کینسر کی وجہ بننے والے’نشانِ واردات‘ سے علاج میں مدد مل سکے گی

ویب ڈیسک

کیمبرج: سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ کینسرذدہ خلیات کے ڈی این اے کو دیکھتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ کس طرح کے سرطانی اجزا سے متاثر ہوئے ہیں انہیں ماہرین نے کینسر کے نقشِ پا یا فنگر پرنٹ قرار دیا ہے۔

اس ضمن میں ہزاروں سرطانی خلیات کا مطالعہ کیا گیا ہے جو ایک جانب تو اس کینسر کی وجہ جاننے میں ہماری مدد کرے گا تو دوسری جانب اسی وجہ کے تحت ہر مریض کو اس کی کیفیت کی بنا پر علاج کرنے میں مدد مل سکے گی

کیمبرج یونیورسٹی میں جینومک ادویہ سازی کی ماہر سرینا نِک زینل اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اسے ہم نے جینیاتی تبدیلیوں کے آثار یا میوٹیشنل سگنیچر قرار دیا ہے۔ یہ سرطانی پھوڑے کے ڈی این اے میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض میں سرطان کی وجہ تمباکو نوشی ہے، کوئی کیمیائی جزو ہے، الٹراوائلٹ شعاعیں ہیں یا پھر کوئی ماحولیاتی وجہ ہے۔
اس سے ڈاکٹر ہر مریض کی رسولی کو سمجھ کر اس کے لحاظ سے مفید اور تیربہدف علاج کا تعین کرسکیں گے۔ لیکن واضح رہے کہ اس کے لیے کئی اقسام کی سرطانی رسولیوں کے مکمل جنیوم کا مطالعہ کیا گیا ہے اور اس میں رونما تبدیلیوں کو بہت باریکی سے دیکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر سرینا اسے سمجھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایک ساحل کی ریت پر بہت سارے قدموں کے نشانات ہوتے ہیں جنہیں سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن بغور دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ قدم کہاں جارہے ہیں اور کہاں ختم ہورہے ہیں۔ عین یہ تحقیق بھی اسی طرح مدد کرتی ہے کہ بیماری کے نقشِ پا یعنی جینیاتی تبدیلی کے آثار کس کے ہیں اور کہاں جارہے ہیں؟

اس کے لیے ماہرین نے 12000 سے زائد مریضوں کے سرطانی خلیات کا مکمل جینوم دیکھا گیا اور اس کا ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔

ماہرین نے کل 58 ایسے آثار یا جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کیں جو کینسر کی اضافی وجوہ تھیں اور انہیں اب تک سمجھنا باقی ہے۔ ماہرین نے انہیں جائے واردات کی نشانی قرار دیا ہے جو ہمیں اصل سراغ تک لے جاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض تبدیلیاں ہمیں بتارہی ہیں کہ کونسی دوا مؤثر ہوگی اور کس طرح کا طریقہ علاج بہتر رہے گا۔ اس طرح ہر شخص کے لیے اس کے مخصوص سرطان کی بنا پر علاج کرنا ممکن ہوگا۔

ان تبدیلیوں کو اب برطانوی محکمہ صحت کے ڈیٹا بیس میں ڈال کر فٹ ایم ایس ٹول کا حصہ بنادیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے پورے مرض کو سمجھنے میں مدد ملے گی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close