سرفراز احمد اور کالج گراؤنڈ کا تنازع: یہ میدان سابق پاکستانی کپتان کی کرکٹ اکیڈمی کا ہے یا گرلز کالج کا؟

نیوز ڈیسک

کراچی – کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں واقع ایک گراونڈ پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے، جس پر بیک وقت گرلز کالج اور کرکٹر سرفراز احمد کی طرف سے ملکیت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کے نام سے منسوب کرکٹ اکیڈمی کا گراؤنڈ کس کا ہے؟ کیا یہ واقعی قریب میں قائم خواتین کالج کی ملکیت ہے؟ کیا سرفراز احمد کرکٹ اکیڈمی ایک سرکاری کالج کی زمین پر قائم کی گئی یا یہ گراؤنڈ کرکٹ اکیڈمی کا ہے؟

یہ وہ سوالات ہیں جو پچھلے کئی روز سے گردش کر رہے ہیں اور اس بارے میں متضاد دعوے سامنے آئے ہیں

یہ گراؤنڈ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے بلاک این میں بنے مکانات کے درمیان واقع ہے، جو چار دیواری کے اندر ہے۔ اسی گراؤنڈ کے اندر سرکاری کالج کی مرکزی عمارت اور اس سے ملحقہ آڈیٹوریم اور جمنازیم ہیں

اس گراؤنڈ میں داخل ہونے کے دو راستے یا دو گیٹ ہیں۔ ایک کو مرکزی گیٹ کا نام دیا گیا ہے جو کالج کی عمارت اور گراؤنڈ کے عین سامنے ہے۔ اس گیٹ پر سرفراز احمد کرکٹ اکیڈمی اور سخی حسن جمخانہ کا نام دور سے پڑھا جاسکتا ہے

دوسرا گیٹ ایک چھوٹی سی گلی سے گزرتا ہوا باہر کی طرف نکلتا ہے، جس کے اطراف مکانات ہیں۔ اس گیٹ پر گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا بورڈ نصب ہے

اس تنازع کا مرکزی سوال یہ ہے کہ گراؤنڈ کس کا ہے؟

سرفراز احمد کرکٹ اکیڈمی کہتی ہے کہ اسے یہ گراؤنڈ سابق میئر کراچی وسیم اختر نے دیا تھا، جبکہ دوسری جانب گرلز کالج کی پرنسپل پروفیسر حسین فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ گراؤنڈ کالج کا حصہ ہے

گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج نے حال ہی میں کام کرنا شروع کیا ہے۔ اس کی پرنسپل پروفیسرحسین فاطمہ نے بتایا کہ پی سی ون میں کالج کے لیے سات ایکڑ زمین مختص کی گئی تھی اور یہ گراؤنڈ کالج کا حصہ ہے، جسے ماسٹر پلان میں بھی دیکھا جاسکتا ہے

پروفیسر حسین فاطمہ کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس تمام دستاویزی شواہد نہ ہوتے، تو وہ کیسے وثوق سے یہ کہہ سکتی تھیں کہ یہ گراؤنڈ کالج کا حصہ ہے

انہوں نے ایک دستاویز بھی شیئر کی ہے، جو پروجیکٹ پروفائل کے ٹائٹل سے ہے، جس میں اخراجات کی رقم کے علاوہ یہ بھی درج ہے کہ اس پلاٹ کا رقبہ سات ایکڑ ہے اور اس کے منصوبوں میں مرکزی عمارت، آڈیٹوریم اور جمنازیم ہال شامل ہیں

اس دستاویز میں انڈرگراؤنڈ اور اوور ہیڈ ٹینک کا بھی ذکر موجود ہے، لیکن اس میں کہیں پر گراؤنڈ کا ذکر موجود نہیں

سرفراز احمد سے جب ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ان کی مکمل توجہ پی ایس ایل پر مرکوز ہے لہٰذا وہ اس معاملے پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے

اس سارے معاملے میں ایک تنازع گیٹ کا بھی ہے۔ پروفیسر حسین فاطمہ کا کہنا ہے کہ کالج آنے والی بچیاں مرکزی گیٹ سے آتی ہیں اور آئندہ بھی آئیں گی کیونکہ سائیڈ گیٹ سنسان گلی میں ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ خدا نہ کرے کوئی مسئلہ کھڑا ہوجائے

دوسری جانب کالج کی انتظامیہ کو کرکٹ اکیڈمی کی انتظامیہ کی جانب سے مرکزی گیٹ استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی اور کہا گیا کہ کالج میں داخلے کے لیے سائیڈ گیٹ استعمال کیا جائے

پروفیسر حسین فاطمہ نے کہا کہ 9 فروری سے ہی کالج فنکشنل ہوا ہے اور پہلے روز اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے باقاعدہ اسمبلی کے بعد اسلامیات کی کلاس لی ہے۔ اس کالج میں ساڑھے چار سو بچیوں نے داخلہ لیا ہے

انہوں نے کہا کہ رفاہی پلاٹ فلاح بہبود کے لیے ہوتے ہیں اور ان کا اسٹیٹس تبدیل نہیں ہوسکتا

