جنات کا قید خانہ سمجھے جانے والے ’جہنمی کنویں‘ کی حقیقت کیا ہے؟

سنگت میگ اسپیشل

حال ہی میں ایک ویبسائٹ ‘عریبہ پوسٹ’ نے دعویٰ کیا ہے کہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے یمن میں اس ’جہنمی کویں‘ یا ’جنات کی جیل‘ کو سمجھنے کی کوشش کی ہے جس کی گہرائی ایک سو بارہ میٹر اور چوڑائی تیس میٹر ہے

واضح رہے کہ یمن کے مشرق میں برہوت کا کنواں ’جہنمی کنویں‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس سے وابستہ کئی دیو مالائی اور شیطانی کہانیاں مشہور ہیں، لیکن ویبسائٹ کے دعوے کے مطابق اب ان کی حقیقت سامنے آگئی ہے

جہنمی کنواں کے نام سے مشہور یہ جگہ عمان کی سرحد کے قریب اور دارالحکومت صنا سے تقریباً 1300 کلومیٹر دور واقع ہے۔ صوبہ الماہرہ کے صحرا میں واقع اس کنویں کے بارے میں وہاں کی مقامی آبادی کا خیال ہے کہ یہ شیطانوں کا قید خانہ ہے جو اپنے قریب ہر چیز کو نگل جاتا ہے اور اس کی تہہ سے تیز بدبو آتی رہتی ہے

اس کنویں کی حقیقت جاننے کی حالیہ کوششوں سے قبل اس کے بارے میں طرح طرح کی باتیں مشہور تھیں. اس کی گہرائی کے باعث عام طور پر کہا جاتا تھا کہ کناروں پر کھڑے ہو کر صرف اس کی باہری دیواریں ہی دیکھی جا سکتی ہیں ہیں یا پھر وہ پرندے جو اندر سے باہر اڑ رہے ہوتے ہیں

قبل ازیں جن افراد نے کنویں کے اندرونی مناظر کو کیمرے سے عکس بند کرنے کی کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ یہ تقریباً ناممکن ہے۔ مقامی افراد کے خیال کے مطابق ‘کنواں اپنے قریب موجود کوئی بھی شے نگل لیتا ہے!’

اس کی قدامت کے بارے میں ’یہ کروڑوں سال قدیم ہے‘ جیسا مقبول عام تصور جاگزیں تھا

صدیوں سے یہ کہانیاں گردش کر رہی ہیں کہ کنویں کی طرف جانے یا اس کے بارے میں بات کرنے سے بھی بد شگونی ہوتی ہے۔ مقامی آبادی یہ بھی سمجھتی ہے کہ اس کے اندر جن اور بھوت رہتے ہیں

تاہم اب عمان کے غاروں پر تحقیق کرنے والے ادارے الفريق العماني لاستكشاف الكهوف =عمانی کیونگ کمپنی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے یمن میں اس ’جہنمی کنویں‘ یا ’جنات کے قید خانے‘ کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، جس کی گہرائی ایک سو بارہ میٹر اور چوڑائی تیس میٹر ہے

ادارے کے مطابق ہفتہ 18 ستمبر 2021 کی شام ایک عمانی سائنسی ٹیم نے غاروں کی کھوج کرتے ہوئے مشرقی یمن کے ریگستانوں میں ایک بڑے کنویں کے اردگرد کے مناظر دیکھے، جو خوفناک لوک داستانوں سے وابستہ تھے، جنہیں ’جہنم کی تہہ‘ اور ’جنات کا قید خانہ‘ کہا جاتا تھا

عمانی غاروں کی کھوج لگانے والی ٹیم نے ہفتہ کی شام ٹوئٹر پر اپنے غیر مصدقہ اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ مبینہ خیسف فوگٹ غار یا بارہوت کنویں میں کوئی تحریر نہیں ہے انہوں نے یہ بات اس جگہ کے بارے میں مشہور طلسماتی داستانوں کے تناظر میں کہی ہے

غاروں کا کھوج لگانے والی ’عمانی کیونگ ٹیم‘ کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کنویں کے بارے میں جو تحاریر گردش کر رہی ہیں وہ دراصل ایک اور غار کی ہیں جن کا ملاحظہ ٹیم نے المہرا گورنریٹ (مشرقی یمن) میں اپنے دورے کے دوران کیا تھا اور وہ بہت قدیم عربی تحریریں ہیں۔‘

عمانی کیونگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ ’ہم فوگٹ غار کی تہہ تک اترے، جسے بارہوت کا کنواں بھی کہا جاتا ہے اور اس سوراخ کی ارضیاتی اور ماحولیاتی خصوصیات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ ٹیم گڑھوں اور ان کے ارضیاتی سروے پر ایک تفصیلی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں شائع کرے گی۔‘

عمانی ٹیم کے مطابق مبینہ کنواں عمانی سرحد سے تینتیس کلومیٹر دور ہے اور یہ جغرافیائی طور پر تحلیل ہوجانے والے گڑھوں کے نام سے جانا جاتا ہے

عمانی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس گہرے کنویں سے متعلق بہت سی افسانوی داستانیں وابستہ ہیں، جو مختلف ذرائع ابلاغ میں پھیلی چکی ہیں

یاد رہے اس سے قبل بھی اس کنویں میں اترنے کی کوششیں کی جا چکی ہیں۔

صوبہ الماہرہ کے ارضیاتی سروے اور معدنی وسائل کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل صلاح بابحر نے بتایا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ اس کی تہہ میں کیا ہے۔ ’یہ بہت گہرا ہے اور ہم کنویں کی تہہ تک نہیں پہنچ پائے، کیوں کہ وہاں آکسیجن بہت کم اور ہوا کا گز نہیں ہے‘

انہوں نے کہا تھا جب اس کے اندر اترے تو پچاس ساٹھ میٹر کے بعد مزید گہرائی میں جانا ممکن نہ رہا۔ اس کے اندر کافی پر اسرار چیزیں دیکھنے کو ملیں۔ اس کے اندر عجیب سی بدبو بھی آرہی تھی

صدیوں سے یہ کہانیاں گردش کر رہی تھیں کہ کنویں کی طرف جانے یا اس کے بارے میں بات کرنے سے بھی بد شگونی ہوتی ہے۔ مقامی آبادی یہ بھی سمجھتی تھی کہ اس کے اندر جن اور بھوت رہتے ہیں.

بہرحال اب امید کی جا رہی ہے کہ اس پراسرار کنویں کی اصل حقیقت سے جلد ہی پردہ اٹھ جائے گا.. لیکن فی الحال یہ بھی محض ایک امید ہی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close