شہروں میں گرمی کی شدت چار سو فیصد بڑھ گئی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک

سانتا باربرا : امریکی ماہرینِ ماحولیات کی ایک وسیع تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا ہے، کہ دنیا بھر کے شہروں میں تینتیس سال کے دوران گرمی کی شدت اوسطاً چار سو فیصد بڑھ چکی ہے، جبکہ اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

”پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 1985ع سے اب تک عالمی شہری آبادی دو ارب سے بڑھ کر چار ارب چالیس کروڑ یعنی دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے شہروں کے انتظامی مسائل میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جن میں ماحولیاتی مسائل کا بڑا حصہ ہے

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سانتا باربرا، کولمبیا یونیورسٹی نیویارک، یونیورسٹی آف منیسوٹا، اور یونیورسٹی آف ایریزونا کے ماہرین نے اس مشترکہ تحقیق میں ساری دنیا کے تیرہ ہزار سے زائد شہری مقامات کی موسمیاتی کیفیات، درجہ حرارت اور سال میں گرم ترین دنوں سے متعلق اعداد و شمار کا تجزیہ کیا ہے

یہ اعداد و شمار 1983ع سے 2016ع تک، مصنوعی سیارچوں سمیت مختلف ذرائع سے جمع کیے گئے تھے

تجزیئے سے معلوم ہوا کہ ان تینتیس سالوں کے دوران عالمی درجہ حرارت میں جتنا اوسط اضافہ ہوا، اس کے مقابلے میں شہروں میں گرمی کی شدت چار گنا یعنی چار سو فیصد بڑھ گئی

سابقہ ماحولیاتی تحقیقات کی طرح اس تحقیق میں بھی غریب اور کم وسائل والے شہری علاقوں کے لیے زیادہ خطرات سامنے آئے ہیں، جبکہ ان شہروں میں ایک سال کے دوران شدید گرم دنوں کی تعداد بھی واضح طور پر بڑھتی دیکھی گئی۔ ان شہروں کی مجموعی آبادی ایک ارب ستر کروڑ کے لگ بھگ ہے

شہروں کے اوسط درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ ذیل صحارا (سب صحارا) افریقہ اور جنوبی ایشیا کے ملکوں بالخصوص پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں دیکھا گیا

ماہرین کے مطابق، شہری درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے کے اسباب میں بڑھتی ہوئی آبادی، گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور شہروں میں حرارت جذب کرنے والی تعمیرات مثلاً سڑکوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد شامل ہیں

سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر شہروں میں تیزی سے تباہ ہوتے ہوئے ماحول کو بچانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے، تو 2050ع تک شہری علاقوں میں رہائش بے حد مشکل ہوجائے گی

رپورٹ کے مطابق، شہروں میں ماحول کی بربادی صرف ان تک ہی محدود نہیں رہے گی، بلکہ ان ملکوں میں بہنے والے دریاؤں پر بھی اثر انداز ہوگی، جس سے سیلاب اور خشک سالی جیسے اضافی مسائل کو بھی جنم لیں گے.

ماحول و ماحولیات بارے بلاگ اور خبریں:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close