پروفیسر حسین فاطمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو تحریری درخواست ارسال کردی ہے، جبکہ سیکریٹری ایجوکیشن نے اس سلسلے میں کمشنر کراچی کو بھی خط بھیجا ہے

انہوں نے کہا کہ جب سے یہ معاملہ ہوا ہے، انہیں ڈرایا دھمکایا بھی گیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں نیب سے بھی رابطہ کیا تھا، لیکن نیب کا جواب تھا کہ یہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کالجز سندھ راشد کھوسہ نے، جو پروفیسر حسین فاطمہ کے ساتھ موجود تھے، انہوں نے یہی بات دوہرائی کہ یہ گراؤنڈ درحقیقت کالج کا ہی حصہ ہے، کیونکہ جو سات ایکڑ زمین اس کالج کے لیے الاٹ کی گئی تھی اس میں یہ گراؤنڈ بھی شامل ہے

دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینیئر ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس سیف عباس، جو اس سے قبل کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر لینڈ بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے اس بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے بلاک این میں سولہ ایکڑ کا ایک میدان تھا، جس کے چاروں اطراف مکانات تھے

اس میدان میں کرکٹ کھیلی جاتی رہی تھی اور کسی زمانے میں سخی حسن جم خانہ کے نام سے کرکٹ کلب رجسٹرڈ ہوا تھا، جس سے سرفراز احمد نے کرکٹ کھیلنی شروع کی تھی، یہ کاکا گراؤنڈ کے نام سے مشہور تھا

سیف عباس کا کہنا ہے کہ 1979ع میں جب دوسری لوکل گورنمنٹ آئی اور عبدالستار افغانی میئر بنے تو اس گراؤنڈ کے ایک کونے میں مسجد بنادی گئی اور جب 2005ع میں مصطفی کمال آئے تو انہوں نے اس میدان میں مہدی حسن پارک بھی بنادیا

سیف عباس کا کہنا ہے کہ اس سولہ ایکڑ کے میدان کو مختلف پلاٹس میں تقسیم کردیا گیا، جن میں گراؤنڈ کے لیے سات ایکڑ مختص کیے گئے جبکہ پبلک اسکول کے لیے پانچ ایکڑ رکھے گئے، جبکہ چار ایکڑ پر مسجد اور مہدی حسن پارک ہے

سیف عباس کا کہنا ہے کہ 2003ء میں جب ایجوکیشن کا ادارہ سٹی گورنمنٹ کے ماتحت آیا تو سٹی گورنمنٹ نے ایک کالج کا منصوبہ تیار کیا اور کالج کے لیے ایس ٹی ون پلان کے تحت نارتھ ناظم آباد کے بلاک جی میں کالج کے لیے زمین رکھی گئی، لیکن بلاک جی میں یہ کالج نہ بن سکا اور اسے جلدبازی میں بلاک این میں منتقل کر دیا گیا

سیف عباس کہتے ہیں کہ کاکا گراؤنڈ میں کرکٹ جاری تھی کہ 2004ع میں گراؤنڈ کے ایک کونے میں کالج بنا دیا گیا لیکن اس کا گیٹ گراؤنڈ کی دوسری طرف سے نکالا گیا

ان کا کہنا ہے کہ کالج اگرچہ 2012ع میں مکمل ہوگیا تھا، لیکن یہ فنکشنل نہیں ہوسکا حالانکہ اس کے لیے پرنسپل کی تقرری بھی کردی گئی تھی

اس گراؤنڈ کے بارے میں تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ 2017ع میں اس گراؤنڈ کو گھاس کا کردیا گیا اور ٹرف پچ بھی بنادی گئی، جس کا افتتاح اس وقت کے میئر کراچی وسیم اختر نے کیا۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد بھی موجود تھے، جو چیمپئنز ٹرافی جیت کر آئے تھے

اس موقع پر میئر وسیم اختر نے اس گراؤنڈ کا نام کاکا گراؤنڈ سے تبدیل کرکے سرفراز احمد کرکٹ اکیڈمی رکھنے کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ جس طرح راشد لطیف کو گراؤنڈ دیا گیا ہے، اسی طرح یہ گراؤنڈ سرفراز احمد کو دے دیں گے

لیکن آج تک باقاعدہ طور پر کاغذات میں گراونڈ سرفراز احمد اکیڈمی کے حوالے نہیں کیا گیا

میئر کراچی وسیم اختر نے گراؤنڈ کو سرفراز احمد کو کرکٹ کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کا اعلان تو کردیا، لیکن دستاویزی طور پر ایسا کچھ بھی نہ ہوسکا، جس سے یہ پتہ چلتا کہ یہ سرفراز احمد اکیڈمی کا ہے

سیف عباس بھی یہی کہتے ہیں کہ اس گراؤنڈ کو باقاعدہ طور پر سرفراز احمد کے حوالے یا ہینڈ اوور نہیں کیا گیا، تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ گراؤنڈ کے ایم سی کی ملکیت ہے اور سرفراز احمد اکیڈمی کو کھیلنے کے لیے دیا گیا ہے

واضح رہے کہ سرفراز احمد کرکٹ اکیڈمی کی نگرانی سرفراز احمد کے کزن ضیا کرتے ہیں اور ان کے ساتھ نورالامین اور جلیل معاونت کرتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close