوبی امریکہ کے علاوہ، انٹارکٹکا، بحرالکاہل، بحرِ اوقیانوس اور شمالی امریکہ میں بھی دیکھا جا سکے گا۔

ملا جلا گرہن:
بیمن نے وضاحت کی کہ ملا جلا گرہن جسے انگریزی میں ہائبرڈ گرہن کہتے ہیں وہ اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین سے اتنے فاصلے پر ہوتا ہے کہ یہ سورج کو پوری طور پر چھپا لے، لیکن جب یہ حرکت کرتا ہے تو یہ دنیا سے دور ہوتا جاتا ہے اور پورے سورج کو نہیں چھپا پاتا۔ یوں مکمل سورج گرہن سالانہ سورج گرہن میں بدل جاتا ہے۔

ان کے مطابق اسی طرح جب چاند زمین کی جانب حرکت کرتا ہے تو سالانہ سورج گرہن مکمل سورج گرہن میں بدل جاتا ہے۔

ہائبرڈ یا ملا جلا گرہن کا ہونا شاز و نادر ہی ہوتا ہے ایسے گرہن تمام سورج گرہنوں کا صرف چار فیصد ہی ہوتے ہیں۔

ناسا کے مطابق آخری سورج گرہن اپریل 2023 میں ہوا تھا اور انڈونیشیا، آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنی میں دیکھا گیا تھا۔ اب اس قسم کے اگلے سورج گرہن کے لیے ہمیں نومبر 2031 تک انتظار کرنا ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close