اسکردو سے ’کشتی‘ میں کراچی تک کا سفر.. مقصد کیا ہے؟

ویب ڈیسک

اسکردو – وجاہت ملک کا تعلق انڈس ایکسپیڈیشن سے ہے اور وہ ایک ایسی انوکھی مہم جوئی میں شامل افراد کی قیادت کر رہے ہیں، جو انتہائی خطرناک بھی ہے

وجاہت ملک اپنی ٹیم کے ساتھ دریائے سندھ کے ذریعے اسکردو سے ’کشتی‘ میں کراچی تک کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا وہ آغاز بھی کر چکے ہیں

وجاہت ملک نے بتایا ”انڈس ایکسپیڈیشن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دريائے سِندھ کو مکمل طور پر ڈاکیومنٹ کریں۔ ہماری اس مہم میں کشتی کے اندر چھ لوگ ہیں، جن میں سے تین ہنزہ کے اور تین اسلام آباد سے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری فلمنگ ٹیم ساتھ ساتھ چل رہی ہے“

انہوں نے مزید بتایا ”پلان یہ ہے کہ ہم اس دریا کو رافٹ کرتے ہوئے کراچی جانا چاہتے ہیں“

وجاہت ملک نے کہا ”ہم نے کوئی چھ دن پہلے جو لائن آف کنٹرول سے تقریباً دس سے بارہ کلومیٹر دور واقع حمزی گون ہے، وہاں سے مہم کا آغاز کیا تھا اور پھر تھورگو پہنچے تھے“

وہ کہتے ہیں ”ہم نے دوبارہ تھورگو سے جا کے رافٹنگ کی ہے۔ اس وقت ہم اسکردو میں ہیں۔ یہ دریا لداخ کی طرف سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور پرانے وقتوں سے بہتا ہوا کراچی تک جاتا ہے۔ ہم دریا کے آس پاس کے لوگوں کو ان کی ثقافتوں اور تاریخی پہلوؤں کو ڈاکیومنٹ کریں گے کیونکہ ڈیمز بنتے جا رہے ہیں اور آہستہ آہستہ دریا کی شکل بدلتی جا رہی ہیں“

انہوں نے اس مہم جوئی کے مقصد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ”اس کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو شعور دیا جائے کہ اپنے دریاؤں کی حفاظت کریں، ندی نالوں کی حفاظت کریں اور خاص طور پر دریائے سندھ کی حفاظت کریں جو اس ملک کی لائف لائن ہے۔ اس کا پانی آپ کو روٹی اور کھانا دیتا ہے۔ اگر اس کی آپ نے حفاظت نہ کی تو یہ بھی آپ کی حفاظت نہیں کرے گا۔ بڑی بڑی تہذیبیں اس دریا کے کنارے پر پنپی ہیں اور بڑی بڑی تہذیبیں اس دریا کے کنارے ختم بھی ہوئی ہیں“

انہوں نے کہا کہ ”اس ایکسپیڈیشن کی وجہ یہ ہے کہ ہم دریائے سندھ کو آلودگی سے محفوظ رکھیں، اس کے اندر رہنے والی مچھلیوں، اس کے آس پاس رہنے والے انسانوں، جنگلی حیات اور نباتات کا تحفظ کریں، کیونکہ یہ دریا پورے پاکستان کو سیراب کرتا ہے، اس لیے یہ دریا ہے تو ہم ہیں“

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کہ اس دریا میں سیوریج اور آلودہ پانی کی شمولیت کو روکے، کیونکہ اس دریا کی آلودگی سے ہمیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا“

ٹیم لیڈر وجاہت ملک کا وضاحت کرتے ہوئے مزید کہنا تھا ”ہم اس دریا کو پورا رافٹ تو کر رہے ہیں لیکن یہ مقصد نہیں ہے کہ ہم ہر انچ کے اوپر کشتی چلا رہے ہیں۔ جہاں بہت خطرناک ریپڈز ہیں، وہاں ہم بائی پاس کر رہے ہیں۔ جہاں پر گھاٹیاں آئیں گی یا بہت زیادہ گہرائی ہوگی، ہم ان کو بھی بائی پاس کریں گے“

”ہم دریا کے کنارے ممکنہ سیاحتی مقامات دیکھتے آ رہے ہیں۔ اس پوری بلتستان ویلی میں خاص طور پر اسکردو ویلی میں ریور رافٹنگ کا بہت پوٹینشل ہے۔ یہاں پر سیاحت کے حوالے سے یہ ہے کہ شاید یہ پہلی دفعہ یہ دریا پورا رافٹ ہوگا اور ظاہری بات ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر خبر جائے گی تو پاکستان کو بہت زیادہ توجہ حاصل ہوگی“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close