”گاڑی ٹوٹ گئی تو کیا ہوا“ ڈاکٹر یاسمین راشد کی وڈیو وائرل

ویب ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کی طرف نکلا تو ملک بھر سے قافلے روانہ ہوئے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے تمام شہروں میں بدترین رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور شدید شیلنگ بھی کی گئی. مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لیے دارالحکومت کے اندر اور اطراف میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں

خیبر پختونخوا کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں خصوصاً لاہور اور کراچی میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی اور انہیں لانگ مارچ کا حصہ بننے سے روکنے کی کوششوں نے پولیس گردی کے تاثر کو مضبوط کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت حکومت میں شامل کئی جماعتیں خود بھی پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کر چکی ہیں

پاکستان میں سیاسی بے یقینی سوشل میڈیا پر بھی بدھ کے روز سب سے زیادہ زیربحث رہی

سوشل میڈیا صارفین پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، جن کی عمر اَسی برس ہے، کی گاڑی پر پولیس کے شدید لاٹھی چارج پر بھی برہم نظر آئے اور ان کا نام اس وقت ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے

شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا قافلہ جب لاہور کے بتی چوک پر پہنچا تو پولیس کی شدید شیلنگ سے ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا لیکن اَسی سالہ ڈاکٹر یاسیمن راشد رکاوٹوں اور پتھراؤ کے باوجود پولیس کا حصار توڑ کر آگے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں

وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حصار توڑ کر آگے نکل جانے کے باوجود پولیس اہلکاروں اور سادہ لباس میں موجود لوگوں نے ان کا پیچھا کیا اور ان کی گاڑی پر ڈنڈے اور پتھر بھی برسائے، جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اور ان ڈاکٹر یاسمین راشد زخمی ہو گئیں

لیکن اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی رہنما نے اپنا سفر جاری رکھا، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین ان کی ہمت پر انہیں داد دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں

توئٹر صارف سعد حسن نے لکھا کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر انہیں یاسمین راشد کے ساتھ ہونے والے برتاؤ پر افسوس ہورہا ہے۔ سعد نے مزید لکھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے عروج دوران بحیثیت وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کی خدمات کا پورا صوبہ احسان مند ہے

واضح رہے کہ بحیثیت وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد خود کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرتے ہوئے نظر آتی تھیں اور یہی وجہ تھی کہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی ان کی خدمات کے معترف تھے

ٹوئٹر صارف عدیل راجا نے انہیں ’آئرن لیڈی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ابھی بھی سڑک پر موجود ہیں۔ آپ کو ان کی ہمت کو سراہنا ہوگا‘

ٹوٹی ہوئی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گاڑی ٹوٹ گئی تو کوئی بات نہیں، تمام ورکرز ہمت کریں چلتے رہیں انشا اللہ ہم پہنچیں گے‘

ٹوئٹر صارف حرا کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمت کا کوئی چہرہ ہوتا تو وہ یقیناً یاسمین راشد کا ہوتا‘

منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس میں ن لیگی رہنما مریم نواز نے کہا تھا ”یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں اس لیے ان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا!“ لیکن مریم نواز نے اس پرتشدد کاروائی اور بے رحمانہ حملے کے بارے میں کچھ نہیں لکھا، جس میں پولیس کے ساتھ ساتھ ڈنڈا بردار لوگ بھی شامل تھے ، جن کے بارے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ ن لیگی کارکن تھے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close